May ۳۰, ۲۰۱۷ ۱۷:۳۶ Asia/Tehran
  • شام کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں کی مدت میں توسیع

یورپی یونین نے شام کی قانونی حکومت کے خلاف اپنی دشمنانہ پالیسیاں جاری رکھتے ہوئے، شام کے خلاف اپنی پابندیوں کی مدت میں توسیع کردی ہے-

یورپی یونین نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ شام کے خلاف اس یونین کی پابندیوں کی مدت میں جون دوہزار اٹھارہ تک مزید ایک سال کے لئے توسیع کردی گئی ہے- اس بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندیاں شام کی حکومت کے علاوہ اس ملک کے حامی ملکوں کو بھی شامل ہوں گی- ان پابندیوں کے تحت  شام کے 240 افراد کے سفر پر پابندی اور 67 اداروں کے اثاثے منجمد کیا جانا شامل ہے- شام کے بحران کے تعلق سے یورپی یونین کے مواقف میں تبدیلی رونما ہونے کے بارے میں پائی جانے والی کچھ امیدوں کے باجود ، شام کے خلاف یورپی یونین کی جانب سے پابندیوں میں توسیع سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یورپی یونین کے حکام بدستور شام کی قانونی حکومت کے خلاف دباؤ بنائے رکھنا چاہتے ہیں ۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ شام کے خلاف یورپی یونین کی پابندیاں ایک ایسے وقت عائد کی گئی ہیں جب روسی صدر ولادیمیر پوتین نے اپنے دورہ فرانس میں شام کے بحران کے بارے میں فرانس کے صدر امانوئل میکرون سے مذاکرات کئے ہیں، اور اس سے شام کے بحران کے بارے میں یورپی یونین کے حقیقی طرز فکر کی نشاندہی ہوتی ہے-

درحقیقت شام کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں کی مدت میں توسیع، شام کے بحران کے سیاسی حل کی راہ میں یورپی یونین کے منفی اور غیرتعمیری نقطہ نگاہ کی غماز ہے- واضح رہے کہ شام کا بحران دوہزار گیارہ میں امریکہ ، بعض یورپی ملکوں ، اور عرب ملکوں کی جانب سے دہشت گردوں کی حمایت کے ذریعے شروع کیا گیا تھا - یورپی یونین کے دو رکن ممالک کی حیثیت سے فرانس اور برطانیہ نے ، دوہزار گیارہ سے مغرب - عرب اتحاد تشکیل دے کر شام کی قانونی حکومت کو سرنگوں کرنے کے لئے اپنی تمام تر کوششیں انجام دیں اور اس کام کے لئے انہوں نے اپنی پوری توجہ، دہشت گردوں کی بھرپور حمایت کرنے پر مرکوز کردی تاکہ بزعم خود ان دہشت گرد گروہوں کے ذریعے اپنے ہدف کو پالیں، یعنی بشار اسد کی حکومت کو گرادیں- اس اقدام کا اہم ترین مقصد درحقیقت علاقے میں مزاحمت کے اصلی محور یعنی شام کو نقصان پہنچانا تھا تاکہ شام کا تختہ الٹ کر علاقے میں مزاحمت کے تانے بانے بکھیر دیں اور حزب اللہ لبنان کو گوشہ نشیں اور کمزور کردیں- ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی گمان کیا کہ شام کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے ساتھ ہی علاقے میں ایران کی پوزیشن کو بھی ضرب لگے گی اور ایران گوشہ نشیں ہوجائے گا - لیکن ان کی جانب سے شام میں تباہ کن جنگ چھیڑے جانے کے باوجود کوئی نتیجہ انہیں حاصل نہیں ہوا اور اس وقت طاقت کا توازن مکمل طورپر شام اور اس کے اتحادیوں کے حق میں ہے-

ایسے میں جبکہ تکفیری مسلح گروہوں کی پوزیشن ، خاص طور پر حلب کی مکمل آزادی کے بعد کمزور پڑگئی ہے اور شام کی حکومت اپنے اتحادیوں یعنی روس ، ایران اور تحریک حزب اللہ کے ہمراہ ، اس ملک کے دیگر علاقوں میں بھی مزید کامیابیوں کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے- اس دوران یورپی حکام نے اپنی توجہ شام کی حکومت کی منفی تصویر پیش کرنے، اور شام کے سلسلے میں روس کے موقف میں تبدیلی لانے کی کوشش پر مرکوز کی ہوئی ہے-  جیسا کہ فرانس کے نئے صدر میکرون نے روسی صدر پوتین کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال ریڈ لائن شمار ہوتا ہے اور اس قسم کے ہتھیاروں کا استعمال ہمیں ردعمل پر مجبور کردے گا-  میکرون کا یہ بیان مسلمہ طور پر دہشت گردوں کے ذریعے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے تعلق سے نہیں تھا درحقیقت وہ اپنے اس بیان کے ذریعے شام کی حکومت پر کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام عائد کرنا چاہتے ہیں اور اس کو دھمکا رہے ہیں- 

انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی دعوی کیا کہ یورپی یونین منجملہ فرانس کا مقصد شام کو متحد رکھنا اور اس کے حصے بخرے ہونے سے محفوظ رکھنا ہے- جبکہ فرانس اور اس کے اتحادیوں کی کارکردگی ان کے قول کے برخلاف ہے- میکرون نے اسی طرح یورپی یونین کے دشمنانہ موقف کے  مدنظر اس بات پر تاکید کی کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں فرانس کا سفارتخانہ کھولا جانا ، ان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے- در حقیقت فرانس کے صدر، اپنے اس موقف کے اظہار کے ذریعے شام کی حکومت کے سلسلے میں یورپی یونین منجملہ فرانس کی منفی پالیسیوں کے جاری رہنے پر تاکید کر رہے ہیں - ساتھ ہی یورپی حکومتوں نے امریکہ کے ساتھ مل کر، شام میں اپنے اہداف کی تکمیل کی روک تھام میں روس کے موثر کردار سے آگاہ ہونے کے باعث، روس کے خلاف وسیع پیمانے پر نفسیاتی و تشہیراتی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور اس پرسیاسی و سفارتی دباؤ بھی ڈال رہے ہیں اور اس طرح یہ ممالک  شام کے بحران کے حوالے سے ماسکو کو اپنا موقف تبدیل کرنے یا دمشق حکومت کی حمایت میں کمی لانے اور یا پھر شام میں روس کی فوجی موجودگی کو کم رنگ ظاہر کرنے میں کوشاں ہیں-          

ٹیگس