سعودی عرب، ایران کے خلاف واشنگٹن کے علاقائی اتحاد کا محور
ایران کے خلاف ریاض حکام کے شرمناک بیانات آج کل بہت سے سیاسی حلقوں کی تنقیدوں اور تجزیوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں-
امریکی صدر کے سینیئر مشیر جارڈ کوشنر نے اتوار کو ایک امریکی اسرائیلی ادارے سابان کی جانب سے منعقدہ ایک نشست میں کہا کہ امریکہ نے ایران کے خلاف علاقائی اتحاد تشکیل دینے کی کوشش کی ہے - انھوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت نے اپنے دورہ سعودی عرب کے بعد ایران کے خلاف علاقائی اتحاد کی تشکیل میں غیرمعمولی پیشرفت کی ہے- البتہ قبل اس کے کہ وائٹ ہاؤس اس سلسلے میں منھ کھولتا ، سعودی عرب کے ولیعھد محمد بن سلمان نے ابھی حال ہی میں نیویارک ٹائم کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے خلاف ایسے پست اور شرمناک الزامات لگائے کہ جو شام، عراق اور لبنان کی حکومتوں کا تختہ الٹنے میں ریاض کی سازشوں کی ناکامی پر ان کے سخت غصے کی عکاسی کرتے تھے- حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے استقامتی محاذ کو کمزور اور ختم کرنے کے لئے سب کچھ کر کے دیکھ لیا ہے تاہم اب پٹے ہوئے مہرے سعودی عرب کے ذریعے نیا کھیل شروع کرنا چاہتے ہیں-
امریکی ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹ رکن روکانا نے سترہ نومبر کو الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے علاقے میں ریاض کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ محمد بن سلمان نہ ہی حکمت و تدبیر سے کام لیتے ہیں اور نہ ہی دوراندیشی سے اور ممکن ہے وہ کچھ ایسے کام انجام دیں کہ جو خود ان کے ملک کے فائدے میں بھی نہ ہوں- اس سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ سعودی عرب، امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ مل کر ایسی تبدیلیوں کو روکنے کی کوشش کررہا ہے کہ جو علاقے میں اس کے جاہ پسندانہ مقاصد کے لئے خوش آئند نہیں ہیں - لیکن اس سلسلے میں اس حقیقت کو نظرانداز کرنا سب سے بڑی غلطی ہے کہ سعودی عرب واشنگٹن اور تل ابیب کے سیاسی بازی گروں کا لقمہ بن چکا ہے کہ جو ریاض کو صرف اپنے مقاصد تک پہنچنے کے لئے ایک ہتھکنڈہ سمجھتے ہیں، اس سے زیادہ کچھ نہیں- یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں کھل کر سعودی عرب کی توہین کی تھی اور امریکہ کی خارجہ پالیسی میں سعودی عرب کی پوزیشن کو کوئی اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آل سعود ہمارے لئے ایک دودھ دینے والی گائے کی مانند ہے کہ جب وہ ہمیں ڈالر اور سونا نہ دے سکے گی تو ہم انھیں ذبح کرنے کا حکم دے دیں گے یا دوسروں سے کہیں گے کہ وہ یہ کام کریں یا ہم اس کام میں ان کی مدد کریں گے اور یہ ایک حقیقت ہے جو امریکہ کے تمام دوست اورد شمن خاص طور سے آل سعود اس سے آگاہ ہے- انھوں نے سعودی عرب کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ یہ نہ سمجھو کہ یہ وہابی گروہ جنھیں تم نے دنیا کے مختلف علاقوں میں بھیج رکھا ہے اور اسے ظلم و ستم کرنے ، لوگوں میں خوف و وحشت پھیلانے ، انسانوں کے سرکاٹنے اور ان کی زندگیوں کو تباہ و برباد کرنے کا حکم دے رکھا ہے وہ تمھارے ساتھ کھڑے رہیں گے یا تمھاری حمایت کریں گے کیونکہ ان گروہوں کے لئے تمھاری گودیوں کے سوا دنیا میں کوئی جگہ نہیں ہے اور ایک دن تمھارا نمبر بھی آئے گا اور وہ ہرجگہ سے تمھاری جانب ٹوٹ پڑیں گے تاکہ تمھارا کام تمام کردیں -
ریاض کو امریکہ اور اسرائیل کے لئے ان کے مقاصد کے حصول کا صرف ایک پل سمجھا جا سکتا ہے تاہم یقینا یہ سعودی عرب کے لئے اس کی کامیابی کا پل نہیں ہوں گے -