افریقی ملکوں کے سربراہوں کو ٹرمپ کا خط
امریکی صدر ٹرمپ نے افریقی ملکوں کے سربراہوں کے نام ایک خط میں اعلان کیا ہے کہ وہ بر اعظم افریقا کے عوام کا دل کی گہرائیوں سے احترام کرتے ہیں۔
امریکی صدر نے اسی طرح ڈیووس اجلاس کے موقع پر روانڈا کے صدر پال کاگامہ اور افریقی یونین کے سربراہ کے ساتھ ملاقات میں ان سے کہا کہ وہ ان کے مخلصانہ جذبات کو افریقی ملکوں کے سربراہوں تک پہنچا دیں۔ ٹرمپ نے یہ اقدام ایسی حالت میں انجام دیا ہے کہ انھوں نے کچھ دن قبل اپنے ایک بیان میں ہیٹی، ایلسلواڈور اور بعض افریقی ملکوں کو گندگی کا ڈھیر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان ملکوں کے تارکین وطن کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنا ہوگا۔ ٹرمپ کے توہین آمیز بیان پر عالمی برادری خاص طور پر افریقی ملکوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اس طرح سے کہ پہلی بار اقوام متحدہ میں چوّن افریقی ممالک نے ایک بیان میں، ٹرمپ کے نسل پرستانہ اور توہین آمیز یبان کی مذمت کرتے ہوئے ان سے معذرت خواہی اور ان کا توہین آمیز بیان واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ اسی طرح بہت سے امریکی حکام اور امریکی سینیٹروں نے بھی اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے چنانچہ ریاست ایلینوائے کے سینئر سینیٹر ڈک ڈربین نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کا بیان نسل پرستانہ اور نفرت انگیز تھا۔
اس بیان کو دیئے ہوئے دو ہفتے کا عرصہ گذرجانے کے باوجود ٹرمپ کے بیان پر ردعمل کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اس بارے میں افریقی یونین کیمشن کے سربراہ موسی فکی محمد نے کہا کہ افریقی بر اعظم کے حکام افریقی ملکوں اور ہائیٹی کے بارے میں امریکی صدر کے توہین آمیز بیان کے خلاف خاموش نہیں رہ سکتے۔ اسی سبب سے ٹرمپ کو نہ صرف افریقی یونین کے تیسیویں سربراہی اجلاس میں اڈیس آبابا میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی بلکہ ڈیووس میں ٹرمپ کے تقریر کرتے وقت بھی بہت سے افریقی ملکوں کے حکام احتجاجا واک آؤٹ کرتے ہوئے اپنی نشستیں چھوڑ کر چلے گئے۔
افریقی حکام کی جانب سے ایسے میں ردعمل کا سلسلہ جاری ہے کہ انہیں عشروں سے امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کے سبب سیکورٹی اور سیاسی بحرانوں اور معاشی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ اسی سبب سے افریقی اقوام نے اور بہت سے افریقی حکام نے حریت پسندی ، انصاف پسندی اور ظلم سے مقابلے کو اپنے ایجنڈےمیں قرار دیا ہے۔
اس وقت براعظم افریقا کا سخت ردعمل اور ٹرمپ کی جانب سے معذرت خواہی کے مطالبے پر زور اس بات کا باعث بنا کہ ٹرمپ اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے اور انہوں نے معذرت خواہی کی اور افریقیوں کے احترام کا اعلان کرتے ہوئے حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کے تحت اس ملک کے وزیر خارجہ کے براعظم افریقہ کے دورے کی خبر دی ہے۔
باوجودیکہ امریکی صدر نے ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم میں اس بات کا دعوی کیا کہ امریکہ فرسٹ کا نعرہ اس ملک گوشہ نشیں ہونے کے مترادف نہیں ہے لیکن ٹرمپ کے توہین آمیز بیان کی وجہ سے افریقی ملکوں کی جانب سے اس کا بائیکاٹ کئے جانے کے بعد ٹرمپ کی معذرت خواہی سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی صدر کی پالیسیاں خاص طور پر امریکہ فرسٹ کا نعرہ نہ صرف صحیح نعرہ نہیں تھا بلکہ دنیا میں اس ماضی سے زیادہ گوشہ نشیں ہونے کا سبب بنا ہے۔