سعودی عرب و متحدہ عرب امارات ایرانی سرحدوں پر بدامی پھیلانے کی کوشش میں
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے انٹیلیجنس ادارے ایرانی سرحدوں کے اندر بدامنی پیدا کرنے کے منصوبے بنا رہے ہیں-
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر میجر جنرل محمد علی جعفری نے سنیچر کو اصفہان میں سیستان و بلوچستان میں دہشتگردانہ حملے کے شہداء کی تشییع جنازہ کے موقع پرخطاب میں کہا کہ اس سلسلے میں معتبر اطلاعات موجود ہیں کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے جاسوسی ادارے ایران کے بلوچستان اور پاکستان میں فراہم زمین کے پیش نظر خاص طور سے ملک کے جنوب مشرق میں بڑے پیمانے پر منصوبہ بندی کر رہے ہیں-
تیرہ فروری کو سیستان و بلوچستان کے زاہدان خاش روڈ پر ایران کی بارڈر سیکورٹی فورس کی ایک بس کو دہشتگردانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایران کے ستائیس سرحدی گارڈ شہید اور تیرہ زخمی ہوگئے-
جیش الظلم نامی دہشتگرد گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے- حملے کا مقصد سیکورٹی فراہم کرنے میں اسلامی جمہوری نظام کو کمزور و ناتواں ظاہر کرنا رہا ہے-
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے تعزیتی پیغام کے ایک حصے میں فرمایا کہ حملہ آوروں کا تعلق علاقے اور علاقے کے باہر کے بعض ممالک کے جاسوسی اداروں سے ہونا طے ہے اور ملک کے ذمہ دار عناصر کو اس پر توجہ دینا چاہئے اور اس پر پوری سنجیدگی سے عمل کرنا چاہئے-
ثبوت و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دہشتگرد گروہ سعودی عرب سے مدد حاصل کرتے ہیں - سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے مئی دوہزار سترہ میں کھل کر اپنے ایران دشمن منصوبے سے پردہ اٹھایا تھا - اس نے ایک گستاخانہ بیان میں کہا تھا کہ ہم جنگ کو ایران کے اندر تک لے جائیں گے-
جنوب مشرقی ایران یعنی بلوچستان کے علاقے میں بدامنی پیدا کرنا ان جملہ سازشوں کا حصہ ہے کہ جس کی طرف سیاسی امور کے ماہر و مصنف آندرے کورییکو نے اپنے جائزوں میں ایران میں امریکہ و سعودی عرب کی جنگ کے زیرعنوان اشارہ کیا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جنوری دوہزار سترہ میں قم کے عوام سے ملاقات میں ایران میں بدامنی پیدا کرنے میں امریکہ اور اس کے آلہ کاروں کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس کے لئے اربوں ڈالر کے اخراجات اور برسوں سے ملک کے اندر مسائل کھڑے کرنے کے لئے ملت ایران کے دشمنوں کے ہاتھوں ایجنٹ و آلہ کار تیار کرنے کا ذکر کیا اور فرمایا تھا کہ ثبوت و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ان واقعات کی منصوبہ بندی پہلے ہی کی جا چکی تھی اور اس کی تشکیل میں ایک مثلث فعال رہا ہے-
آپ نے فرمایا کہ اس مثلث کے ایک سرے پر امریکہ اور صیہونی تھے ؛ اس مثلث کا دوسرا سرا خلیج فارس کی ایک مالدار حکومت ہے جس نے اس سازش کے اخراجات ادا کئے اور تیسرا سرا ایم کے او دہشتگرد گروہ کے ایجنٹ ہیں جو مہینوں پہلے سے تیار تھے- ایران کو نقصان پہنچانے کی غرض سے دہشتگردوں کو استعمال کرنے کے لئے سعودیوں کے اقدامات کا راز چند سال پہلے پیرس میں ایم کے او دہشتگرد گروہ کے ایک اجلاس میں ترکی فیصل کی موجودگی سے فاش ہوا- سعودیوں نے اپنے اس اقدام سے ایران میں بدامنی پیدا کرنے کی سازش سے پردہ اٹھایا-
سعودی حکام نے اس سلسلے میں کچھ غلط قدم اٹھائے اور پاکستان جیسے بعض ممالک کو بھی اپنی پالیسیوں کی بھینٹ چڑھایا جس کا تسلسل یقینا ان کے نقصان میں ہوگا- اسی نکتے پر تاکید کے لئے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے کہا کہ ایران ، اس دہشتگردانہ حملے کا انتقام لینے میں سابقہ تحفظات کا لحاظ نہیں کرے گا اور انتباہ دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا پیمانہ صبر لبریز ہوچکا ہے اور ایران اب تکفیری گروہوں کی خفیہ حمایت برداشت نہیں کرے گا-