Feb ۱۹, ۲۰۱۹ ۱۷:۱۷ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے کے تعلق سے یورپ کی کمزور کارکردگی

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ملکی حکام کو ہدایات دی ہیں ہیں کہ وہ دشمن کی صحیح طرح شناخت کریں اور ہوشیار رہیں کہ دشمن آپ کو دھوکہ نہ دے، چاہے دشمن مسکرائے، یا آپ پر غصے کا اظہار کرے-

رہبر انقلاب اسلامی نے پیر کے روز مشرقی آذربائیجان کے عوام کی ایک تعداد سے ملاقات میں  مغربی ممالک کے رویئے اور اقدامات کو دھوکہ دہی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ امریکی نیت تو ہمارے لئے واضح ہے اور انہوں نے ایران کو نقصان پہنچانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی تاہم یورپ سے بھی ہوشیار رہنا ہوگا کیونکہ ان کا عمل بھی مشکوک ہے.آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ میں، حکومت اور حکام کو یہ نہیں بتارہا کہ انھیں کیا کرنا چاہئے مگر انھیں ایسا قدم اٹھانا ہوگا کہ دھوکے میں نہ آئیں.

 یورپی وعدوں اور ان پر عدم اطمئنان پر مبنی رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید ایٹمی معاہدے سے متعلق ان کے اقدامات ہیں- رہبر انقلاب اسلامی نے اس سے پہلے بھی امریکہ اور ایٹمی معاہدے کے بارے میں ہزاروں طلبا اور اساتذہ کے اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ امریکہ پر اعتماد نہ کیجئے۔ اور آج اس کا نتیجہ یہ ہے- 

تین یورپی ملکوں کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں بھی ہم یہی کہیں گے کہ ان پربھی اعتماد نہیں کرنا چاہئے اور ہر معاہدے کے لئے حقیقی اور عملی ضمانتیں فراہم کی جائیں ورنہ اس صورت میں آگے بڑھنا مشکل ہوجائے گا- آپ نے فرمایا کہ یورپ کبھی تو مسکراتے ہوئے فریق مقابل کے سینے خنجر میں بھونکتا ہے اور پھر ظاہری تعریف کرتے ہوئے یہ کہتا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ آپ معاہدہ نہیں توڑیں گے، اور اس طرح  اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے درپے ہوتاہے-

ایران، برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر یورپ کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے لیکن ایران کے صبرو تحمل کی ایک حد ہے اس لئے یورپ کو وقت ضائع کئے بغیر، ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے سے متعلق وعدوں کو پورا کرنا چاہئے

وہ چیز جو آج یورپ کی مجموعی کارکردگی خاص طور پر ایٹمی معاہدے کے مذاکرات کے شعبے میں واضح ہے، یہ ہے کہ یورپ کا موقف شفاف اور واضح نہیں ہے- قطعی طور پر اسلامی جمہوری نظام کو یورپ کا کوئی بہانہ اور توجیہ قبول نہیں ہے- امریکہ ایٹمی معاہدے سے نکلنے اور ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے بعد بھی، ایٹمی معاہدے کے دائرے میں ایران کو نشانہ بنانے کے درپے ہے- بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ امریکہ نے اپنے اس ہدف تک پہنچنے کے لئے یورپ کو ایران کے ساتھ نیا کھیل کھیلنے پر اکسایا ہے- اور امریکہ کے ساتھ بعض یورپی ملکوں نے بھی ایران کے میزائل تجربے کے بہانے ایران پر دباؤ بڑھانے کے لئے نئی کوششوں کا آغاز کردیا-

امریکہ اور یورپ ایسی حالت میں ایران کے دفاعی میزائل پروگرام کے تعلق سے حساسیت کا مظاہرہ کر رہے ہیں کہ ان ممالک نے علاقے کی سلامتی کو لاحق، حقیقی خطرے سے آنکھیں بند کرلی ہیں- اگر آج ایران علاقے میں امن کی کوششیں انجام نہ دیتا تو نہ صرف علاقے میں بلکہ یورپی ملکوں اور حتی امریکہ میں داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے اڈے ہوتے کہ جو سعودی عرب ، امریکہ اور اسرائیل کی حمایت سے اور بعض یورپی ملکوں منجملہ فرانس کی غلطی سے وجود میں لائے گئے تاکہ علاقے اور دنیا کو بدامنی سے دوچار کریں- جس وقت امریکیوں نے بے بنیاد بہانوں سے ایران کا مقابلہ کرنے کے لئے یورپ میں میزائل ڈیفنس سسٹم نصب کرنے کی بات کہی، اس وقت امریکیوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایران کے ایٹمی مسئلے میں اتفاق رائے کے باوجود، یورپ میں نیٹو کے میزائل ڈیفنس سسٹم باقی رہیں گے، چاہے وہ اتفاق رائے کے ساتھ ہو یا اتفاق رائے کے بغیر- 

یورپی ممالک نے اگرچہ اپنے بیانات میں بارہا یہ کہا ہے کہ وہ امریکہ کی یکطرفہ پالیسیوں کے مخالف ہیں لیکن یورپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر پورے طور پر عمل نہ کیا جانا ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ یورپ اور وہ فریق جو ایٹمی معاہدے میں ایران کے باقی رہنے پر اصرار کر رہے ہیں ان کو چاہئے کہ وہ ایٹمی معاہدے سے متعلق ایران کے مفادات کو پورا کریں-

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے پیر کے روز اپنی ہفتے وار پریس کانفرنس میں ملکی و غیر ملکی نامہ نگاروں سے گفتگو میں یورپ کی جانب سے قائم کئے جانے والے مالی ٹرانزیکشن کے سسٹم انسٹیکس کے بارے میں کہا ہے کہ مغرب کی جانب سے جو کچھ پیش کیا گیا ہے صرف ایک سیاسی ارادہ رہا ہے جو اب تک کامیاب بھی واقع نہیں ہوا ہے اور امور بہت سستی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔

ٹیگس