دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغانستان کے ساتھ تعاون پر چین کی آمادگی
چین کے وزیردفاع نے اپنے افغان منصب سے ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغانستان کے ساتھ تعاون اور دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعلقات بڑھانے کے لئے بیجنگ کی آمادگی کا اعلان کیا ہے
چین کے وزیردفاع چانگ وان چوان نے کابل میں افغانستان کے وزیر دفاع طارق شاہ بہرامی سے ملاقات میں کہا کہ چینی فوج افغانستان کے ساتھ فوجی تعلقات بڑھائے گی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد اور سیکورٹی مسائل میں تعاون میں اضافہ کرے گی- افغانستان کے وزیر دفاع نے اس ملاقات میں کابل بیجنگ فوجی تعلقات کی سطح بڑھانے کا خیرمقدم کیا- افغانستان میں طالبان کا تختہ الٹنے کے بعد سے چین نے اس ملک میں خاص طور سے معدنیات کے شعبے میں اپنے اقتصادی نفوذ کو بڑھایا ہے- اس کے باوجود بیجنگ حکومت کے تصورات کے برخلاف افغانستان میں خونریز جھڑپیں نہ صرف ختم نہیں ہوئیں بلکہ اس ملک میں تشدد جاری رہنے کی وجہ سے افغانستان میں چین کی سرمایہ کاری کو خطرے کا سامنا ہے اسی وجہ سے تقریبا گزشتہ تین برسوں سے چین نے بھی افغانستان میں قیام امن و استحکام کے لئے طالبان اور حکومت کے درمیان ثالثی کے لئے اپنی کوششیں شروع کردی ہیں-
بحران افغانستان کے حل کے لئے چین، روس، پاکستان ، افغانستان کی موجودگی سے چار فریقی اجلاسوں میں بیجنگ کی شرکت افغانستان میں بدامنی کے بحران کے حل میں مدد کے لئے اس کی جملہ علاقائی کوششیں ہیں-
افغانستان کے سیاسی امور کے ماہر داؤود مرادیان کا کہنا ہے کہ افغانستان کے امور میں چین کا کردار ، خاص طور سے اقتصادی شعبے میں چین کے ساتھ اس کی مشترکہ سرحدوں کے پیش نظر ، گہرا ہوسکتا ہے- افغانستان کو توقع ہے کہ چین افغانستان کی ترقی اور قیام امن میں اہم کردارادا کرے-
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں چین کی مستقل رکنیت کے پیش نظر یہ ملک افغانستان کے مسائل کے حل میں موثر و مفید کردارادا کرسکتا ہے - اس کے باوجود بیجنگ حکومت نے عملی طور پر ثابت کردیا ہے کہ وہ افغانستان میں اپنی سرگرمیوں کو طالبان یا حکومت افغانستان کے ساتھ سیاسی صلاح و مشورے سے زیادہ نہیں بڑھانا چاہتی کیونکہ اسے تشویش ہے کہ یہ افغانستان میں امریکی موجودگی میں مداخلت ہوگی اور چین کی اصولی پالیسی امریکہ کے ساتھ ہر طرح کی مقابلہ آرائی اور تنازعہ سے پرہیز کرنا ہے- اس کے باوجود چین نے افغانستان میں اپنے سیاسی و فوجی نمائندے بھیج کر ثابت کیا ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن میں مدد کے لئے علاقے میں اپنا اقتصادی پروگرام آگے بڑھائے گا اور پاکستان کے ساتھ اقتصادی کوریڈور پر عمل درآمد کے پیش نظر بیجنگ کے لئے یہ موضوع بہت اہمیت کا حامل ہے-
پاکستان کے معروف مصنف اور تجزیہ نگار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ چین کے پاکستان اور افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور یہ دونوں ملک بھی چین پر اعتماد کرتے ہیں یہ چیز افغانستان میں قیام امن میں مدد کرسکتی ہے- چین ، افغانستان کی اقتصادی ترقی اور تعمیرنو میں بھی افغان عوام کی توقع کے مطابق کردار ادا کرسکتا ہے-
بہرحال جب تک حکومت چین افغانستان کے بحران میں موثرطریقے سے داخل نہیں ہوگی اس وقت تک صرف محدود پیمانے پر بیجنگ کی سیاسی و سیکورٹی مدد افغانستان میں بدامنی کے مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت نہیں ہوسکتی- بنا برایں کابل حکومت کو توقع ہے کہ حکومت چین، افغانستان میں سرمایہ کاری اور اقتصادی موجودگی کو بڑھا کر امریکہ کے حوالے سے اپنے تحفظات کو الگ رکھتے ہوئے افغانستان کے داخلی تنازعات کے حل میں مدد کے لئے بھاری کردار ادا کرے-