Jun ۲۶, ۲۰۱۸ ۱۷:۴۳ Asia/Tehran
  • پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لئے پرامن حالات فراہم کرنے کی ضرورت پر ایران کی تاکید

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرداخلہ نے تہران میں یورپی یونین میں مائیگریشن افیئر کے سربراہ ڈیمیٹرس اورا موپولوس سے ملاقات میں کہاکہ یورپی یونین کو چاہئے کہ وہ افغانستان میں حالات کو اس طرح سے فراہم کرے کہ افغان مہاجرین اپنی مرضی سے اپنے وطن واپس لوٹ سکیں-

ایران کے وزیرداخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ افغان پناہ گزیں ایران میں ایرانی شہریوں کی ہی طرح سے زندگی بسر کررہے ہیں کہاکہ ایران پر پناہ گزینوں کا بہت زیادہ بوجھ ہے - انہوں نے یورپی یونین سے کہا کہ جب تک یہ پناہ گزیں ایران میں ہیں اس وقت تک یورپی یونین انہیں انسان دوستانہ امداد اور تعلیمی و طبی سہولتیں فراہم کرے - ایرانی وزیرداخلہ نے کہا کہ پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے ذریعے دی جانے والی معمولی اور ناچیز مدد پناہ گزینوں کے امور پر صرف ہوجاتی ہے اور اقوام متحدہ جو امداد دیتی ہے وہ تعلیم اور صحت کے مسائل سے متعلق ہوتی ہے -

مختلف ملکوں منجملہ ایران میں پناہ گزینوں کی موجودگی جاری رہنے کے سبب ، پناہ گزینوں کے اپنے ملک اور جس ملک میں وہ پناہ لیتے ہیں، دونوں کے لئے مسائل و مشکلات پیدا ہوئے ہیں- اس سلسلے میں ایران کی اہم ترین تشویش یہ ہے کہ عالمی ادارے اور یورپی ممالک، پناہ گزینوں کے انتظامی امور اور ان کے اخراجات پورے کرنے سے بے توجہی برتتے ہیں- 

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہ جو حال ہی میں افغانستان کے تعلق سے منعقد ہوا تھا ، لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران گزشتہ چند دہائیوں سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ ایران نے گزشتہ برسوں سے افغانستان میں 300 ترقیاتی اور فلاحی منصوبوں میں حصہ لیا ہے جس کی لاگت 50 کروڑ ڈالر ہے۔ 

 غلام علی خوشرو نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایران کی جانب سے افغانستان میں قیام امن و سلامتی اور پائیدار ترقی کی بھرپور حمایت جاری رہے گی۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق غلام علی خوشرو نے امن و امان کی صورتحال کو افغانستان کا سب سے بڑا چیلنج قرار دیا۔

سوال یہ ہے کہ کیا انسانی حقوق کے دعویداروں کا رویہ بھی پناہ گزینوں کے ساتھ، انسانی شان و کرامت کے مطابق ہے؟ 

اس سلسلے میں بچوں کو والدین سے جدا کرنے کا ٹرمپ کا اقدام، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا تازہ ترین شاہکار نمونہ ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے میکسیکو سے امریکہ آنے والے غیر قانونی مہاجرین کے خلاف شدید کریک ڈاؤن انجام دیا گیا اور اس سلسلے میں والدین کو قید کر کے ان کی تحویل سے ان کے بچوں کو لے لیا گیا ۔اس معاملے پر امریکہ میں سخت سیاسی نکتہ چینی جاری ہے- غیر قانونی مہاجرین کے بچوں کو والدین سے علیحدہ کرنے کی پالیسی کے خلاف دنیا بھر میں شدید تنقید کے بعد اگرچہ صدر ٹرمپ اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہو گئے تاہم انسانی حقوق کے تعلق سے امریکی حکومت کی حققیت سب پر برملا ہوگئی- یہ ایسی حالت میں ہے کہ اقوام متحدہ نے بارہا ایران کی جانب سے لاکھوں پناہ گزینوں کی میربانی کے باعث اس کی قدردانی کی ہے اور پناہ گزینوں کے ساتھ  تہران کے سخاوتمندانہ رویے کو سراہا ہے-

اقوام متحدہ نے جولائی دوہزار سترہ کی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران میں دس لاکھ رجسٹرڈ افغان پناہ گزیں موجود ہیں جبکہ بیس لاکھ غیر قانونی افغان پناہ گزیں بھی ایران میں زندگی بسرکررہے ہیں - رہبرانقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے مئی 2015 کو اپنے حکمنامے میں سبھی افغان پناہ گزین  بچوں کے لئے خواہ وہ قانونی ہوں یا غیر قانونی ہوں، تعلیم کی سہولت مفت فراہم کرنے کا حکم دیا تھا اور ان افغان پناہ گزینوں کو مفت میڈیکل سہولیات فراہم کی جاتی ہیں -

اسی سلسلے میں تہران میں متعین اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا کہ افغان پناہ گزیں بچوں کے لئے تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کے تعلق سے ایرانی حکام کے قابل ستائش اقدامات اس بات کا باعث بنے ہیں کہ ساڑھے تین لاکھ افغان نوجوان اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

تہران میں متعین افغانستان کے سفیر نے بھی ایران میں تیس لاکھ افغان مہاجروں کی موجودگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مہاجروں کے لئے ایران کی غیر معمولی خدمات اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ ایرانی حکام میں انسان دوستی کا جذبہ اور احساس ذمہ داری اعلی سطح پر پائی جاتی ہے-

       

ٹیگس