Nov ۲۶, ۲۰۱۷ ۱۹:۱۳ Asia/Tehran

یمن کے عوام کے خلاف سعودی جارحین کی افترا پردازیوں اور الزام تراشیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

 اسی تناظر میں سعودی عرب کی سرکردگی میں عرب اتحاد نے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ تحریک انصاراللہ، حدیدہ بندرگاہ کو بیلسٹک میزائل داخل کرنے کے لئے استعمال کر رہی ہے اسی لئے اس اتحاد نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بندرگاہ کا کنٹرول سنبھالے۔ یہ دعوے ایسی حالت میں کئے جا رہے ہیں کہ یمنی حکام نے بارہا اعلان کیا ہے کہ یہ میزائل یمنی فوج کے ہتھیاروں کے ذخائر میں سے ہیں - آل سعود حکومت اس قسم کے الزامات اور پروپگنڈے کے ذریعے انصاراللہ کی قیادت میں یمنی عوام کی مزاحمتی فورس کی روز افزوں طاقت کے مقابلے میں، اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ سعودی حکومت کہ جس نے علاقے میں اپنی دشمنانہ پالیسیوں کے سبب یمن کے عوام کے خلاف تباہ کن جنگ مسلط کر رکھی ہے، صرف ان جرائم پر ہی اکتفا نہیں کر رہی ہے بلکہ یمن کے عوام پر اپنا دباؤ مزید بڑھا رہی ہے۔ اسی دائرے میں سعودی عرب نے یمن کے محاصرے کو اپنے ایجنڈے میں قرار دے رکھا ہے۔

ایسے حالات میں سعودی عرب ، یمن کے عوام کے محاصرے کو شدید کرنے کے اقدامات کو قانونی حیثیت دینے اور اس ملک میں اپنے تسلط پسندانہ اہداف کو آگے بڑھانے میں کوشاں ہے۔ سعودی عرب نے الحدیدہ بندرگاہ کے راستے سے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کا دعوی کرکے، اس علاقے کو فوجی علاقہ قرار دے دیا ہے اور اس بندرگاہ کو بند کرنے اور اس کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی حکومت، رائے عامہ کے احتجاج اور اعتراضات میں کمی لانے کے لئے اقوام متحدہ کو بھی یمن کا مکمل محاصرہ جاری رکھنے اور یمن کے عوام کے خلاف مزید دباؤ بڑھانے نیز یمنی علاقوں کو حکومت کے کنٹرول سے باہر نکالنے کے اپنے منصوبوں میں شامل کرنا اور اس عالمی ادارے کو اپنا ہم نوا بنانا چاہتی ہے تاکہ اس طرح سے بعد والے مرحلے میں وہ ان علاقوں پر آسانی سے اپنا تسلط جما سکے۔ 

سعودی اتحاد ، یمن کے مستعفی صدر عبد ربہ منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے لئے، چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کے نہتے اور بے گناہ عوام کو خاک و خون میں نہلا رہا ہے اور اب تک ان حملوں میں دسیوں ہزار افراد شہید اور زخمی ہوچکے ہیں- واضح رہے کہ انسان دوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مشیر "مارک لوکوک" نے چند روز قبل کہا تھا کہ اگر انسان دوستانہ امداد یمن نہیں پہنچتی ہے تو حالیہ عشروں کا یہ سب سے بڑا قحط ہوگا جس کے نتیجے میں انسانی المیہ رونما ہوجائے گا۔ ان حالات میں اقوام متحدہ نے آل سعود سے الحدیدہ بندرگاہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن آل سعود نے آنے والے جہازوں اور کشتیوں کا مزید سختی سے جائزہ لئے جانے سے مشروط کردیا ہے۔ الحدیدہ بندرگاہ ، یمن میں انسان دوستانہ امداد داخل ہونے کا اصلی اور اہم ترین راستہ ہے لیکن سعودی حکومت کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش کئے بغیر اس بات کی مدعی ہے کہ الحدیدہ بندرگاہ کے کھولے جانے سے، یمن میں ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوگا۔

درحقیقت آل سعود کی یہ ظاہری دلیل ہی الحدیدہ کا محاصرہ ختم کرنے کی مخالفت کا سبب ہے۔ اس مخالفت کی اصلی وجہ یہ ہے کہ سعودی حکومت یہ تصور کرتی ہے کہ الحدیدہ بندرگاہ کے بند رہنے سے وہ تحریک انصاراللہ اور اس کے اتحادیوں پر صنعا میں اپنے مطالبات مسلط کرسکتی اور ان کو سازباز پر مجبور کرسکتی ہے۔ درحقیقت سعودی حکومت الحدیدہ کا محاصرہ ختم کرنے کی مخالفت کرکے اپنے سیاسی اہداف کے درپے ہے اسی لئے اقوام متحدہ نے اس مسئلے کو درک کرتے ہوئے الحدیدہ کو کھولے جانے کی سعودیوں کی پیشگی شرط کو مسترد کردیا ہے۔  

 یمن کے خلاف سعودی عرب کی سرکردگی میں جارح اتحاد نے کبھی بھی یمن میں جنگ بندی کی  پابندی نہیں کی ہے۔ یمن میں اقوام متحدہ کی کوششوں کے تحت متعدد مرتبہ جنگ بندی عمل میں آئی ہے لیکن سعودی عرب نے اپنی جارحیت جاری رکھی ہے ۔ یاد رہے کہ سعودی عرب کی جارحیت کی بنا پر  یمن میں ہر طرح کے امن مذاکرات ناکام رہے ہیں۔ آل سعود کی جانب سے یمن میں جنگ بندی کی مخالفت اور اس راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے عالمی رائے عامہ اس امر کی طرف متوجہ ہوگئی ہے کہ سعودی عرب ہی جنگ بندی کی راہ میں اہم رکاوٹ ہے اور اپنی خلاف ورزیوں اور مداخلتوں سے یمن میں بحران کے جاری رہنے کا سبب ہے، یہ ایسے عالم میں ہے کہ آل سعود نے یمن پر حملوں میں تیزی لاکر حالات مزید خراب کردیے ہیں اور وہاں محاصرے کے سبب قحط اور بھوک مری میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ 

اس وقت آل سعود ، شام اورعراق میں اپنی جارحانہ پالیسیوں اور اس کے عوامل یعنی تکفیری دہشت گرد گروہوں کی پے در پے ناکامیوں کے بعد بوکھلا گئی ہے اور ایسے حالات میں وہ یمن کے عوام کے خلاف اپنی جارحیتوں میں شدت لاکر علاقے میں اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی کر رہی ہے۔ اور یہ مسئلہ آل سعود کے توسط سے یمن کے عوام کے قتل عام میں مزید شدت آنے کا باعث بن سکتا ہے۔ 

ٹیگس