Mar ۲۲, ۲۰۱۹ ۱۹:۴۳ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب اسلامی: یورپی ممالک نے ایٹمی معاہدے کے مسئلے میں پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کی سہ پہر کو بارگاہ رضوی میں زائرین اور مجاورین کے عظیم اجتماع سے خطاب میں اغیار کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے دفاعی بنیادوں کی تقویت کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیا ہے-

رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب ایسے اہم موضوعات پر مرکوز تھا کہ جو خارجہ پالیسی اور مغرب کی ماہیت کی دوبارہ شناخت کے نقطہ نگاہ سے خاص اہمیت حاصل کا حامل ہے- آپ کے خطاب کا ایک اہم نکتہ یہ تھا ہم اغیار کے دباؤ کو کوئی اہمیت نہیں دیں گے اور ملک کی دفاعی بنیادوں کی تقویت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ مغرب والوں سے سازش، خیانت اور پیچھے سے وار کی توقع تو رکھی جاسکتی ہے کسی مدد اور صداقت کی توقع نہیں رکھی جا سکتی-

ایک اور نکتہ کہ جس کی جانب رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے بیان میں تاکید فرمائی، مغربی ملکوں توسط سے اسلامی جمہوریہ ایران کو درپیش مسائل ہیں-آپ نے فرمایا کہ ایرانی قوم کے دشمنوں نے دشمنانہ اقدامات کے ساتھ ہی نفسیاتی جنگ بھی چھیڑ رکھی ہے اور رجز خوانی بھی کرتے رہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ دشمنوں نے گزشتہ ہجری شمسی سال میں بھی رجز خوانی اور ایرانی عوام کو خوفزدہ اور ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ گزشتہ شمسی سال کے دوران امریکا کے ایک نمبر کے احمق نے کہا تھا کہ اگر ہم ایٹمی معاہدے سے نکل گئے تو ایرانی عوام  سڑکوں پر نکل کے بلوا کر دیں گے۔ اس نے دعوا کیا تھا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کے بعد حالات ایسے ہو جائیں گے کہ ایرانی عوام نان شبینہ کے بھی محتاج ہو جائیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ ایک دوسرے امریکی احمق نے کرسمس تہران کی سڑکوں پر منانے کا اعلان کیا تھا۔ ان کی یہ باتیں ان کی حماقت، خباثت اور نفسیاتی جنگ کی غماز ہیں-

امریکہ کے بہت سے اسٹریٹیجک اور اسٹڈیز سنٹروں کے نقطہ نگاہ سے ایران کے ساتھ مقابلے میں جنگ کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور ممکن ہے کہ امریکہ کو جنگ میں، ایران کے ساتھ طولانی مدت جنگ کا سامنا ہوجائے اور اس کا اختتام امریکہ کے لئے کامیاب اختتام نہ ہو- امریکہ کے ایک معروف اسٹریٹیجسٹ "مارک بالمر"، ایران - امریکہ : نیا نقطہ نظر کے زیر عنوان ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ایران ایک بے مثال طاقت میں تبدیل ہوگیا ہے اور اب اسے فوجی حملےیا ہارڈ وار کے ذریعے سرنگوں نہیں کیا جا سکتا بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران کو سرنگوں کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ سافٹ وار اور میڈیا وار کی حکمت عملی سے استفادہ کرتے ہوئے اس کے خلاف تشہیراتی و نفسیاتی ہتھکنڈے بروئے کار لائے جائیں- 

اس میں کوئی شک نہیں کہ مغرب کی منھ زوری اور ان کی  پالیسیاں، خواہ امریکہ ہو یا یورپی ممالک، ظالمانہ، ہٹ دھرمانہ اور توسیع پسندانہ ہیں-  مغرب کے یہ دوہرے رویے، دہشت گردی سے مقابلے، انسانی حقوق اور ایٹمی معاہدے میں مکمل طور پر آشکارہ ہیں- رہبر انقلاب اسلامی اپنے بیان کے ایک حصے میں اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ اس خطے میں اور شاید پوری دنیا میں سعودی حکومت جیسی بری کوئی اور حکومت نہیں ہے اور یہ حکومت جابر بھی ہے، ڈکٹیٹر بھی ہے، بد عنوان بھی ہے، ظالم بھی ہے اور سامراجی طاقتوں سے وابستہ بھی ہے، فرمایا کہ مغربی ممالک ایسی حکومت کے لئے ایٹمی سازو سامان اور وسائل اور میزائل بنانے کے مراکز مہیا کر رہے ہیں کیوں کہ سعودی حکومت ان سے وابستہ ہے-  

یہ حقیقت اس امر پر تاکید ہے کہ شرارت و شیطنت امریکہ اور یورپ کی فطرت کا حصہ ہے- جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے تعلق سے یورپی ممالک کی جو ذمہ داریاں ہیں اور اس سلسلے میں وہ جو کچھ کر رہے ہیں، ان کے درمیان زمین تا آسمان فرق ہے-  آپ نے فرمایا کہ یورپ والوں نے ایران کے ساتھ مالیاتی چینل کے قیام کے بارے میں پچھلے دنوں جو باتیں کی ہیں وہ ایک تلخ مذاق سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔

لیکن مغرب کے سیاسی و اقتصادی ہتھکنڈوں کے مقابلے میں ایرانی قوم کا ہدف ومقصد بہت واضح اور روشن ہے- اسی تناظر میں رہبر انقلاب اسلامی نے نئے ہجری شمسی سال 1398 ہجری شمسی کو ، پابندیوں کو مواقع میں تبدیل ہونے کا سال قرار دیا اور ایران کی دفاعی برتری پر دشمن کے اعتراف کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دفاعی شعبے میں اسلامی جمہوریہ ایران نے جس طرح پابندیوں کے سائے میں اپنی طاقت و قوت کا لوہا منوایا ہے اسی طرح اقتصادی مسائل میں بھی پابندیوں کو مواقع میں تبدیل کرکے ،ملک کو اقتصادی لحاظ سے طاقتور اور مضبوط بنائے گا- 

 

ٹیگس