Jan ۰۳, ۲۰۱۸ ۱۵:۳۷ Asia/Tehran
  • پاکستان میں دہشت گرد گروہوں کی مالی مدد پر پابندی

حکومت پاکستان نے دہشت گرد گروہوں کو ہرطرح کی مالی مدد ممنوع قرار دے دی ہے-

پاکستان کی قومی سلامتی کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ ان گروہوں کی جن کے نام دہشت گردی کی فہرست میں ہیں، کسی بھی طرح کی مدد کرنا ممنوع ہے اور جو لوگ اس حکم کی پابندی نہیں کریں گے ان کے ساتھ نمٹا جائےگا- جماعت الدعوہ ، سپاہ صحابہ اور لشکرجھنگوی وہ بڑے گروہ ہیں جن کی مالی مدد کو حکومت پاکستان نے ممنوع قرار دیا ہے-

اگرچہ پاکستان کے وزیرداخلہ احسن اقبال نے اعلان کیا ہے کہ یہ حکم امریکی دباؤ میں جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم پاکستان کے سیاسی و سیکورٹی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس ملک کی حکومت نے  امریکہ کے دباؤ کو کم کرنے اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے کے لئے دہشتگرد گروہوں اور دہشتگردی کی ترویج کرنے والے مدرسوں کے خلاف کچھ اقدامات کئے ہیں جن میں تمام مدرسوں کا رجسٹریشن بھی شامل ہے-

پاکستان کے سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے بھی اپنے دورحکومت میں امریکی دباؤ میں سپاہ صحابہ جیسے بعض دہشت گرد گروہوں پر پابندیاں عائد کردی تھیں لیکن پاکستان کے سیاسی اور سیکورٹی حالات کے پیش نظر ان گروہوں نے نام بدل کر اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردیں جس پر ملکی علاقائی اور بین الاقوامی حلقوں کی جانب سے سخت تنقید کی گئی کیونکہ دہشتگرد اور فرقہ پرست عناصر، اپنے جرائم کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں-

پاکستان علماء کونسل کے سربراہ حافظ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تفرقہ اور اختلاف ڈالنے کے لئے انجام دی جانے والی کوئی بھی سازش مذہبی اتحاد و یکجہتی اور حکام کے درمیان تعاون سے ناکام بنائی جا سکتی ہے - ملک سے دہشت گردی، انتہاپسندی اور فرقہ وارانہ تشدد  کے خاتمے کے لئے قومی تدابیر لازم ہے-

اس وقت پاکستان کو درپیش ایک اہم چیلنج دہشت گردی اور ان گروہوں کی فرقہ وارانہ سرگرمیاں اور دہشت گرد گردی ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھیں بعض سیاسی و سیکورٹی دھڑوں کی حمایت حاصل ہے - اس کے علاوہ پاکستان کے مذہبی مدارس کہ جن کی سعودی عرب اور وہابی عناصر مدد کرتے ہیں اس ملک میں خونریزتشدد اور فرقہ پرستی کو ھوا دینے میں اہم کردار کے حامل ہیں- اس بنا پر اگر حکومت پاکستان ملک میں منظم دہشت گردانہ سرگرمیوں اور خود پر عائد الزامات کو دور کرنا چاہتی ہے تو اسے تشدد کو بڑھاوا دینے والے مدرسوں اور فرقہ پرستوں کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہئے-

پاکستان کے سیاسی امور کے ماہر فرحان مہدوی کا کہنا ہے کہ لشکرجھنگوی دہشتگرد گروہ، تحریک طالبان کے ساتھ مل گیا ہے تاکہ فرقہ پرستی پھیلا کر اپنے مطالبات پر عمل درآمد کے لئے اس ملک کی حکومت پر دباؤ ڈال سکے- لشکرجھنگوی نے پہلے القاعدہ اور داعش جیسے گروہوں سے مدد مانگی تھی تاہم یہ انتہا پسند گروہ تحریک طالبان پاکستان کا اتحادی بن گیا - اس کا مطلب یہ ہے کہ اگرحکومت پاکستان نے دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں پر توجہ نہ دی تو یہ گروہ حکومت کے مقابلے میں متحد ہوجائیں گے اور حکومت اسلام آباد پر پہلے سے زیادہ دباؤ ڈالیں گے- اس وقت یہ اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ پاکستانی معاشرہ، فوج اور سیکورٹی ادارے کہ جنھوں نے خود کو پاکستان کے روایتی حریف یعنی ہندوستان کے خلاف مسلح اور تیار کیا ہے، کیا پاکستان کے اندر کچھ دہشت گرد اور فرقہ پرست گروہوں کو ختم نہیں کرسکتے-؟

ٹیگس