ایران کے سلسلے میں یورپی یونین کا متضاد موقف
یورپی یونین اور یورپی ٹرائیکا نے فور پلس ون گروپ کے رکن ملکوں کی حیثیت سے ایٹمی معاہدے کی حمایت کی ہے اور اس سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کو ہدف تنقید بنایا ہے-
اور ساتھ ہی یہ ممالک ایران کے خلاف امریکہ کی وسیع پیمانے پر پابندیوں کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لئے مثبت اقدامات بھی عمل میں لائے ہیں- اسی سلسلے میں رومانیہ میں یورپی یونین کے وزارتی اجلاس کے بعد جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران کے لئے مخصوص مالیاتی نظام (INSTEX) کے اجرا کا باضابطہ طور پر اعلان کیا۔ تاہم یورپی یونین نے ایران کے بارے میں پیرکو جو بیان شائع کیا ہے، وہ ایسے متضاد مسائل و نکات پر مشتمل ہے کہ جس سے ایران کے بارے میں یورپی یونین کے موقف میں ہم آہنگی پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے- اس بیان میں ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی مکمل پابندی کئے جانے کا خیرمقدم کئے جانے کے ساتھ ہی اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ ایران کے خلاف عائد پابندیوں کا اٹھایا جانا ایٹمی معاہدے کے بنیادی امور میں سے ہے۔ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعے ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کئے جانے پر اظہار افسوس کیا گیا ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی مخصوص مالیاتی میکنزم سے متعلق یورپی یونین کے حالیہ بیان کے ردعمل میں کہا ہے کہ ایران، یورپ کے ساتھ باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر تعمیری تعاون کا خواہاں ہے- ایران کے دفترخارجہ کے اس بیان جاری کرنے کا مقصد یورپی یونین کی جانب سے گزشتہ رات شائع ہونے والے بیان کا جواب دینا ہے- اسلامی جمہوریہ ایران نے یورپ کی جانب سے جوہری معاہدے اور ایران سے تعلقات کے حوالے سے مؤقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ مخصوص مالیاتی میکنزم کے فوری نفاذ میں کوئی دیر نہ کی جائے اور اس کی پہلی ترجیح ایران کے اقتصادی مفادات کا حصول ہو-
دفترخارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یورپ میں دہشتگردی سے متعلق ایران پر لگائے جانے والے الزامات سراسر بے بنیاد ہیں جس کا اصل مقصد ایران، یورپ تعلقات کو متاثر کرنا ہے لہذا یورپی ممالک کو چاہئے کہ حقائق کا ادراک کرتے ہوئے ایسے الزامات پر غیرتعمیری مؤقف اپنانے سے گریز کریں- ایران کے دفترخارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کے خلاف انسانی حقوق کو بطور سیاسی مقاصد استعمال کرنا قابل مذمت ہے- یورپی ممالک کو چاہئے کہ ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نام نہاد تشویش کا اظہار کرنے کے بجائے فلسطینیوں پر صہیونی مظالم اور یمن پر سعودی قیادت میں اتحادی ممالک کی جارحیت کو دیکھیں- بیان کے مطابق، یورپ سے توقع کی جاتی ہے کہ اپنے وعدوں پر مکمل پابندی کے ساتھ عمل کرے تا کہ قلیل مدت میں دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کا ماحول فراہم ہو.
درحقیقت یورپی یونین نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے عالمی معاہدے کی وعدہ خلافیوں اور ایران کے خلاف وسیع پیمانے پر پابندیاں عائد کرنے کے باوجود ایران نے اپنے وعدوں پر پوری طرح سے عمل کیا ہے اور ایٹمی معاہدے پر بدستور کاربند اور وفادار ہے-اگرچہ یورپی ممالک نے وعدہ کیا تھا کہ واشنگٹن کے دشمنانہ اقدامات کی تلافی کے لئے، تیزی سے لازمی تدابیر عمل میں لائیں گے لیکن مہینوں کی تاخیر اور آخرکار بہت محدودیت کے ساتھ سے ان ملکوں نے خصوصی مالیاتی نظام انسٹیکس(INSTEX) کے قیام کا باضابطہ اعلان تو کیا لیکن یورپی ملکوں نے اس پر عملدرآمد کو ایف اے ٹی ایف پر عملدرآمد جیسے موارد سے مشروط کیا ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے مخصوص مالیاتی میکنزم سے متعلق یورپی یونین کے حالیہ بیان کے ردعمل میں کہا کہ یورپ، انسٹیکس میکنزم کو ایف اے ٹی ایف جیسے غیرمتعلقہ معاملات سے نہ جوڑے اور جوہری معاہدے کے نکات کے تحت اس نظام پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنائے.-اگرچہ ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے سلسلے میں یورپی ملکوں کا موقف ایک مثبت امر سمجھا جا رہا ہے لیکن ایران کی میزائل صلاحیت اور اس کی علاقائی پالیسیوں کے بارے میں امریکہ کے بے بنیاد دعووں سے یورپی یونین کی ہم آہنگی اور اس کا ہم فکر ہونا بالکل غلط ہے- ایران کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، ایران کے دفاعی معاملات سے متعلق پہلے بھی اعلان کیا جاچکا ہے کہ دفاعی سرگرمیوں کا مقصد ایران کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے لہذا اس سے متعلق ایران کسی بھی ملک کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا-
اسی طرح یورپی ممالک ایسے میں ایران پر شام اور لبنان میں مداخلت کا الزام لگا رہے ہیں کہ خود ان ملکوں نے امریکہ کے ساتھ مل کر 2011 سے شام کی قانونی حکومت کا تختہ پلٹنے کے لئے دہشت گردوں کو مسلح کیا ہے اور ان کی حمایت کی ہے- اگر چہ کچھ برسوں کے بعد اس پالیسی کی شکست و ناکامی سب پر آشکارہ ہوگئی ہے- اور یہ بات بھی واضح ہے کہ بڑے یورپی ممالک، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو سب سے زیادہ ہتھیار فروخت کرنے والے ممالک ہیں کہ جنہوں نے 2015 سے یمن کے خلاف ظالمانہ جنگ شروع کر رکھی ہے- مجموعی طور پر یورپی یونین کا بیان اگرچہ، ایٹمی معاہدے کی حمایت جیسے چند مثبت نکات کا حامل ہے تاہم اس بیان میں مذکورہ بیہودہ الزامات اور تنقیدیں، ہرگز ایران کو قبول نہیں ہیں-