Mar ۰۳, ۲۰۱۹ ۱۶:۱۰ Asia/Tehran
  • انسانی حقوق کا خصوصی رپورٹر، مغرب کی دوغلی پالیسی کا آلۂ کار

ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے ہفتے کے روز ایک بیان میں ، ایران کے لئے انسانی حقوق کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر جاوید رحمان کے غلط اور غیر حقیقی دعوے کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جاوید رحمان نے مختلف ذرائع ابلاغ خاص طور پر بی بی سی کو جو انٹرویو دیئے ہیں اس میں انہوں نے معین کردہ حدود اور دائرہ کار کی خلاف ورزی کی ہے-

اس بیان میں اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران کے  خصوصی رپورٹر کا تعین ہر قسم کی قانونی اور منطقی توجیہ سے عاری ہے کہا گیا ہے کہ اگر انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے، جاوید رحمان کو ان کے رویوں سے باز نہیں رکھا تو اس رپورٹر کے تعلق سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ساتھ ایران کے وسیع تعاون پر نظر ثانی کی جائے گی- ان دنوں عالمی رائے عامہ اور بین الاقوامی اداروں کے لئے جو سب سے اہم مسئلہ در پیش ہے ، انسانی حقوق کا مسئلہ ہے- اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں، اقوام متحدہ کے قیام کے تین سال بعد  مورد توجہ قرار پایا، اور دس دسمبر 1948 کو انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی منظوری دی گئی، کہ جس کا مقصد اقوام عالم کے حقوق اور ان کی آزادی کی ضمانت فراہم کرنا تھا - لیکن انسان حقوق کے عالمی اعلامیے پر دنیا کے بہت سے ملکوں کے دستخط کے باوجود ، عصر حاضر میں انسانی حقوق کا مسئلہ ، سیاسی مقاصد کو آگے بڑھانے کے ایک ہتھکنڈے میں تبدیل ہوگیا ہے

 محقق اور سماجی عدل و انصاف کے سرگرم کارکن "رابرٹ فانیٹا" انسانی حقوق کے سلسلے میں دوہرے معیار کا تجزیہ کرتے ہوئے کہتے ہیں:  جب بات انسانی حقوق کی آتی ہے تو ہمیں چاہئے کہ پہلے یہ دیکھیں کہ اس کے کیا معنی و مفہوم ہیں- انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی امریکہ سمیت دنیا کے اڑتالیس ملکوں نے منظوری دی ہے- اس اعلامیے میں انسانی حقوق کے اصولوں کو تفصیلات کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ جس کی عالمی سطح پر حمایت ہونی چاہئے- لیکن امریکہ، حتی مغربی ملکوں کی جانب سے بھی منظور شدہ اس اعلامیے پر عمل نہیں کر رہا ہے-

امریکہ کی جانب سے انسانی حقوق کی آئے دن خلاف ورزی اور اسرائیل و سعودی عرب جیسی بچوں کی قاتل حکومتوں کی اس کی جانب سے حمایت ، انسانی حقوق کے دعویدار امریکہ کے بدترین کارناموں کا ایک حصہ ہے- تمام ملکوں میں انسانی حقوق کے معیارات کو بلند کرنے کے مقصد سے انسانی حقوق کے عالمی مرحلہ وار جائزے کا میکانزم قائم کیا گیا۔ لیکن خصوصی رپورٹر کا تعین کہ جو صرف بعض ملکوں کے لئے ہی کیا جاتا ہے ، انسانی حقوق کے شعبے میں دوہرے اور انتخابی طرزعمل کا غماز ہے- بالفاظ دیگر کہا جا سکتا ہے کہ انسانی حقوق کونسل ، اقوام متحدہ کا افتخار ہونے کے ساتھ ہی اپنے دوہرے طرز عمل کی بنا پر ، انسانی حقوق کے دعویدار بعض ملکوں کے سیاسی آلۂ کار میں تبدیل ہوگئی ہے- خودمختار ملکوں کے خلاف انسانی حقوق کی رپورٹوں میں دوہرے معیارات کا اپنایا جانا ، سیاسی فریب اور دوغلا پن ہے کہ جو اس بات کا باعث بنا ہے کہ انسانی حقوق کے اداروں کی ساکھ اور کارکردگی شکوک و شبہات سے دوچار ہوجائے-

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے گذشتہ سال مئی میں حکام کو خطاب کرتے ہوئے، انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق بعض موارد کی جانب اشارہ کیا تھا جس میں آپ نے کلنٹن کے زمانے میں امریکہ میں داؤدی فرقے کے افراد کو جلانے، گوانتانامو، ابوغریب اور افغانستان میں واقع ایک امریکی جیل میں قیدیوں کو بدترین حالات میں رکھے جانے اور ان کو ایذائیں دیئے جانے، امریکہ میں اسلحہ ساز کمپنیوں کے مفادات کے پیش نظر ہتھیاروں کی آزادانہ فروخت ، سیاہ فاموں کے ساتھ امریکی پولیس کے وحشیانہ برتاؤ، داعش کو جنم دینے اور اس کی حمایت میں امریکہ کے موثر کردار، عوام کے قتل عام منجملہ غزہ کے حالیہ واقعات میں صیہونی حکومت کی مدد کرنے ، اور یمن کے عوام کے قتل عام اور بحرینی عوام کو کچلنے میں سعودیوں کی مدد وحمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اقوام متحدہ اگر اقوام عالم کا ادارہ ہے اور امریکہ سے وابستہ نہیں ہے تو اسے چاہئے کہ مذکورہ مسائل کا ٹھوس طریقے سے جائزہ لے اور اپنی ماضی کی کوتاہیوں کی تلافی کرے-

 مسئلہ یہ ہے کہ مغربی ممالک کی انسانی حقوق سے متعلق رپورٹیں، سیاسی ہتھکنڈے میں تبدیل ہوگئی ہیں اور یہ رپورٹیں انسانی حقوق کی پاسداری اور ہدف کے مطابق اس کے اصولوں کے تحفظ کے بجائے، سیاسی محرکات کی حامل ہوتی ہیں- اس طرح کے دوہرے رویے کے ساتھ ہی دوسرا مسئلہ، انسانی حقوق کے اداروں اور سلامتی کونسل کی طرف سے، مغرب اور خاص طور پر امریکہ  کہ جس کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق طویل تاریخ ہے، کے ہاتھوں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرنا ہے-

 

 

   

 

 

ٹیگس