ایران کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ، ایک قطعی اور ناقابل تغییر اسٹریٹیجی
اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنی دفاعی صلاحیت و طاقت میں اضافے کے لئے کسی بھی ملک کا خوف نہیں ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع جنرل امیر حاتمی نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کی چالیسیویں سالگرہ کی مناسبت سے ایک تقریر میں اس مسئلے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج ، وحدت و اتحاد اور جوش و ولولے سے سرشار انتظامی صلاحیت کا سمبل ہیں اور ان دنوں بھی ان افواج نے مختلف میدانوں منجملہ سائنس و ٹیکنالوجی اور رزمیہ کارناموں میں دشمن کے مسلط کردہ سخت و دشوار حالات کا سامنا کرتے ہوئے عروج و سرافرازی کی چوٹیاں سر کی ہیں-
جنرل حاتمی نے کہا کہ اس وقت بھی ایران کی وزارت دفاع، سائنس و ٹیکنالوجی کی اعلی ترین صلاحیتوں اور گنجائشوں کے ساتھ خود کو اس بات کا پابند سمجھتی ہے کہ ان افواج کو جدید ترین جنگی ٹیکنالوجیوں سے لیس کرے اور اس راہ میں اس نے بہت زیادہ کوششیں انجام دی ہیں-
دو روز قبل بھی دارالحکومت تہران میں دور مار کروز میزائل ہویزہ کی تقریب رونمائی کے موقع پر وزیر دفاع جنرل حاتمی نے اسلامی انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہویزہ میزائل کو جو دنیا کی پیشرفتہ اور جدید ترین ٹیکنالوجی ہے ایرانی ماہرین نے تیار کیا اور یہ 1350 کیلو میٹر سے زیادہ فاصلے تک صحیح نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایران کے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہویزہ میزائل میں صحیح نشانہ بنانے،ایکوریٹ نیویگیشن اورزیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو ایک اہم دفاعی کامیابی ہے جس سے دکھائی دیتا ہے کہ ایرانی عوام کو دفاعی شعبے میں پیشرفت سے کوئی بھی رکاوٹ نہیں روک سکتی۔ جنرل امیر حاتمی نے کہا کہ امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کو دفاع کے شعبے میں اس قسم کی شاندار کامیابیاں مل رہی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ایرانی عوام نے "ہم کر سکتے ہیں" کے نعرے کو عملی جامہ پہنانے کے ساتھ ساتھ، دکھا دیا کہ ایران کا اسلامی انقلاب اپنے راستے پر بڑی کامیابی کے ساتھ گامزن ہے۔
فوجی اور دفاعی طاقت سے بہرہ مند ہونا نہ صرف کسی معاہدے کے برخلاف نہیں ہے بلکہ دفاع کے مروجہ اصولوں کے عین مطابق ہے اور یہ تمام ملکوں کا قانونی اور جائز حق ہے- فوجی قوت و صلاحیت منجملہ ایران کی میزائلی صلاحیت و توانائی بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کی ضامن اور قانونی دفاع کا ایک حصہ ہےکہ جو دفاعی حکمت عملی پر استوار ہے- ایران کے وزیر دفاع کا بیان بھی اسی سلسلے میں ہے اور اسی اصول پر مبنی ہے- رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران کے دفاعی میزائل پروگرام اور علاقے میں ایران کی موجودگی کے تعلق سے ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے، امریکہ کے ساتھ یورپ کے ہم آواز ہونے کو ہدف تنقید بناتے ہوئے فرمایا کہ یورپی ملکوں کو ایران کی دفاعی طاقت جیسے مسائل میں امریکہ کے ہم آواز ہونے سے اجتناب کرنا چاہئے کیوں کہ ہمیں یہ ہرگز منظور نہیں کہ یورپی ممالک امریکی منھ زوریوں کی ہاں میں ہاں ملائیں-
ایران کا میزائل پروگرام پوری طرح سے دفاعی اہداف کا حامل ہے اور کسی کو بھی، ایران کو اس کی قومی سلامتی اور دفاعی طاقت کی تقویت کے جائز اور قانونی حق سے محروم کرنے کا حق حاصل نہیں ہے اور اسی سبب سے اسلامی جمہوریہ ایران نے اسے اپنی ریڈ لائن قرار دیا ہے- سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے بھی اس سلسلے میں کہا تھا کہ اگر یورپی ممالک یا دیگر ممالک ایک پروپیگنڈے کی بنیاد پر، اسلامی جمہوریہ ایران کے میزائل پر روک لگانے کے درپے ہیں تو جان لیں کہ کوئی ہم سے میزائل نہیں چھین سکتا اور اگر کسی کو ڈر ہے تو پناہ گاہوں میں چلا جائے-
انہوں نے مزید کہا کہ آج وطن عزیز اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت میں اتنا اضافہ ہوگیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے ایران سے 12 مطالبات کئے اور کہا کہ ایران خطے میں اپنے اثر و رسوخ کا خاتمہ کرے- انہوں نے کہا کہ اس کا یہ مطلب ہے کہ امریکہ ہمارے سامنے بے بس ہے اور وہ یہ کہنے پر مجبور ہوگیا کہ ہم نہیں بلکہ ایران خود اپنی طاقت کو لگام دے- سنیئر ایرانی کمانڈر نے مزید کہا کہ ایران اپنی طاقت اور خطے میں اپنے اثر و رسوخ کا خاتمہ نہیں کرے گا کیونکہ ہماری نظر میں یہ اثر و رسوخ فیزیکل نہیں بلکہ اسلام کی سوچ اور عقیدہ ہے-
ایران کے وزیر دفاع نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ ہم نے ایران و عراق جنگ سے سیکھا ہے کہ اپنے سوا ہم کسی پر بھی بھروسہ نہیں کر سکتے- جنرل امیر حاتمی نے اس سے قبل بھی اس نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دشمن ایران کی دفاعی صلاحیت اور قومی اقتدار اعلی کو کمزور کرنے کے درپے ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ کوئی بھی، ملک کی دفاعی طاقت کو نقصان پہنچائے-
امن و سلامتی کے تحفظ کے لئے دفاع کی ضرورت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ان عناصر کے مقابلے میں جو ایک ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں ، ہمیشہ دفاع کے لئے آمادہ رہا جائے- اسی بنا پر دفاعی صلاحیت میں ارتقا اوراس میں اضافہ کیا جانا ایران کی اولین ترجیح اور حتمی و ناقابل تغیر اسٹریٹجی ہے-