استکباری محاذ کے مقابلے میں اسلامی جمہوری نظام کی قوت و اقتدار پر رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر کے روز صوبہ مشرقی آذربائیجان کے عوام کے اجتماع میں فرمایا کہ ایران اسلامی آج بہترین پوزیشن میں ہے جبکہ سامراجی محاذ اور ان کا سرخیل امریکہ کمزور ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اس سال بائیس بہمن مطابق گیارہ فروری کی ریلیوں میں عوام کی آگاہانہ شرکت کی قدردانی کی اور فرمایا کہ میں نے چند روز قبل ایک بیان میں ایرانی عوام کا شکریہ ادا کیا تھا لیکن وہ شکریہ ایرانی قوم کے حق سے بہت کم اور ناچیز تھا کیوں کہ عوام نے اس سال بائیس بہمن کے مظاہروں میں بڑا عظیم کارنامہ انجام دیا ہے- بلاشبہ ایرانی قوم نے بہت زیادہ سختیاں برداشت کی ہیں اور وہ مسائل و مشکلات کے مقابلے میں ڈٹے رہے اور آج بھی وہ سامراج کا مقابلہ کرنے کے لئے ماضی سے زیادہ، میدان میں بھرپور طریقے سے موجود ہیں-
ایران اس وقت بہت سے میدانوں میں پابندیوں اور چیلنجوں سے رو برو ہونے کے باوجود مستحکم پوزیشن میں ہے اور اس میں سختیوں اور دشواریوں پر غلبہ حاصل کرنے کی توانائی پائی جاتی ہے- اور انسانی و قدرتی گنجائشوں کے لحاظ سے بے مثال ہے اور وہ اپنے راستے کو اطمئنان کے ساتھ کامیابی سے جاری رکھ سکتا ہے- رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے زاہدان کے حالیہ دہشت گردانہ حملے میں سرحدوں کی حفاظت کرنے والے پاسداران انقلاب اسلامی کے متعدد جوانوں کی شہادت کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ ان جوانوں کی شہادت ہمیں خبردار کر رہی ہے کہ ہم ہوشیار اور آگاہ رہیں کیوں کہ ملک کی سلامتی بہترین جوانوں کے خون کے بدلے میں حاصل ہوتی ہے اور سب کو ان قربانیوں کی قدردانی کرنی چاہئے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دشمن سے غافل ہونا سادہ لوحی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دشمن شدید اندرونی اور بیرونی مسائل اور مشکلات میں پھنس گیا ہے۔
ایسے بہت سے دلائل ہیں جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ دنیا میں امریکی طاقت و اقتدار اب زوال پذیر ہے اور آج کا امریکہ، چار عشروں قبل کے امریکہ سے زیادہ کمزور ہوچکا ہے- اس سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ کے ضعیف العقل حکمرانوں نے اپنی بعض ہمنوا، کمزور اور مرعوب حکومتوں کو وارسا اجلاس اور ایران مخالف فیصلوں میں شرکت کی دعوت دی لیکن یہ اجلاس ناکام ہو گیا جو اس بات کی علامت ہے کہ جب دشمن کمزوری اور غصے کی حالت میں آتا ہے تو شور شرابا مچانے اور دشنام تراشی کرنے لگتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جب یہ انقلاب ایک نوخیز پودا تھا اس وقت بھی سارے دشمن اس کے خلاف متحد ہو گئے تھے مگر کچھ نہیں بگاڑ سکے تاہم آج جب کہ یہ پودا ایک تناور درخت میں تبدیل ہو گیا ہے تو وہ اس کا بال بھی بیکا نہیں کر سکیں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ناکام وارسا اجلاس میں بعض بظاہر مسلمان ملکوں کے عہدیداروں کے صیہونی حکومت کے ساتھ تال میل اور امریکہ کی ہمنوائی کو ان کی رسوائی کا سبب قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ان لوگوں کو اپنے عوام میں بھی کوئی عزت حاصل نہیں ہے۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ استکبار اور اس میں سرفہرست جارح امریکہ، ایرانی قوم کے مدمقابل کھڑا ہے- امریکی حکام نے چاہے ماضی میں ہو یا اس وقت، ایران کو نقصان پہنچانے کے لئے کوئی کسر چھوڑ نہیں رکھی ہے- لیکن ان کی سازشیں، ایرانی قوم کو ان کے راستے سے ہٹا نہیں سکی ہیں اور یہ وہی چیز ہے جس کے بارے میں رہبر انقلاب نے فرمایا ہے کہ ایران اسلامی آج بہترین پوزیشن میں ہے جبکہ سامراجی محاذ اور ان کا سرخیل امریکہ کمزور ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے اس نقطہ نگاہ سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ ایرانی قوم ایک پر امید اور قابل اطمئنان مستقبل کی جانب رواں دواں ہے- اور اس راستے کے اہداف و مقاصد بہت واضح اور روشن ہیں کہ جنہیں ایرانی قوم اپنی خودمختاری اور باطنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرکے اور خارجہ پالیسی کے شعبے میں دشمن کی فریبکارانہ پالیسیوں کے مقابلے میں ہوشیاری کے ذریعے حاصل کرسکتی ہے- اس بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کا بیان بہت واضح ہے- آپ نے مغرب کی فریبکاریوں، مکاریوں اور دھوکے بازیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ کا معاملہ تو صاف ہے، کیونکہ وہ تلوار کھینچ کے سامنے آگیا ہے لیکن یورپ کی جانب سے پورا دھیان رکھیں، کیونکہ وہ دھوکے باز ہے۔