جیش محمد کے تعلق سے چین کے موقف پر ہندوستان کی اسٹریٹجی
اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ نئی دہلی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے چین کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔
اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مندوب سید اکبر الدین نےکہا ہے کہ نئی دہلی اس وقت تک صبر و تحمل کی پالیسی پر عمل کرتا رہےگا جب تک چین کا نظریہ دہشت گرد گروہ جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کے بارے میں تبدیل نہیں ہوجاتا - ہندوستانی مندوب کا کہنا تھا کہ صبر و تحمل ہندوستانی سفارتکاری کا اٹوٹ حصہ ہے - گذشتہ ہفتے امریکا برطانیہ اور فرانس نے سلامتی کونسل میں ایک مسودہ قرارداد پیش کرکے مسعود اظہر کا نام اقوام متحدہ کی بلیک لیسٹ میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن چین نے اس کی مخالفت کردی جس پر ہندوستان کا غصہ بھڑک اٹھا-
ہندوستان نے چودہ فروری کو پلوامہ میں جیش محمد کے دہشت گردانہ حملے میں چوالیس فوجیوں کی ہلاکت کےبعد مسعود اظہر کا نام اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا- در ایں اثنا نئی دہلی میں چین کے سفیر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ عنقریب ہی جیش محمد کے سرغنہ کا مسئلہ حل ہوجائے گا-
جیش محمد کے تعلق سے چین کے رویے کے بارے میں اقوام متحدہ میں ہندوستان کے نمائندے کی جانب سے صبر وتحمل کی پالیسی پر عمل کرنے کا بیان اس امر کا غماز ہے کہ نئی دہلی ماضی کے برخلاف، مسعود اظہر کا نام اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل کئے جانے کے سلسلے میں، بیجنگ کی مخالفت کے باوجود اس کے خلاف سخت موقف اپنانا نہیں چاہتا اور اس سلسلے میں اس کی سوچ بدلی ہے-
اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں دہشت گرد گروہ جیش محمد کا نام شامل کرنے کا مسئلہ ، حکومت ہندوستان نے پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملے کے بعد اٹھایا تھا ۔ اس حملے میں دو جنوری 2016 کو ہونے والے حملے میں 7 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 22 زخمی ہوئے تھے جبکہ 6 حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔ گذشتہ تین برسوں میں جب بھی اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں جیش محمد کے سرغنہ کا نام شامل کئے جانے کا مسئلہ اٹھایا گیا ہے تو چین کی حکومت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس سلسلے میں، ہندوستان کے اس مطالبے کو عملی جامہ پہننے میں روڑے اٹکائے ہیں-
اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں جیش محمد کے سرغنہ کا نام شامل کرنے کے مطالبے کی چین کی جانب سے مسلسل مخالفت سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ چین کن تحفظات کی بنیاد پر اس طرح کی مخالفت کر رہا ہے؟ اس امر کے پیش نظر کہ ہندوستان یہ دعوی کر رہا ہے جیش محمد گروپ پاکستان میں موجود ہے، نئی دہلی کے مطالبے پر چین کی مخالفت معنی خیز ہے- چنانچہ چین اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستان کی درخواست کا مثبت جواب دے تو گویا اس نے تسلیم کرلیا ہے کہ اسلام آباد دہشت گردی کا حامی ہے-
ہندوستان کے اس مطالبے پر چین کی موافقت ممکن ہے پاکستان کا نام انتہا پسندوں کے حامی ملکوں کی لسٹ میں شامل کئے جانے پر منتج ہو، کیوں کہ اسلام آباد پر طالبان کی حمایت کا بھی الزام ہے اور یہ مسئلہ پاکستان کو الگ تھلگ کرنے کی ہندوستان کی اسٹریٹجی میں مدد کرسکتا ہے- ہائیڈلبرگ یونیورسٹی میں جنوبی ایشیا کے ماہر ژیگفرید ولف کہتے ہیں: جیش محمد کے سرغنہ کے سلسلے میں ہندوستان کے مطالبے پر چین کی مخالفت، پاکستان کی سفارتی حمایت کے لئے بیجنگ کا ایک اسٹریٹیجک حصہ ہے کہ جو دہشت گردی کے حامی ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا نام شامل ہونے کی روک تھام کے لئے غیر سرکاری لابنگ پر مشتمل ہے اور یہ مسئلہ ممکن ہے اسلام آباد کے خلاف ممکنہ پابندیوں کا بھی سبب بن جائے-
اسی طرح ہندوستان کے مطالبے پر چین کا مثبت جواب ممکن ہے بیجنگ اسلام آباد تعلقات پر منفی اثر ڈالے- اس بنا پر موجودہ حالات میں بیجنگ، بدستور ہندوستان کے اس مطالبے کی مخالف کر رہا ہے اگرچہ چین کے سفیر نے نئی دہلی میں اس مسئلے کے حل کےبارے میں امید کا اظہار کیا ہے لیکن ہندوستان سے کوئی مراعات حاصل کئے بغیر اتنی جلدی چین کے موقف میں کوئی تبدیلی بعید سمجھی جا رہی ہے-