مسجدالاقصی پر صیہونیوں کے حملوں کی نئی لہر
خبری حلقوں نے حالیہ دنوں میں مسجدالاقصی پر صیہونیوں کے حملوں میں شدت آنے اور سنچری ڈیل سے موسوم امریکہ کے سازشی منصوبے پر عملدرآمد کی خبر دی ہے-
اسی سلسلے میں صیہونی آبادکاروں نے اسرائیلی پولیس کی حمایت سے مسجدالاقصی میں گھس کر اس کے مختلف حصوں میں گشت کرنا شروع کر دیا- صیہونی آبادکار ہر روز جان بوجھ کر مسجد الاقصی پر حملہ کرتے اور اس کی بے حرمتی کرتے ہیں- اسرائیلی فوج اور صیہونی آبادکار، بیت المقدس کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے اور اس کی جگہ صیہونی علامتوں کو جاگزیں کرنے کے درپے ہیں۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ، فلسطین میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر بخوبی اس بات کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے کہ ٹرمپ کے دشمنانہ منصوبوں اور رویوں نیز اسرائیل کے لئے امریکہ کی ہمہ جانبہ حمایتوں کے اعلان کے سائے میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے تسلط پسندانہ اقدامات، دن بہ دن وسیع پہلو اختیار کرتے جا رہے ہیں- ایسے حالات میں صیہونی حکومت، امریکی ایما پر فلسطینیوں کو مزید سرکوب کرنے لئے ایک روڈ میپ کی تدوین اور اسے آگے بڑھانے میں مشغول ہے- فلسطین کے مسئلے کو ختم کرنے اور فلسطینیوں کے حقوق کو مکمل طور پر پامال کرنے کے مقصد سے، سنچری ڈیل سے موسوم ٹرمپ کے سازشی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئےعلاقے میں امریکی وفد کی آمد کے ساتھ ہی، اسرائیل کے تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف تشدد میں اضافے کے لئے ہری جھنڈی دکھائی ہے۔ سنچری ڈیل کا ایک اہم ترین محور قدس ہے اور اس منصوبے کے عملی جامہ پہننے کی صورت میں ہر چیز سے پہلے فلسطینی مسلمان، قدس سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے- اس طرح کی سازش کے دائرے میں ٹرمپ نے بیت المقدس پر صیہونی حکومت کے مزید تسلط کے لئے امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا اقدام کیا ہے- امریکی اقدامات کا فلسطین اور علاقے کے میڈیا میں وسیع پیمانے پر انعکاس ہوا اور ان ذرائع ابلاغ نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ امریکی رویے سے واضح ہوجاتا ہے کہ یہ حکومت اسرائیل کے ساتھ فلسطینی قوم کے مقدسات اور عرب اور اسلامی قوموں پر حملے کے لئے سانٹھ گانٹھ کر رہی ہے- کچھ عرصہ قبل مقبوضہ فلسطین میں امریکی سفیر ڈیویڈ فرمین کی ایک تصویر شائع ہوئی تھی کہ جس میں دکھایا گیا ہے کہ مسجد الاقصی اور قبۃ الصخرۃ کو مسمار کرکے اس کی جگہ صہیونیوں کے معبد ہیکل سلیمانی کو جاگزیں کیا گیا ہے-
مسجدالاقصی میں صیہونی حکومت کے اشتعال انگیز اقدامات کہ جو اس اسلامی مقدس مقام کی توہین اور حرمت کو پامال کرنے کے مقصد سے انجام پاتے ہیں، کے خلاف فلسطینی مسلمانوں اور عالمی رائے عامہ نے وسیع پیمانے پر احتجاج کیا ہے- بلا شبہ گذشتہ چند مہینوں کے دوران امریکہ نے فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے تسلط پسندانہ اقدامات کی کھل کر حمایت کی ہے اسی سبب سے اسرائیل کے جارحانہ اقدامات میں شدت آئی ہے۔ صیہونی حکومت بیت المقدس پر مکمل تسلط حاصل کرنے اور اسے صیہونی تشخص دینے کے ذریعے ، اسرائیل کے دارالحکومت کو تبدیل کرنے کے درپے ہے اور یہ وہ مسئلہ ہے جو ٹرمپ کے سازشی منصوبے یعنی سنچری ڈیل کے ذریعے، امریکی حکام کے ایجنڈے میں شامل ہے-
فلسطین میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ فلسطینی عوام کی تحریک انتفاضہ میں شدت، فلسطینی عوام کی تاریخی جدو جہد میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اور غاصب حکومت کے مقابلے میں فلسطینیوں کی جدوجہد، ان کی حقانیت پرعالمی برادری کی مزید توجہ مرکوز ہونے کا باعث بنی ہے- یہ مسئلہ اسرائیل اور اس کے اصلی حامی یعنی امریکہ کی ناکامیوں کا غماز ہے کہ جو مختلف طریقوں منجملہ مشرق وسطی کو مختلف فتنوں اور سازشوں میں الجھاکر اور مختلف پروپیگنڈوں کے ذریعے، علاقے خاص طور پر فلسطینی سرزمین پر صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضوں کو مستحکم کرنے کے درپے ہے۔ ایسے ماحول میں صیہونی حکومت، فلسطینی عوام کے پرامن مظاہروں کو سختی سے کچل کر، ان میں رعب و دہشت پھیلانے اور ان کے احتجاج کو دبانے میں کوشاں ہے۔