Mar ۲۵, ۲۰۱۹ ۱۷:۱۴ Asia/Tehran
  • ایرانو فوبیا امریکہ اور صیہونی حکومت کی مشترکہ پالیسی

ایرانو فوبیا میں شدت لانے کی کوشش، امریکہ اور صیہونی حکومت کی مشترکہ پالیسیوں کا ایک اہم جز ہے۔ اور یہی مسئلہ نتنیاہو کے دورۂ واشنگٹن کے اہداف میں سے ہے-

صیہونی حکومت کے وزیر ا‏عظم بنیامین نتنیاہو، مقبوضہ فلسطین میں انتخابات کا وقت قریب آنے کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور امریکہ اسرائیل تعلقات کمیٹی آئیپک AIPAC  کانفرنس میں شرکت کے لئے اتوار کو واشنگٹن روانہ ہوئے ہیں- صیہونی اخبار ھاآرٹص نے اس بارے میں لکھا ہے کہ نتنیاہو اپنے چار روزہ دورے پر واشنگٹن کے لئے روانہ ہوئے ہیں اور اس مدت میں دوبار امریکی صدر سے ان کی ملاقات ہونا طے پائی ہے- ایک رپورٹ کے مطابق نتنیاہو منگل کو آئیپک کانفرنس میں تقریر کریں گے-

نتنیاہو نے واشنگٹن روانگی سے قبل کہا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں بعض علاقائی مسائل منجملہ ایران کے بارے میں گفتگو کریں گے- اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپئو نے بھی علاقے کے ملکوں کے اپنے دورے میں کوشش کی تھی کہ بے بنیاد الزامات اور پروپیگنڈوں کے ذریعے حزب اللہ لبنان اور ایران پر اپنا دباؤ بڑھائیں- صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتنیاہو نے اب تک کئی بار اس طرح کے دوروں میں یہ کوشش کی ہے کہ ایران کے خلاف تشہیراتی اقدامات کے ذریعے ، ایرانو فوبیا کے منصوبے کو آگے بڑھائیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے- حزب اللہ لبنان پر دباؤ میں شدت لانا، اور دیگر ملکوں کے داخلی مسائل میں ایران کی مداخلت کا الزام لگانا، سعودی ، صیہونی اور امریکی حکومتوں کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ تاہم ان کو اپنے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں کامیابی نہیں ملی ہے اور نہ ملے گی-

اس کے ساتھ ہی جھوٹے صیہونی، امریکہ کے ساتھ مل کر مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ ایران کو علاقے کی سلامتی کے لئے خطرہ بتائیں اور وہ یہ دعوی کر رہے ہیں کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے میں کوشاں ہے- یہ افترا پردازیاں ایسے میں انجام پا رہی ہیں کہ عالمی رائے عامہ جانتی ہے کہ اسرائیل کے پاس کم ازکم دو سو ایٹمی وار ہیڈز موجود ہیں- کیوبا کے مصنف اور تجزیہ نگار "خوان گالمان" نے کچھ دنوں قبل اسرائیلی رویوں کے بارے میں ایک تجزیے میں ، صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتنیاہو کو ایک جھوٹا اور فریبکار شخص قراردیتے ہوئے لکھا تھا " نتنیاہو نے چند برسوں قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہ دعوی کیا تھا کہ ایران آئندہ چند مہینوں میں، نوے فیصد یورینئم افزودہ کرنے لگے گا یا اس کے بقول ریڈلائن تک پہنچ جائے گا- یہ ایسے میں ہے کہ نتنیاہو نے 1996 میں کہا تھا کہ ایران نے ایٹم بم بنا لیا ہے۔ یہ جھوٹے الزامات، عالمی برادری کے شعور و آگہی کی توہین ہے۔

عالمی تعلقات کے مشہور پروفیسر اور ماہر جان مرشائمر کہتے ہیں" ایران علاقے میں کسی بھی ملک کے لئے خطرہ نہیں ہے- شیکاگو یونیورسٹی کے اس پروفیسر نے لوبلاگ ویب سائٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں، کہا ہے کہ " حقیقت یہ ہے کہ امریکہ ایران کے لئے براہ راست خطرہ ہے، جبکہ ایران خطرہ نہیں ہے- ٹرمپ حکومت، اسرائیل اور سعودی عرب سے ناطہ جوڑ کر ایران کو نشانہ بنائے ہوئے ہے اور اس ملک کے نظام کو تبدیل کرنے کے درپے ہے-

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے ایک خطاب میں فرمایا تھا کہ امریکیوں کی کوشش ہے کہ سعودیوں اور علاقے کے بعض ملکوں کو اکساکر، ان کو اسلامی جمہوریہ ایران کے مد مقابل لا کھڑا کریں لیکن اگران کے پاس عقل ہو تو ان کو امریکہ کے اس فریب میں نہیں آنا چاہئے-  

             

 

ٹیگس