دفاعی پیداوار کے میدان میں تعاون، ایران و پاکستان کے درمیان تعاون کا نیا باب
ایران کے وزیر دفاع اور پاکستان کے دفاعی پیداوار اور سائنس و ٹکنالوجی کے وزیر نے بدھ کے روز تہران میں باہمی تعاون کے سمجھوتے پر دستخط کئے ۔
ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی نے تہران میں پاکستان کی دفاعی پیداوار اور سائنس و ٹکنالوجی کے وزیر رانا تنویرحسین سے ملاقات کے بعد اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دونوں ملک مشترکہ سرحدوں اور گہرے تاریخی ، ثقافتی اور دینی مشترکات کے حامل ہیں کہا کہ پاکستان ، ایران کی علاقائی پالیسی میں خاص اہمیت کا حامل ہے-
ایران اور پاکستان کے درمیان دفاعی اور ٹیکنالوجی مصنوعات کی پیداوارکے شعبوں میں تعاون کا فروغ دولحاظ سے اہمیت کا حامل ہے- ایک تو یہ کہ یہ تعاون جتنا فروغ پائے گا، علاقے کی دفاعی ضروریات اسی قدر علاقے کے ممالک کے ذریعے پوری ہوں گی اور دوسرے یہ ہے کہ اس سطح کا تعاون تعلقات کے مزید استحکام اور مشترکہ دفاعی اسٹریٹیجی کو مضبوط بنانے کی زمین ہموار کرے گا-
ایران نے ڈرون طیاروں اور فضائی دفاعی صنعت سمیت مختلف دفاعی ساز و سامان کی پیداوار میں کافی تجربے اور ترقی کی ہے اور بہت سے میدانوں میں اس کے دفاعی پروڈکٹ تجارتی میدان میں بھی رقابت کے قابل ہیں- پاکستان بھی اس میدان میں باہمی تعاون کے لئے اچھی صلاحیتوں کا حامل ہے-
روزنامہ پاکستان نے کچھ دنوں پہلے پاکستان کے دفاعی پیداوار کے وزیر رانا تنویرحسین کے حوالے سے لکھا تھا کہ پاکستان، اس وقت دنیا کے چالیس ملکوں کو ہتھیاربرآمد کرتا ہے-
واضح ہے کہ ایران اور پڑوسی ممالک کے درمیان دفاعی تعاون ایک اہم اقدام ہے کہ جو علاقے میں امن و ثبات میں معاون ثابت ہوسکتا ہے- پاکستان کی نظر میں ایران، علاقے میں اہم اور حساس کردار ادا کر رہا ہے جوعلاقے میں امن و استحکام کو مضبوط بنانے کی زمین ہموارکرتا ہے-
پاکستان کے دفاعی پیداوار کے وزیر نے دفاعی سمجھوتوں پر دستخط کے بعد تاکید کی کہ پاکستان، ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کا بہت زیادہ خواہشمند ہے-
پاکستان کے سیاسی امور کے ماہر جنرل طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ ایران اور پاکستان نے ایک دوسرے سے عہد کیا ہے کہ وہ مشترکہ سرحدوں سے دہشتگردوں کو رفت و آمد نہیں کرنے دیں گے- بنا بریں ایران اور پاکستان کے درمیان رابطے اور فوجی تعاون جتنا زیادہ بڑھے گا، دونوں ملکوں کی سرحدوں کی سیکورٹی اتنا ہی زیادہ مضبوط ہوگی-
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل محمد باقری، جنوب مغربی ایشیا کے علاقے میں امن و سیکورٹی کے تحفظ کی اہمیت کے بارے میں کہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، خطرات کا مقابلہ کرنے میں اہم ذمہ داری کا حامل ہے اور اس کا خیال ہے کہ علاقے کے ممالک کے درمیان تعاون کو محفوظ بنانے کا سب سے زیادہ اطمینان بخش راستہ باہمی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا ہے-
علاقے کے مسائل کے بارے میں ایران کا موقف شروع سے ہی دفاعی اور فوجی تعاون پر تاکید رہا ہے اور تہران اس اسٹریٹیجی کے تحت ، اسلام آباد کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے لئے کسی حد و حدود کا قائل نہیں ہے-