Feb ۲۵, ۲۰۱۸ ۱۷:۵۶ Asia/Tehran
  • مزاحمت کے خلاف وسیع پروپگنڈے کے بارے میں حسن نصراللہ کا انتباہ

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے علاقے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں اور داعش کی شکست کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہمیں اپنی جد و جہد کا نتیجہ مل رہا ہے اور ہماری کاوشوں کا اہم نتیجہ مزاحمتی تحریک کی حمایت ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے سنیچر کے روز شہر بعلبک میں خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ہمارے دشمن مزاحمت کے خلاف آئے دن نت نئی سازشیں رچ رہے ہیں۔ حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے امریکی وزیرخارجہ کے حالیہ دورہ لبنان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے اس دورے کا اصلی مقصد حزب اللہ سے مقابلہ کرنا ہے۔ ریکس ٹلرسن نے انتہائی گستاخانہ موقف اختیار کرتے ہوئے لبنانی حکام سے کہا ہے کہ حزب اللہ اور ان کے ہتھیار ایسی مشکل ہیں جن کا حل نکالا جانا ضروری ہے۔

 سید حسن نصراللہ نے بھی اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ لبنانیوں کے درمیان اختلاف اور پھوٹ ڈالنے اور مزاحمت کے خلاف لوگوں کو اکسانے کی جارحانہ کوشش کر رہا ہے۔ گذشتہ ہفتوں کے دوران امریکی حکام کے  بیانات میں متعدد بار لبنانی مزاحمت کے خلاف الزام تراشیاں اس بات کی غماز ہیں کہ تسلط پسند طاقتوں کو حزب اللہ اور مزاحمتی تحریکوں کو حاصل ہونے والی کامیابیوں سے تشویش لاحق ہے۔ سیاسی و بین الاقوامی موانع اور رکاوٹوں کو برطرف کرنے، تکفیریوں کو سخت ہزیمت سے دوچار کرنے نیز علاقے میں امریکہ کے نئے مشرق وسطی سے موسوم منصوبے کو خاک میں ملانے کے باعث ، مزاحمت کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی دشمنی اور کینہ توزی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے خلاف عرب رجعت پسند حکام اور مغرب اور صیہونزم کا مقابلہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے لیکن موجودہ حالات میں اس مقابلے میں شدت آنا، قابل غور بات ہے۔ حزب اللہ لبنان ، مشرق وسطی میں مزاحمتی تحریکوں کا اہم محور ہے اور گذشتہ برسوں کے دوران علاقے میں اسے اہم کامیابیاں نصیب ہوئی ہیں۔ صیہونی حکومت کی پے در پے ناکامیاں اورداعش دہشت گرد گروہ کی شکست، گذشتہ چند برسوں کے دوران علاقے میں مزاحمت کو حاصل ہونے والی اہم ترین کامیابیاں ہیں۔ مزاحمت کو حاصل ہونے والی ان کامیابیوں کو عالمی پیمانے پر سراہتے ہوئے، مزاحمت کو جارح حکومتوں اور دہشت گرد گروہوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار قرار دیا گیاہے۔ 

حزب اللہ، لبنانی معاشرے اور مزاحمت کا ایک بنیادی عنصر ہے کہ جسے نے غاصب اسرائیلیوں کو جنوبی لبنان سے باہر نکال پھینکا اور لبنان کے دفاع کی غرض سے دہشت گردی سے مقابلے اور اس کے خلاف پیشگی کاروائیوں کے لئے لبنان کے دفاع کا ایک ستون شمار ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میں علاقے میں شرارت کا محور یعنی امریکہ ، صیہونی حکومت اورعرب حکام کا اتحاد ، علاقے کی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے ساتھ ہی اس نتیجے پر  پہنچا ہے کہ ان کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کے مقابلے میں جو چیز رکاوٹ بنی ہوئی ہے وہ علاقے میں صرف مزاحمتی استقامت ہے۔ ایسے حالات میں ، مزاحمت کے اہم مرکز حزب اللہ کے خلاف سازشیں مرکوز ہو گئی ہیں۔ اگرچہ حزب اللہ گروپ ہمیشہ سے ہی امریکہ اور صیہونی حکومت اور بعض عرب حکام کی سازشوں کے نشانے پر رہا ہے۔ 

علاقے میں امریکہ ، اسرائیل اور سعودی عرب جو بدی اور شرارت کا محور ہیں، اس کوشش میں ہیں کہ علاقے اور ملکوں کے داخلی امور میں مداخلت کرکے اپنے مذموم اہداف کو آگے بڑھائیں، اورمزاحمت کو کنارے لگانے کا راستہ فراہم کریں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ بدی و شرارت کے محور یعنی امریکہ اسرائیل اور سعودی عرب نے بھی علاقے میں اپنے فوجی اقدامات اور دھمکیوں میں اضافہ کردیا ہے۔ اسی تناظر میں امریکہ شام میں فوجی اقدامات میں تیزی لاتے ہوئے اس ملک میں وسیع پیمانے پر فوجی مداخلت انجام دے رہا ہے۔  

عراق میں بھی امریکہ دہشت گردی سے مقابلے کی آڑ میں عراق میں باقی رہنے اور اپنے فوجی اڈے قائم کرنے کے درپے ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ شام پر صیہونی حکومت کے ہوائی حملوں اور اسی طرح فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد حملوں نیز لبنان کے خلاف بھی اس کی دھمکیوں میں حالیہ مہینوں میں تیزی آئی ہے۔ سعودی عرب نے علاقے میں تکفیری دھڑے کے اہم سرغنہ کی حیثیت سے عراق اور شام میں اپنے مداخلت پسندانہ اور فرقہ وارانہ اقدامات میں تیزی لاتے ہوئے یمن کے خلاف اپنے حملوں میں شدت پیدا کردی ہے۔ ان اقدامات نے اس حقیقت کو برملا کردیا ہے کہ بدی اور شرارت کے اہم محور کی حیثیت سے صیہونزم اور وہابیت، امریکی حمایت سے علاقے میں مزاحمتی تحریکوں کے خلاف اپنی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔           

ٹیگس