اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری کا دورۂ شام
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری ایک اعلی سطحی فوجی و دفاعی وفد کے ہمراہ ایران عراق اور شام کی مسلح افواج کے سربراہوں کے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کے لئے شام کے دارالحکومت دمشق کے دورے پر ہیں-
اس اجلاس کا موضوع اور ایجنڈا دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تینوں ملکوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی اور صلاح و مشورے کا سلسلہ جاری رکھنا اورعلاقے میں امن و استحکام کی تازہ ترین راہوں کا جائزہ لینا ہے۔ دفاعی اور فوجی تعاون کی توسیع، انسداد دہشتگردی کے حوالے سے مشورہ کرنے سمیت دہشتگرد گروہوں کے خلاف جنگ میں ایران، عراق اور شام کے درمیان ہم آہنگی اور خطے میں قیام امن و استحکام کے حوالے سے نئی تجاویز اور حکمت عملی کا حصول ایرانی سپہ سالار کے دورۂ شام کے اہم مقاصد ہیں۔
دہشت گردی سے مقابلے کے سلسلے میں ایران ، شام اور عراق کے درمیان تعاون نے، دہشت گردی کے خلاف کاروائی پر نمایاں اثر مرتب کیا ہے- یہ کامیابی ایسی حالت میں حاصل ہوئی ہے کہ داعش مخالف امریکی اتحاد نے اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر جو پروپیگنڈہ کیا ہے اس سے نہ صرف یہ کہ علاقے میں دہشت گردی کے خاتمے میں کوئی مدد نہیں ملی ہے بلکہ عملی طور پر داعش سے مقابلے اور اسے مکمل طور پر نابود کرنے میں یہ اتحاد، ایک مانع میں بھی تبدیل ہوگیا ہے-
روس کے سیاسی و اسٹریٹیجک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ولادیمیر زاخاروف نے دہشت گردوں کے لئے بعض مواقع پر امریکی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حمایت کی وجہ ،علاقے میں کشیدگی کو زیادہ سے زیادہ بڑھاوا دینا ہے اور امریکہ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے اس میں اضافہ ہوا ہے - ولادیمیر زاخاروف نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے ہمیں امریکہ کی جانب سے دہشت گردی سے مقابلے کے امریکی حکام کے بیانات پر یقین نہیں کرنا چاہئے اور علاقے کے ملکوں خاص طور پر عراق اور شام کو، جہاں دہشت گردوں نے بہت زیادہ تباہی مچائی ہے، علاقے میں امریکی فوجیوں اور واشنگٹن کے حامی مغربی ملکوں کے اقدامات پر بھرپور نظر رکھنا چاہئے-
اس بنا پر ایسے حالات میں کہ جب دہشت گردوں سے فرنٹ لائن پر مقابلہ کرنے والے ملکوں کی مشترکہ کوششوں سے، عراق اور شام میں دہشت گردی کی جڑوں کی مکمل طور پر بیخ کنی ہونے جا رہی ہے، وہ فوجیں کہ جو شام کی حکومت کی اجازت کے بغیر اس ملک میں موجود ہیں ان کو جلد یہ بہ دیر اس ملک سے نکلنا ہوگا۔ جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے کہا ہے کہ جن ملکوں کی فوجیں شامی حکومت کی اجازت اور ہم آہنگی کے بغیر شام میں موجود ہیں انہیں جلد یا بہ دیر اس ملک سے نکلنا ہی ہوگا۔
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل باقری نے دمشق پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان غیر ملکی فوجوں کے انخلا کا معاملہ، جو شامی حکومت کی اجازت کے بغیر اس ملک میں داخل ہوئی ہیں ایران، شام اورعراق کی مسلح افواج کے سربراہوں کے سہ فریقی اجلاس میں زیرغور آئے گا اور اس کا جائزہ لیا جائے گا۔ جنرل باقری نے کہا کہ ان کے دورہ شام کا مقصد ایران، شام اور عراق کے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کرنا ہے تاکہ علاقے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو جاری رکھنے کے لئے تازہ ترین فیصلے اور ہم آہنگی کی جائے۔ واضح رہے کہ پچھلے چند برسوں کے دوران ایران، شام، روس، عراق اور استقامتی گروہوں کے درمیان بہترین اور غیر معمولی ہم آہنگی پیدا ہوئی ہے جس کے نتیجے میں دہشت گردی کے خلاف شاندار کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
تجربے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ علاقائی تعاون ہی دہشت گردی، بدامنی، تشدد اور انتہا پسندی سے مقابلے کا واحد راستہ ہے- اسی تناظر میں ایران نے شام اور عراق میں اپنے فوجی مشیروں کی مدد کے ذریعے، داعش دہشت گرد گروہ سے حقیقی جنگ کے لئے فرنٹ لائن پر استقامت کی ہے اور اس نے اس جنگ میں موثر کردار بھی ادا کیا - یہ مشترکہ کوشش اور ہم آہنگی دہشت گردی سے حقیقی مقابلے کے لئے اس ٹھوس عزم کی آئینہ دار ہے کہ دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ کرنا ضروری ہے-
سیاسی مسائل کے ماہر سید رضا الحسینی اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دہشت گردی، ایک عالمی مسئلے میں تبدیل ہوگئی ہے کہتے ہیں ایران ، شام اور عراق دہشت گردی سے مقابلے کے سلسلے میں ٹھوس اور قریبی نقطہ نگاہ رکھتے ہیں اسی لئے وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں-
داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف ایران اور روس کی حمایت سے شامی اور عراقی فوج کی حقیقی جنگ، دہشت گردی پھیلنے کی روک تھام کے لئے کامیاب نمونہ ہے- موجودہ حالات میں ایران، عراق اور شام کا تعاون نتیجہ بخش ثابت ہوا ہےاور ان ملکوں میں دہشت گردوں کے خلاف مسلسل جدوجہد جاری ہے- اور اس سلسلے میں ان تین ملکوں کے درمیان معلومات کے تبادلے اور مزید ہم آہنگی پیدا ہونے سے، تعاون کے اس عمل میں مزید تیزی آئے گی اور اس کے نتائج بھی مزید نتیجہ خیز ثابت ہوں گے-
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ علاقے کے ملکوں کو چاہئے کہ وہ دہشت گردی سے مقابلے کے لئے خود پر بھروسہ کریں- اس سلسلے میں ایران ، شام اور عراق کےتعاون سے دہشت گردوں کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں- اور ان تینوں ملکوں کے ٹھوس عزم و ارادے نے علاقے کے دیگر ملکوں میں حالات کشیدہ نہ ہونے میں بہت زیادہ مدد کی ہے- اس بنا پر ایران ، عراق اور شام کی مسلح افواج کے سربراہوں کا سہ فریقی اجلاس اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے-