Jun ۰۴, ۲۰۲۵ ۱۲:۴۰ Asia/Tehran
  • یورینیئم کی افزودگی جاری رکھنے کےلئے ہمیں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں؛ عراقچی

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہمیں امریکی تجویز مل گئی ہے لیکن اس میں ابہامات بہت ہیں اور ہم اپنے اصولی موقف اور قومی مفاد کی بنیاد پر آئںدہ دنوں میں اس کا جواب دیں گے۔

سحرنیوز/ایران: ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بیروت میں اپنی کتاب "مذاکرات کی طاقت" کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر ٹرمپ نے جب وائٹ ہاؤس میں اپنا کام شروع کیا تو پہلے ہی اقدام میں ایران کے خلاف حداکثر دباؤ کی پالیسی کی دستاویز جاری کی۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس پالیسی کا مقصد ایران پر اقتصادی دباؤ ممکن حدتک بڑھانا تھا اور اسی پالیسی کے تحت علاقے میں امریکی فوجی اڈوں میں فوجیوں کی تعداد بڑھائی گئی، ایک جنگی بیڑے کا اضافہ کیا گیا، بمبار جںگی طیاروں کی تعداد بڑھادی گئی اور اس طرح اقتصادی دباؤ کے ساتھ ہی فوجی دباؤ اور دھمکیوں کا اضافہ بھی کیا گیا۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس کے بعد مسٹر ٹرمپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر کے لئے ایک خط لکھا اور مذاکرات کی درخواست کی۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات شروع کرنے کے لئے طاقت کی ضرورت ہوتی ہے اور کافی طاقت کے بغیر کسی بھی مذاکرات میں موثر شرکت نہيں کی جاسکتی۔ اسی بنا پر اسلامی جمہوریہ ایران نے مسٹر ٹرمپ کی براہ راست مذاکرات کی تجویز کو مسترد اور اعلان کیا ہم ان شرائط کے ساتھ جن کا تعین امریکا کرے، مذاکرات نہیں کریں گے بلکہ اپنی شرائط کے ساتھ مذاکرات کریں گے اور ان شرائط میں بالواسطہ مذاکرات شامل تھے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ اگر ہمارے پاس ضروری دفاعی طاقت نہ ہوتی اور امریکا ہماری ایٹمی تنصیبات پر آسانی سے بمباری کرسکتا تو اس کو ہم سے مذاکرات کی ضرورت نہیں تھی۔وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہمیں امریکا کی تحریری تجویز ملی ہے لیکن اس تحریر میں بہت سے ابہامات اور سوالات ہیں۔ اس تجویز میں بہت سے مسائل واضح نہیں کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئںدہ دنوں میں اپنے اصولی موقف اور ایرانی عوام کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے، اس کا مناسب جواب دیں گے۔ سید عباس عراقچی نے اسی کے ساتھ واضح کیا کہ ایران کے اندر یورینیئم کی افزودگی ہماری ریڈ لائن ہے، یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے، اور ایسا لگتا ہے کہ سبھی ملکوں نے اس کو تسلیم کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورینیم کی افزودگی ایرانیوں کےلئے قومی وقار اور باعث افتخار ہے، یہ ایک سائںسی کارنامہ اور ایسی ترقی ہے جو ایرانی سائنسدانوں نے اپنے علم، دانش اور کاوشوں سے حاصل کی ہے، یہ کوئی درآمداتی چیز نہيں ہے جس سے چشم پوشی کی جاسکے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران میں یورینیئم کی افزودگی جاری رکھنے کے لئے ہمیں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے ایٹمی سائنسداں بیرونی دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہوگئے۔ ان سائنسدانوں کا خون اسی افزودگی کی صنعت کی وجہ سے بہایا گیا ہے۔ وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران میں اس وقت دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کے لئے ان دواؤں کی ضرورت ہے جو تہران کے تحقیقاتی ایٹمی ری ایکٹر میں تیار ہوتی ہیں۔ بنابریں یورینیئم کی افزودگی ایران کی ضرورت ہے اور ہم اس کو جاری رکھیں گے۔

ٹیگس