2017 کا سال، بحرینی عوام کے لئے بدترین سال
بحرین کی جمعیت اسلامی الوفاق نے جو اس ملک کی سب سے بڑی حکومت مخالف تنظیم ہے،ایک بیان میں 2017 کو امن وسلامتی اور مخالفین کی سرکوبی کے لحاظ سے بدترین سال قرار دیا ہے-
اس بیان میں بحرینی مخالفین کا قتل عام جاری رکھے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گذشتہ عیسوی سال میں اجتماعی طور پر شہریوں کو پھانسی کی سزا کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے اور اسی طرح اس سال اس ملک کے تقریبا ایک ہزار سرگرم سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ الوفاق کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 2017 میں بحرینی حکومت نے ڈیڑھ سو سرگرم کارکنوں کی شہریت بھی سلب کی ہے۔
مختلف رپورٹیں اس بات کی غماز ہیں کہ بحرین کے عوام کو گذشتہ برسوں کی طرح 2017 میں بھی آل خلیفہ کے تشدد آمیز اور سرکچلنے والے اقدامات کا سامنا رہا ہے۔ بحرینی عوام نے نئے سال 2018 کا آغاز اس عالم میں کیا ہے کہ آل خلیفہ حکومت، عالمی برادری کی خاموشی کے سائے میں اور امریکہ سمیت دیگرمغربی حکومتوں کی ہمہ جانبہ حمایت سے بہرہ مند ہے اور بحرین کے عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے-
مشرق وسطی کے امور میں برطانوی ماہر " مارک جونز " اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خلیج فارس کے عرب ملکوں کی حمایت ، ان ملکوں میں مخالف تحریکوں میں اضافے کا سبب بنی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بحرین اور سعودی عرب جیسی حکومتوں کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوستی کے سبب ان ملکوں میں جرائم بڑھ رہے ہیں-
آل خلیفہ حکومت نے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کرکے اور لوگوں کے حقوق اور مطالبات کو پامال کرکے، بحرین کو ایک بڑے جیل میں تبدیل کردیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت نے بحرین میں عوامی احتجاجات کو روکنے کے لئے سرگرم سیاسی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کو جیل میں ڈال دیا ہے اور ان کے خلاف جھوٹے الزامات لگاکر انہیں پھانسی کی سزا کا حکم سنایا ہے یا لمبی مدت کے لئے قید میں ڈال دیا ہے۔ بحرین میں کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی پر پابندی ہے اور یہ حکومت نئے نئے قوانین منظور کرکے اس ملک کے عوام کے سیاسی حقوق کو مکمل طور پر پامال کرنے کے درپے ہے- ایسے حالات میں آل خلیفہ حکومت مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے اپنے شہریوں کو سرکوب کر رہی ہے-
اس تناظر میں آل خلیفہ حکومت نے ملک میں مزید گھٹن اور جبر کا ماحول پیدا کرنے کے لئے دہشت گردی کے خلاف جد و جہد کے نام سے موسوم قانون کا سہارا لیا ہے- دہشت گردی کے خلاف جد و جہد کے قانون کے مطابق بحرینی حکومت کو ہر طرح کے اجتماع کو کچلنے، دہشت گردی کی حمایت کے بہانے ہر مخالف کو دبانے و سرکوب کرنے اور اسی بہانے سے کسی بھی مخالف گروہ پر پابندی عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے- آل خلیفہ کی حکومت ایک استبدادی حکومت ہے کہ جس نے بحرینی عوام کے تمام حقوق کو پامال کیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت اپنے ملک کے عوام کو کچلنے میں کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کرتی ہے۔
بحرین میں چودہ فروری دوہزار گیارہ سے آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوامی تحریک جاری ہے عوام، آزادی ، انصاف ، نسلی امتیاز کے خاتمے اور اپنے ملک میں جمہوری نظام حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے ہیں - بحرینی حکومت ، سعودی عرب کی آل سعود حکومت اور بعض عرب ممالک کی مدد سے ان مطالبات کو کچل رہی ہے- آل خلیفہ حکومت نے بحرین میں عوامی مظاہروں کا سلسلہ روکنے کے لئے بہت سی سیاسی شخصیتوں کو گرفتار اور ان پر جھوٹا مقدمہ چلا کر انھیں طویل مدت تک جیلوں میں ڈال دیا ہے-
قابل ذکر ہے کہ آل خلیفہ حکومت جس نے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور عوام کے برحق مطالبات کو کچل کر بحرین کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، اپنے اقدامات سے بحرین کو انسانی حقوق کا قبرستان بنا کر رکھ دیا ہے-
بحرین میں سیاسی قیدیوں کی تعداد کے سلسلے میں سامنے آنے والے مختلف اعداد و شمار اس حقیقت کے عکاس ہیں کہ بحرینی حکومت اس ملک کی آبادی کے لحاظ سے دنیا کی ان حکومتوں میں شمار ہوتی ہے جہاں سیاسی قیدیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور اس سے انسانی اور شہری حقوق کے لحاظ سے بحرین کی بدتر صورت حال کا پتہ چلتا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ آل خلیفہ حکومت ، مغربی اور بعض عرب حکومتوں کی بڑے پیمانے پر حمایت اور بعض بین الاقوامی حلقوں کی خاموشی کے سہارے اپنے جرائم کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہے -