Feb ۲۵, ۲۰۱۹ ۱۷:۰۰ Asia/Tehran
  • عراق میں داعش سے امریکی رابطے کے نئے پہلؤوں کا راز فاش

عراق کے سابق وزیر اعظم نوری المالکی نے عراق پر قبضے میں امریکہ کی جانب سے داعش دہشتگرد گروہ کی حمایت اور اسے استعمال کرنے کے بارے میں نئی اطلاعات سے پردہ اٹھایا ہے-

امریکہ سے داعش کا رابطہ کوئی نئی بات نہیں ہے حتی بعض امریکی شخصیات نے بھی کھل کر داعش کی تشکیل میں امریکی کردار کی جانب اشارہ کیا ہے اور اس سلسلے میں سب سے اہم  موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا بیان ہے جنھوں نے دوہزار سولہ میں صدارتی انتخابی مہم کے دوران کھل کر اعلان کیا تھا کہ داعش کی تشکیل میں اوباما حکومت کا ہاتھ ہے-  اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشتگرد گروہوں منجملہ داعش کے ساتھ امریکی رابطے کے بہت سے خفیہ پہلو ہیں کہ جو عراق پر داعش کے حملے کے بارے میں صادق آتے ہیں-

 سب سے پہلا اور اہم پہلو یہ ہے کہ داعش نے امریکہ کی حمایت سے عراق پر حملہ کیا اور اس ملک کے ایک حصے پر قبضہ کر لیا- ہو سکتا ہے یہ حمایت براہ راست نہ رہی ہو تاہم  امریکی پالیسیاں کچھ اس طرح کی تھیں کہ جو بذات خود داعش کی حمایت کر رہی تھیں -

امریکہ اور عراق نے سن دوہزارآٹھ میں ایک اسٹریٹیجک معاہدے پر دستخط کئے تھے جس کے مطابق کسی بھی طرح کے خطرے کے مقابلے میں امریکہ ، عراق کی حمایت کا پابند تھا- اس کے باوجود امریکہ نے عراق پر داعش کی جارحیت میں بغداد حکومت کی کوئی مدد نہیں کی - سابق عراقی وزیراعظم نوری مالکی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عراق کو ملک پرغاصبانہ قبضے کے لئے دہشتگردوں کے اکٹھا ہونے کی اطلاع تھی تاہم بغداد کے پاس کافی فوجی ساز و سامان خاص طور سے طیارے موجود نہیں تھے جن سے وہ دہشتگردوں کے اڈوں پر بمباری کرتا اور امریکہ نے اگست دوہزار تیرہ سے دوہزار چودہ تک عراق پرداعش کے حملے کے زمانے میں بغدا کو بمبار طیارے نہیں دیئے بلکہ عراق کو مشورہ دیا کہ وہ اردن سے طیاروں کی درخواست کرے جبکہ اردن سے عراق کا کوئی سیکورٹی معاہدہ نہیں تھا-

 نوری مالک کی جانب سے یہ راز فاش کئے جانے سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کی داعش سمیت دیگر دہشتگردوں کی حمایت صرف ہتھیاروں و فوجی ساز و سامان دینے یا مالی و سیاسی حمایت تک محدود نہیں تھی بلکہ ایک ایسے ملک کی مدد نہ کرنا جسے داعش اور دیگر دہشتگردوں کی یلغار کا سامنا ہو خاص طور سے امریکہ کا  عراق کی حمایت نہ کرنا جس کے واشنگٹن کے ساتھ سیکورٹی معاہدہ بھی تھا، داعش دہشتگردوں کے ہاتھوں عراق پر قبضے کی حمایت کے مترادف ہے- اس سلسلے میں نوری مالکی نے کہا کہ امریکہ نے اوباما حکومت کے زمانے میں داعش کو عراق پر حملہ کرنے کا موقع دیا- 

امریکہ کی جانب سے عراق پر داعش کے قبضے کے حمایتی  رویے کے سلسلے میں تین نکات قابل غور ہیں - پہلی بات یہ ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو اپنے مفادات کے لئے داعش کی حمایت کرنے سے بھی دریغ نہیں ہوتا اور وہ ضرورت پڑنے پر ان دہشتگرد گروہوں کو استعمال بھی کرتے ہیں- 

دوسرا نکتہ یہ ہے کہ داعش کے ہاتھوں عراق پر قبضے میں امریکی رویے سے ثابت ہو گیا کہ مشرق وسطی کے ممالک حتی امریکہ کے اتحادی ملکوں کو بھی اپنی ذاتی سیکورٹی اور مقامی فوجی ساز و سامان تیار کرنے کی جانب قدم اٹھانا چاہئے کیونکہ جب امریکہ کے مفاد کا تقاضہ ہوگا تو وہ علاقے کے کسی ملک کو فوجی ساز و سامان فراہم کرنے سے انکار کر سکتا ہے-

 اور تیسرا نکتہ جو سب سے اہم ہے وہ یہ ہے کہ عراق پر داعش کے قبضے کے سلسلے میں امریکی رویے سے یہ بھی  معلوم ہوجاتا ہے کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی کیوں ، اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائلی صلاحیتوں کے مخالف ہیں- فوجی و دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا ، امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے وابستگی و انحصار ختم کرنے کے مترادف ہے اور انحصار ختم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان ممالک کو دہشتگردوں یا کسی بھی اس چیز سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے مواقع کم کرنا ہے جو ان کی خارجہ پالیسی میں بطور آلہ کار استعمال ہوسکتی ہے-

ٹیگس