کثیر الجہت تعاون ، ایران کی خارجہ پالیسی
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایران کی خارجہ پالیسی میں کثیرالجھت تعاون کے زیر عنوان منعقدہ کانفرنس میں اسلامی انقلاب کے ایک اصلی نعرے خودمختاری کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ خودمختاری کا مطلب یہ ہے کہ ہم خود پر انحصار کریں اور اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دنیا سے الگ رہیں اور دنیا و دیگر ممالک سے تعاون و اشتراک عمل نہ رکھیں -
محمد جواد ظریف نے اپنے بیانات میں اس نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اس راہ میں مشکلات و دشواریاں بھی ہیں ، وسائل و فوجی طاقت کے ساتھ ہی سفارت کاری پر توجہ کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا کہ یہ دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں اور ایران نے دونوں سے ایک ساتھ استفادہ کرتے ہوئے اپنے اہداف کو بخوبی آگے بڑھانے میں کامیابی حاصل کی ہے-
گذشتہ دو عشروں میں علاقے کے حالات نے ثابت کردیا ہے کہ ایران کی مستقل و آزاد پالیسیوں نے نئی صلاحیتیں و توانائیاں پیدا کی ہیں جو عالمی طاقتوں کے عزم سے بڑھ کر ہیں- ایران نے اس میدان میں علاقے منجملہ شام ، عراق اور لبنان میں بحرانوں کا مقابلہ کرنے میں اپنا موثر کردار ثابت کر دکھایا ہے- ایران کے اس کردار نے خاص جغرافیائی پوزیشن کے ساتھ ہی سیاسی خودمختاری سے استفادہ کرتے ہوئے کثیرالجہت تعاون کے قالب میں ایران کے سیاسی اشتراک عمل کو مضبوط بنانے کے لئے مناسب زمین ہموار کی - شام میں جنگ روکنے، داعش کو کنٹرول کرنے اور علاقے میں امن و استحکام پیدا کرنے کے لئے ایران ، روس اور ترکی کے درمیان اسٹراٹیجک تعاون اسی کردار کا ثمرہ رہا ہے- آج امریکہ کی رخنہ اندازیوں اور سعودی عرب و صیہونی حکومت کی مخالفت و دشمنی کے باوجود علاقے کے حالات، کثیرالجہت تعاون کے قالب میں بحران کے حل کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں جو علاقے میں سیکورٹی یکجہتی کے میدان میں ایک کامیابی شمار ہوتے ہیں - سیاسی ماہرین اس تبدیلی کو امریکہ کی یکجانبہ پسندی کے مقابلے میں توازن کا ایک اہم عامل سمجھتے ہیں-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سامراج کے خلاف جدوجہد کے عالمی دن تیرہ آبان کی مناسبت سے اپنے ایک بیان میں فرمایا کہ آج وہ واحد ملک جس کے فیصلوں میں امریکہ کا معمولی ترین کردار بھی نہیں ہوتا ، اسلامی جمہوریہ ایران ہے اور اس کا مطلب امریکہ کی ناکامی ہے-
اسی طرح امریکہ کی جانب سے ناکام وارسا کانفرنس جیسے اقدامات سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ اپنی اس ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لئے ایک قسم سے یکجانبہ پسندی سے دوری اختیار کرتے ہوئے تہران کے خلاف اتحاد تشکیل دے کر ایران پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرررہا ہے لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر یہ پالیسی بھی ناکام ہوگئی ہے-
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس سلسلے میں تہران اجلاس میں کہا کہ ایٹمی سمجھوتے میں امریکہ نے جو کھویا اورجو اس کے لئے ایک اسٹراٹیجک شکست تھی وہ ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی چھے قراردادیں ہیں- امریکہ نے گذشتہ ایک برس کے دوران سلامتی کونسل میں چار بار اس شکست سے باہر نکلنے کی کوشش کی لیکن ہر بار اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا- وہ پولینڈ گئے لیکن انھیں وہاں بھی ناکامی ہوئی اور اس کے بعد بھی وہ کوشش کریں گے ،اس سے کثیرالجہت تعاون کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے- بین الاقوامی تعلقات کے ماہر کیھان برزگر کا کہنا ہے کہ اپنے اندر جھانکنے کی اسٹراٹیجی پر توجہ ، اقتصادی ترقی کی پالیسیوں کے ساتھ ہی فوجی و سیکورٹی طاقت کو مضبوط بنانے میں بھی اہمیت کی حامل ہے - اس سیاسی ماہر کا خیال ہے کہ اقتصادی ترقی اور سیکورٹی میں فروغ کے لئے خارجہ پالیسی کی سب سے مفید و کارآمد اسٹراٹیجی ، قومی طاقت کے مستقل و آزاد ذرائع پر تکیہ کرنا اور دوطرفا و کثیرالجہت تعاون ہے- ایک وسیع تر زاوہ نگاہ میں یہ کہنا مناسب ہوگا کہ دنیا میں امریکہ کی طاقت و ہیبت روز بروز زوال کا شکار ہوتی جا رہی ہے اور آج کا امریکہ چالیس سال پہلے کے امریکہ سے کمزور ہے پھر بھی ایران کے خلاف سیاسی دباؤ اور اقتصادی پابندیوں کی بحالی سے مختلف سیاسی ، اقتصادی و سیکورٹی میدانوں میں کثیرالجہت تعاون ایک ضرورت بن چکا ہے اور اسٹراٹیجک اہمیت کا بھی حامل ہے-