Mar ۰۸, ۲۰۱۹ ۱۹:۵۸ Asia/Tehran
  • وینیزوئیلا میں اصل امریکی ہدف کا انکشاف

ایسے حالات میں کہ وینیزوئیلا میں خود ساختہ صدر خوان گوائیڈو کے سیاسی بحران میں شدت کے اقدامات جاری ہیں، ملک میں سیاسی تبدیلی کے لئے حکومت امریکہ کی مداخلت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

امریکہ نے اس وقت وینیزوئیلا کی حکومت اور صدر نکولس مادورو کے خلاف اقتصادی ہتھکنڈوں پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے اور ساتھ ساتھ فوجی کارروائی کی بھی دھمکی دے رہا ہے۔ اس وقت وینیزوئیلا کو شدید اقتصادی بحران اور افراط زر کا سامنا ہے۔ اگرچہ امریکہ وینیزوئیلا کے سلسلہ میں اپنے مخرب اقدامات کو وینیزوئیلا کے عوام کے مفادات کی حمایت کے قالب میں پیش کر رہا ہے لیکن پسِ پردہ اس کے کچھ اور ہی مقاصد ہیں۔ اس سلسلہ میں صدر مادورو کا نیا انکشاف قابل توجہ ہے۔ نکولس مادورو نے اپنے ٹوئیٹر پیج پر لکھا ہے کہ "امریکہ اور اس کے حمایت یافتہ مخالفین وینیزوئیلا کے قدرتی ذخائر پر قبضہ  کرنے کے درپے ہیں۔ وہ ہم پر حکومت کرنے کے لئے تیل کی جنگ چھیڑنا چاہتے ہیں لیکن ان کو ناکامی کا ہی منہ دیکھنا پڑے گا۔"

اس طرح اب جبکہ وینیزوئیلا میں کشیدگی میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے صدر نکولس مادورو کے مطابق امریکی حمایت یافتہ حکومت مخالفین مادورو اور ان کی بائیں بازو کی حکومت کے سقوط کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں تاکہ امریکی حکومت کی خوشنودی حاصل کرسکیں۔ حکومت مخالف لیڈر خوان گوائیڈو، جنہوں نے 23 جنوری کو خود کو وینیزوئیلا کا صدر قرار دے دیا تھا، اپنے حامیوں سے سڑکوں پر احتجاج کرنے اور بدامنی میں اضافہ کرنے کو کہا ہے۔ امریکہ خوان گوائیڈو کو وینیزوئیلا کا عبوری صدر تسلیم کر چکا ہے۔ پچاس ممالک بھی، جن میں زیادہ تر برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے امریکہ کے یورپی اتحادی شامل ہیں، امریکی نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ دوسری طرف چین، روس، ترکی، میکسیکو اور ایران جیسے اہم ممالک نے مادورو حکومت کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ وہائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے ابھی حال ہی میں کہا تھا کہ امریکہ ایک ایسا اتحاد تشکیل دینا چاہتا ہے جو تا حد امکان بڑا ہو اور جو نکولس مادورو سے خوان گوائیڈو کو اقتدار کی منتقلی کی ضمانت دے سکے۔ جان بولٹن نے "مونرو ڈاکٹرائن"  کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صراحت کے ساتھ لاطینی امریکہ کو واشنگٹن کے اثر و رسوخ کا علاقہ قرار دیا اور ونیزوئیلا سمیت اس علاقے کے ممالک کے داخلی امور میں امریکی مداخلت کے حق پر زور دیا۔ جان بولٹن نے کہا کہ "امریکہ کو مونرو ڈاکٹرائن کے اہداف کے حصول کے لئے لاطینی امریکی ممالک کے داخلی امور میں مداخلت کا حق حاصل ہے۔"

البتہ بین الاقوامی پیمانے پر امریکہ کی اس پالیسی کے روس سمیت سخت مخالفین بھی موجود ہیں۔ روس کے مطابق ٹرمپ حکومت جلد سے جلد ونیزوئیلا کا قصہ تمام کرنا چاہتی ہے تاکہ اس کے بعد نکارا گوا اور کیوبا سمیت لاطینی امریکہ کی بائیں بازو کی دیگر حکومتوں کو گرانے کا کام کیا جائے۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ "امریکہ کے اس دعوے کا مطلب  کہ، وینیزوئیلا کی حکومت اب اپنے آخری دن گن رہی ہے، یہ ہے کہ امریکہ کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کا اگلا نشانہ نکاراگوا اور کیوبا ہیں۔"

روس ان تمام ممالک کے ساتھ تعاون کر رہا ہے جن کو ونیزوئیلا کے خلاف امریکہ کی فوجی کارروائی سے تشویش ہے تاکہ اس بحران میں طاقت کے استعمال کو روکا جا سکے۔ ایسا لگتا ہے کہ امریکہ اس وقت وینیزوئیلا کی حکومت اور نکولس مادورو کو مرعوب کرنے کے مقصد سے وینیزوئیلا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی کا حربہ استعمال کر رہا ہے۔ وینیزوئیلا کے امور میں امریکی نمائندے ایلیٹ ایبرامز Elliot Abrams نے اس سوال کے جواب میں کہ، کیا امریکہ وینیزوئیلا پر حملہ کرنا چاہتا ہے؟، کہا ہے کہ امریکہ کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے مگر یہ کہ وینیزوئیلا کی حکومت امریکی سفارت خانے پر حملے جیسا "مکمل دیوانہ پن کا کام" انجام دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "فوجی کارروائی کی امریکی دھمکیوں کا مقصد وینیزوئیلا کی فوج میں خوف و ہراس پھیلانا ہے۔" دریں اثنا، روس نے کہا ہے کہ کوئی بھی لیما گروپ اور لاطینی امریکہ کا ملک وینیزوئیلا کے خلاف فوجی کارروائی کی حمایت نہیں کرتا اور روس بھی امریکہ کو وینیزوئیلا پر حملہ کرنے سے باز رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

 

ٹیگس