الحدیدہ میں سعودی جارح اتحاد کی فوجی کارروائیاں
یمن کی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے امریکہ ، فرانس، اور برطانیہ کے حمایت یافتہ سعودی اتحاد کی فوجی کارروائیوں کی ناکامی کی خبر دی ہے۔
سعودی اتحاد ، بڑے پیمانے پر امریکہ ، فرانس اور برطانیہ کی ہمہ گیر حمایت کے باوجود الحدیدہ بندرگاہ کے مغربی ساحل پرکسی طرح کی کامیابی حاصل نہیں کرسکا ہے یہ ایسی حالت میں ہے کہ الحدیدہ ایئرپورٹ پر یمنی حکام کے دورے اور گشت سے متعلق منظرعام پر آنے والی تصویریں، اس اسٹریٹیجک علاقے پر قبضے کے جارحانہ اہداف کے حصول میں سعودی اتحاد کی ناکامی کا ثبوت ہیں اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ جارح سعودی اتحاد الحدیدہ ایئرپورٹ پر قبضہ کرنے میں بھی ناکام رہا ہے کہ جس کا اس نے دعوی کیا تھا- یمن میں جنگ کی صورت حال سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی اتحاد الحدیدہ کے علاقے میں دیوار سے لگ چکا ہے اور یہ جارحین کے لئے کہ جو یمن کے دلدل میں پھنس چکے ہیں ایک اور شکست شمار ہوتی ہے-
جارح سعودی اتحاد، یمن میں نہایت ابتر انسانی صورت حال کے بارے میں عالمی سطح پرخبردار کئے جانے کے باوجود الحدیدہ پر قبضہ کرنے اور یمن میں اپنی سابقہ ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے کئی ہفتوں سے بڑے پیمانے پر حملے کررہا ہے جس کا یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس بھرپور مقابلہ کررہی ہے اور سعودی اتحاد کے فوجیوں اور اس کے کرائے کےجنگجؤوں کو ہونے والا بھاری جانی نقصان، جنگ یمن میں اس اتحاد اور اس کے مغربی حامیوں کی شکست کا ثبوت ہے- یمنی عوام کی استقامت سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی اتحاد کی ہرطرح کی جارحیت کا نتیجہ جارح قوتوں کے مزید کمزور ہونے کے سوا کچھ نہیں نکلے گا-
لبنان کے البناء اور رای الیوم اخباروں نے الحدیدہ بندرگاہ پر جنگ کو کوریج دیتے ہوئے یمنی فورسز کی کامیابی کو خاص توجہ دی ہے - روزنامہ صوت العراق اور فلسطینی نشریہ المنار نے بھی جنگ یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحاد کی شکست کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پیشگوئی کی ہے کہ یہ ناکامیاں آل سعود کا تختہ الٹنے کی زمین ہموار کریں گی-
سعودی عرب کہ جو چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر حملے کررہا ہے ، سمجھ رہا تھا کہ یہ جنگ تحریک انصاراللہ کی شکست اوراس ملک کے مفرور و مستعفی صدر منصورہادی کی اقتدار میں واپسی کے ساتھ ہی بہت جلد ختم ہوجائے گی تاہم یہ جنگ ختم نہیں ہوئی اور تین سال سے زیادہ کا عرصہ گذرنے کے باوجود ایک تھکا دینے والی جنگ بن چکی ہے جبکہ سعودی عرب کو اس کا کوئی مقصد بھی حاصل نہیں ہوا ہے - اس وقت سعودی اتحاد ایک مہینہ کی کوششوں کے بعد بھی الحدیدہ کے اسٹریٹیجک علاقے پر قبضہ کرنے میں نہ صرف کامیاب نہیں ہوا اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ان حملوں کو کوئی فائدہ بھی نہیں پہنچا بلکہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے الحدیدہ کو سعودی اتحاد کے لئے ایک گہری اور نئی دلدل میں تبدیل کردیا ہے- گذشتہ کئی ہفتوں سے سعودی اتحاد رعد سرخ ، الحدیدہ آپریشن ، گولڈن فتح وغیرہ جیسی کارروائیوں کے عنوان سے شہرالحدیدہ میں عوامی فورسز کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتا رہا ہے اور اس صوبے کی الحدیدہ بندرگاہ جیسے اسٹریٹیجک علاقے پر قبضہ کرنے کی پوری کوشش رہا ہے اور یہ سعودی اتحاد کے ایجنڈے کے مطابق ہے- منصوبے کے تحت امریکہ ، برطانیہ اور صیہونی حکومت کی زیرحمایت ہونے والے ان حملوں کے ذریعے رمضان المبارک سے پہلے یمن کا کام تمام کرنا تھا- آل سعود کے اس خیال خام سے مارچ دوہزار پندرہ میں یمن کے خلاف شروع ہونے والے سعودی حملوں کی یادتازہ ہوتی ہے جس کے تحت ریاض، ابوظہبی اور ان کے بین الاقوامی اتحادی یہ سمجھ رہے تھے کہ انھیں بہت جلد یمن سے گولڈن فتح کی سوغات مل جائے گی لیکن اب تک انھیں ذلت آمیز شکست کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا ہے-