Feb ۱۶, ۲۰۱۹ ۱۷:۱۹ Asia/Tehran
  • میونیخ سیکورٹی کانفرنس میں ایران کے وزیر خارجہ کی شرکت، علاقے کے حقائق بیان کرنے کا ایک موقع

میونیخ سیکورٹی کانفرنس جمعے کو پوری دنیا کے پینتیس سربراہان مملکت، پچاس وزرائے خارجہ اور تیس وزرائے دفاع کی شرکت سے شروع ہوگئی-

یہ کانفرنس شرکت کرنے والوں کو یہ موقع فراہم کرے گی کہ وہ  اہم ترین علاقائی و عالمی سیکورٹی مسائل کا جائزہ لیں اور اس کے بارے میں تبادلۂ خیال انجام دیں- اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی میونیخ کی سیکورٹی کانفرنس میں شرکت کرکے اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں اور حقائق کے بارے میں بات کی- 

مونیخ سیکورٹی کانفرنس 1963 سے اب تک ہر سال ملکوں کے درمیان دوطرفہ اعتماد قائم کرنے اور عالمی امن و سلامتی کے بارے میں غور و فکر کے لئے منعقد ہوتی ہے- میونیخ سیکورٹی کانفرنس، سیکورٹی کے میدان میں ایک اہم عالمی اجلاس ہے کہ جسے دنیا کے ذرائع ابلاغ اور سیاسی حلقے خاص اہمیت دیتے ہیں - جانے پہچانے ماہرین اور حکام اس میں شرکت کرتے اور عالمی امن و سیکورٹی کے سلسلے میں اپنے نظریات و خیالات کو پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں-

امریکہ نے اپنی ریاکارانہ پالیسیوں کے ذریعے کشیدگی، دہشت گردی اور علاقے کی قوموں کے درمیان تنازعات اور دشمنی ، بدامنی اور عدم استحکام  کو فروغ دیا ہے- گذشتہ چند عشروں کے دوران امریکہ کی غلط پالیسیاں اس بات کا باعث بنی ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ اعلان کرنا پڑا کہ گذشتہ سترہ برسوں میں امریکا نے مشرق وسطی میں اپنی فوجی موجودگی کی وجہ سے سات ٹریلین ڈالر خرچ کئے ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ مشرق وسطی میں امریکا کی فوجی موجودگی کا نتیجہ ہلاکتوں اور تباہیوں کے سوا اور کچھ نہیں نکلا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کا اعتراف یہ ثابت کرتا ہے کہ مشرق وسطی میں امریکا کی تباہ کن مداخلت سے سات ہزار ارب ڈالر سے زائد خرچ ہوا ہے جس کا امریکی عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے- البتہ ٹرمپ بھی اسی غلط راستے پر گامزن ہیں-

اسلامی جمہوریہ ایران ، خلیج فارس کے علاقے کے بعض عرب ملکوں کی مانند کبھی بھی اربوں ڈالر کی خریداری کا درپے نہیں رہا ہے کیوں کہ ایرانی ماہرین نے مقامی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی دفاعی ضروریات کے سامان کو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق خود ہی تیار کیا ہے-  

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جمعے کو مونیخ سیکورٹی کانفرنس کے موقع پر امریکی این بی سی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے خلاف عراق کی جنگ کی حمایت کرنے والے ہی ایران کے خلاف جنگ کی سازش رچانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ان کو پتہ چل جائے گا کہ ایران کے خلاف جنگ ان کی خودکشی کے مترادف ہو گی۔ محمد جواد ظریف نے ایران میں عوام کو قدرت و طاقت کا ذریعہ قرار دیا اور کہا کہ ٹرمپ حکومت کے بعض عہدیدار، ایران کے خلاف جنگ کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ ان کی کوشش کامیاب نہیں ہو گی۔ ایران کے وزیر خارجہ نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں امریکہ کی ٹرمپ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی معاہدے پر تیرہ برس تک مذاکرات ہوئے ہیں اور پھر یہ کہ ٹرمپ پر، جو بین الاقوامی معاہدوں کی پابندی نہیں کرتے، کیسے اعتماد کیا جا سکتا ہے؟۔ ایران کے وزیر خارجہ نے متعدد بین الاقوامی معاہدوں سے امریکہ کی علیحدگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اب دوبارہ مذاکرات نہیں کرے گا اور امریکہ کے ایسے صدر پر اعتماد نہیں کرے گا جو اپنے ہی دستخط کے بھی پابند نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ کے اقتدار میں آنے کے بعد ٹرمپ نے گذشتہ سال مئی میں بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی اور ایران کے خلاف پابندیوں کی بحالی کا اعلان کر دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے گذشتہ سال اپریل کے مہینے میں، فوج کے اعلی کمانڈروں کو خطاب کرتے ہوئے، ایران کے خلاف امریکی سازشوں اور دھمکیوں کی جانب اشارہ کیا تھا اور فرمایا تھا  کہ اگر ایسا ہوتا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور یا ایرانی قوم بڑی طاقتوں سے ڈرجاتی اور ان کے مقابلے میں پسپائی اختیار کرلیتی تواس وقت ایران اور ایرانیوں کا نام و نشان مٹ گیا ہوتا- 

اسلامی جمہوریہ ایران اپنے اسٹریٹیجک اصولوں کی بنیاد پر ہمیشہ عالمی امن و سلامتی کے قیام کا خواہاں رہا ہے- اسی سلسلے میں گذشتہ ہفتے، شام میں جنگ بندی کو ضمانت فراہم کرنے والے تین ملکوں ایران، روس اور ترکی نے روس کے شہر سوچی میں شام میں امن کے قیام کے سلسلے میں اسٹریٹجک اہداف کے ساتھ ایک سہ فریقی اجلاس کا انعقاد کیا کہ جو علاقے میں امن و سلامتی کے قیام میں ایران کی ڈپلومیسی کے متحرک ہونے کی علامت ہے-

تجربے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ جب تک کہ ہمہ گیر امن و صلح کے قیام کے لئے اجتماعی طور پر کوششیں انجام نہیں پائیں گی ، اس دنیا میں باہمی تنازعات اور بدامنی کا مشاہدہ کیا جاتا رہے گا-

 

ٹیگس