Dec ۰۴, ۲۰۱۷ ۱۳:۲۶ Asia/Tehran
  • سعودی عرب اور پاکستان کی مشترکہ فوجی مشقیں

ریاض کے مضافات میں الشہاب دو کے زیرعنوان سعودی عرب اور پاکستان کی مشترکہ فوجی مشقوں کا انعقاد، ان دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ فوجی تعلقات کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنانے کی کوششوں کا عکاس ہے-

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے بیان میں ان فوجی مشقوں کا مقصد دوطرفہ فوجی تعاون کو فروغ دینا اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کو جاری رکھنا بتایا گیا ہے- الشہاب ایک، مشترکہ فوجی مشقیں گذشتہ برس پاکستان میں منعقد ہوئی تھیں-  پاکستان، ایک اسلامی ملک کی حیثیت سے انیس سو سینتالیس میں خودمختاری حاصل کرنے کے بعد سے ہمیشہ ہی سعودی عرب خاص طور سے وہابیوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے تاکہ وہ اسلام آباد کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دے سکیں- پاکستان اور سعودی عرب کے فوجی تعلقات انیس سو اسی میں فوجی معاہدے پر دستخط کے بعد نئے مرحلے میں داخل ہوئے کیونکہ پاکستان نے ریاض کے ساتھ معاہدہ کیا کہ اگر آل سعود درخواست کرے گی تو پاکستان اپنے فوجی سعودی عرب بھیجے گا اور ہر طرح سے سعودی حکمراں خاندان کی حفاظت کرے گا- کویت پر صدام کے حملے کے وقت پاکستان نے تین مرحلوں میں اپنے دس ہزار فوجی سعودی عرب روانہ کئے تھے تاکہ وہ آل سعود کی حفاظت کریں- اس کے ساتھ ہی سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے ساتھ مل کر طالبان کی حمایت کی جو نہ صرف افغانستان بلکہ پورے علاقے میں بدامنی کا باعث بن گئے-

دوسری جانب سعودی عرب نے پاکستان کو مفت تیل فراہم کرکے اور مالی مدد دے کر پاکستانی فوج کو علاقے میں اپنے فوجی ونگ اور آل سعود کی حفاظت کے عنوان سے استعمال کیا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب کی مدد سے علاقے اور عرب تنازعات میں پاکستان کے شامل  ہونے سے علاقے اور عرب ممالک نیز قبائل کے درمیان  اسلام آباد کی شبیہ پر منفی اثرات پڑے ہیں-

سیاسی مسائل کے ماہر شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی مذہبی اور قبائلی جنگوں کے پیش نظر عرب ممالک کے تنازعات خاص طور سے یمن جنگ میں کہ جو بیشتر قبائلی و مذہبی پہلو کی حامل ہے اسلام آباد کی مداخلت ملک پر نہایت منفی اثرات ڈال رہی ہے اور اس سلسلے میں ضروری نظرآتا ہے کہ پاکستان اپنی غیرجانبداری کی پالیسی کو برقرار رکھے- یمن پر سعودی عرب کی وحشیانہ یلغار اور اس ملک کے عوام کے خلاف اتحاد کی تشکیل میں سعودی حکام کی ناکامی اس بات کا باعث بنی کہ سعودی عرب پاکستانی فوج کے کمانڈر اور اس کی فوجی صلاحیتوں سے  زیادہ استفادہ کرے لیکن یمن میں آل سعود کی جارحیت اور اس ملک کی خواتین اور بچوں کے قتل عام کے باعث پاکستان کے عوام جنگ یمن میں پاکستانی فوج اور حکومت کے شامل ہونے کے سخت خلاف ہیں اور یہی بات باعث بنی ہے کہ حکومت پاکستان جنگ یمن میں سعودی فوج کے ساتھ تعاون کے لئے مزید احتیاط سے کام لے- پاکستان کے معروف عالم اہل سنت حیدر علوی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عوام ، یمن پر سعودی عرب کے حملے اور بے گناہ عوام کے قتل عام کی سخت مذمت کرتے ہیں- انھوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام یمن کے عوام کی پریشانیوں میں شریک ہیں اور ان کے خلاف جرائم کرنے والوں کے ساتھ نہیں ہیں- انھوں نے کہا کہ علماء نے ہمیشہ ہی جنگ یمن میں شرکت کے نتائج کے سلسلے میں پاکستانی فوج اور حکومت کو خبردار کیا ہے-

 بہرحال پاکستان کے سیاسی حلقوں اور عوام کے وسیع احتجاج کے پیش نظر ممکن ہے کہ پاکستانی فوجی، سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے بہانے اس ملک میں بھیجے گئے ہوں پھر وہاں سے انھیں یمن روانہ کر دیا جائے- کیونکہ حکومت پاکستان اور فوج، آل سعود سے حاصل ہونے والی مدد کی بنا پر سعودی حکام کے اس طرح کے مطالبات کے سامنے زیادہ دیر تک استقامت کا مظاہرہ نہیں کرسکتی اور یہ وہ امر ہے جس پر طویل مدت میں پاکستانی معاشرے کے مختلف طبقات کی جانب سے زیادہ مخالفتیں شروع ہوسکتی ہیں-

ٹیگس