Feb ۰۳, ۲۰۱۸ ۱۸:۳۳ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے تضادات

اقوام متحدہ نے ایک بار پھر اپنی ایک رپورٹ میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں تشکیل پانے والا جارح سعودی اتحاد، یمنی بچوں کے قتل عام اور ان کے معذور ہونے کا ذمہ دار ہے۔

 دنیا کے جنگ زدہ علاقوں میں بچوں کی صورت حال پر نظر رکھنے والی ورکینگ کمیٹی کے لئے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں گذشتہ گرمیوں کے موسم میں یمنی بچوں کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا ہے- یہ رپورٹ انیس جنوری کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی ہے - اقوام متحدہ نے ایک بار پھر سعودی عرب کی جانب سے یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا ایک بار پھر اعتراف کیا ہے اور ابھی کچھ ہی دنوں پہلے رائے عامہ کے دباؤ کے بعد جارح سعودی اتحاد کا نام بچوں کی قاتل حکومتوں کی فہرست میں قرار دیا ہے یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن ہے اور یہ موضوع آل سعود حکومت کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے کھلے تضاد کا ثبوت ہے جو پہلے سے زیادہ آشکارہو گیا ہے- تحریک انصار اللہ کے ترجمان نے یمنی شہریوں پرسعودی حملوں اور جرائم کا ذمہ دار اقوام متحدہ کو قرار دیا ہے- محمد عبدالسلام نے تاکید کے ساتھ کہا کہ آل سعود حکومت سے نمٹنے میں اقوام متحدہ کی کوتاہیوں تضادات اور تاخیر نے اس حکومت کو یمن میں جرائم جاری رکھنے کی ہمت دی ہے-

انقلاب یمن کی اعلی کونسل کے سربراہ محمد علی الحوثی نے بھی ابھی کچھ دنوں پہلے انسانی حقوق کی کچھ فعال شخصیتوں کے خطوط کو منتشر کیا ہے جنھوں نے محمد بن سلمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا- ان خطوط میں کو جو انتیس جنوری دوہزاراٹھارہ کو شائع کیا گیا ہے یمن کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ کیم شریف نے برطانیہ کے اٹارنی جنرل سے سعودی ولیعھد محمد بن سلمان کے دورہ برطانیہ کے موقع پر یمن میں جنگی جرائم کے باعث انھیں گرفتارکرنے کا مطالبہ کیا ہے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ وکلاء کی بین الاقوامی یونین کے رکن دو برطانوی وکیلوں کین میک ڈونالڈ اور روڈنی ڈیکسن نے اعلان کیا ہے کہ انھوں نے سعودی عرب کے ساٹھ سے زیادہ  سیاسی اور انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے قیدیوں کے اہل خاندانوں کی درخواست پرانسانی حقوق کی سلامتی کونسل میں اس ملک کی رکنیت کی منسوخی کا مطالبہ کریں گے- سعودی عرب کے تیس ہزار سے زیادہ شہری سیاسی بنیادوں پر آل سعود کی کال کوٹھریوں میں بند ہیں- ان حالات میں رائے عامہ کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے یہ توقع ہے کہ وہ منشور کی آٹھویں شق کی بنیاد پر سعودی عرب کو یمن میں جرائم جاری رکھنے اور سیاسی مخالفین کی اجتماعی سزائے موت دینے کے باعث اس کونسل کی رکنیت سے معلق کردے- اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے منشورکی آٹھویں شق کی  بنیاد پر کسی بھی رکن ملک کی رکنیت جرائم کا ارتکاب کرنے کی بنا پر معلق کی جا سکتی ہے- لیکن سعودی عرب کے سلسلے میں اس موضوع پر نہ صرف عمل نہیں ہوا بلکہ اس کی رکنیت مزید ایک دور کے لئے بڑھا دی گئی ہے یہ ایسی حالت میں ہے کہ آل سعود کی ڈکٹیٹرحکومت سعودی حکومت بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور سیاسی قیدیوں کی بلاجھجھک گردن قلم کردینے کے ساتھ ہی یمن اور بحرین میں فوجی مداخلت اور عام شہریوں کا قتل عام کررہی ہے اور علاقے و دنیا بھر میں دہشتگرد گروہوں کی خفیہ و آشکارا حمایت بھی جاری رکھے ہوئے ہے- 

ٹیگس