صیہونی جارحیت پر ایران کا ردعمل حیرتناک تھا، ایران نے تل ابیب کو حقیقی حملہ کا مزہ چکھا دیا: پاکستانی ماہرین کا اعلان
انسٹی ٹیوٹ فار ریجنل اسٹڈیز IRS میں ہونے والے سیمینار میں شریک ماہرین نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت اور امریکہ کی ایران پر جارحیت کے جواب میں تہران کا ردعمل حیرتناک تھا اور اس کے نتیجے میں تل ابیب اپنا کوئی بھی اسٹریٹیجک ہدف حاصل نہ کرسکا۔
سحرنیوز/ایران: اس نشست میں آئی اے ای اے میں پاکستان کے سابق سفیر علی سرور نقوی، پاکستان کے سابق نائب وزیر دفاع خالد نعیم لودھی، آئی آر ایس کے سربراہ سلیم جوہر اور اس مرکز کی ایران اسٹڈیز کے سربراہ فراز نقوی نے اس نشست میں شرکت کی جبکہ ڈاکٹر سمیہ مروّتی نے مغربی ایشیا کے اسٹریٹیجک مطالعاتی مرکز کے آفپاک اسٹڈیز گروپ کے نمائندے کے طور پر اور ایران کی اوپن یونیورسٹی کی پروفیسر ویدا یاقوتی نے ایران سے اس سیمینار میں شرکت کی۔
اس موقع پر سیمینار کے شرکا نے خطے میں کشیدگی پھیلانے اور تہران اور واشنگٹن کے مذاکراتی عمل کو تباہ کرنے میں صیہونی حکومت کے مرکزی کردار پر روشنی ڈالی اور مستقبل میں ان جھڑپوں کی جنوبی ایشیا تک پھیل جانے کی جانب سے تشویش ظاہر کی۔
اس موقع پر آئی آر ایس کے سربراہ سلیم جوہر نے بتایا کہ ٹرمپ کو صیہونی لابی کی حمایت کی ضرورت ہے اسی لیے انہوں نے ایران پر صیہونی حکومت کی جارحیت اور ایران کے ساتھ جنگ میں داخل ہونے پر رضامندی ظاہر کی۔
انہوں نے کہا کہ جارح قوتیں ایران کو اندرونی طور پر کمزور اور علاقے میں تہران کے اثر و رسوخ کو ختم کرنا چاہتی تھیں لیکن تل ابیب اور واشنگٹن اس اسٹریٹیجک ہدف کے حصول میں ناکام ہوگئے۔
جنرل خالد نعیم نے اس موقع پر کہا کہ مغربی ایشیا میں جنگوں کا ایک واضح ہدف یہ ہے کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا جائے اور امریکہ اور صیہونی حکومت اپنے طویل المدت اہداف میں اس موضوع پر زور دیتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت نے جھوٹے دعووں اور غلط معلومات کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کی جوابی کارروائی حیرتناک تھی اور دنیا نے ایران کی دفاعی صلاحیتوں اور گہرائی کا بخوبی مشاہدہ کرلیا۔
پاکستان کے سابق نائب وزیر دفاع جنرل خالد نعیم نے کہا کہ ایران نے صیہونی حکومت کو حملے کا اصلی مزہ چکھا دیا اور تل ابیب اتنا کمزور پڑ گیا کہ امریکہ جنگ میں مداخلت پر مجبور ہوگیا۔
آئی اے ای اے میں پاکستان کے سابق مندوب علی سرور نقوی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت نے ہمیشہ ایران کی ایٹمی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے اور کئی بار ایرانی سائنسدانوں کو قتل اور سائبر حملوں کا ارتکاب کیا ہے لیکن آٹھ سالہ جنگ کی طرح اس بار بھی ایران نے صیہونی حکومت اور امریکہ کو شکست سے ہمکنار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اور نتن یاہو کی توقع کے برخلاف، ایران کی فوجی صلاحیت بھی باقی رہی اور عوام نے بھی اپنے نظام کے ساتھ رہنا پسند کیا۔
علی سرور نقوی نے کہا کہ صیہونی حکومت کو اس بات کا حق حاصل ہی نہیں کہ ایران کو ایٹمی ٹیکنالوجی سے محروم کرے جبکہ تہران کو اپنے ایٹمی پروگراموں کو آگے بڑھانے کا مکمل حق حاصل ہے۔