یمن میں جنگ و خونریزی کا سلسلہ فورا بند کیا جائے: ایران کی تاکید
یمن کے خلاف جارحیت اور ایک ناکام جنگ کو چار سال ہو چکے ہیں -
یہ جنگ ایسے عالم میں پانچویں برس میں داخل ہوچکی ہے کہ عالمی اداروں کے اعتراف کے مطابق چوبیس ملین سے زیادہ یمنی شہریوں کو امداد کی سخت ضرورت ہے ، پندرہ ملین سے زیادہ لوگ ناقص غذا کا شکار ہیں جبکہ کروڑوں بچے بھوک و قحط میں مبتلاء ہیں- یہ تمام مسائل و مشکلات قدرتی آفات کی وجہ سے نہیں بلکہ سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ ، چار سال سے جاری محاصرے اور اس پرعالمی برادری کی شرمناک خاموشی کی بنا پرپیدا ہوئی ہیں-
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے پیر کو یمن پر سعودی اتحاد کی جارحیت کے آغاز کے دن کی مناسبت سے اس تلخ حقیقت کی جانب اشارہ کیا اور سرزمین یمن پر کھلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے جلد سے جلد جنگ و خونریزی کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا- سعودی عرب نے امریکہ ، متحدہ عرب امارات اور چند دیگر ممالک کی مدد و حمایت سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کے خلاف فوجی جارحیت کا آغاز کیا ہے اور اس کا بری ، بحری و فضائی محاصرہ کررکھا ہے- یمن کی وزارت صحت کے مطابق اس ملک کے خلاف سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی چار سالہ جنگ کے دوران سعودی اتحاد کے حملوں کے نتیجے میں اب تک بارہ ہزار یمنی جاں بحق اور تقریبا چھبیس ہزار زخمی ہوچکے ہیں جن میں چھے ہزار سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں-
سعودی حکومت نے یمن پرتسلط جمانے اوراس ملک کے حصے بخرے کرنے کے لئے نابرابری کی جنگ شروع کی تاہم اس کی توقع کے برخلاف یمنی فوج اورعوامی رضاکار فورسز کے مقابلے میں اسے پے درپے شکست کا سامنا کرنا پڑا اور بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے-
امریکی جریدے ہیل نے اپنے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ سعودی عرب ، یمن میں بند گلی میں پھنس گیا ہے - حقیقت یہ ہے سعودی عرب کو یمن میں عسکری لحاظ سے مشکلات کا سامنا ہے اور یمن کے دلدل سے نکلنے کا واحد راستہ یمن کے خلاف جنگ کو بند کرنا ہے-
بحران یمن کے حل کے لئے اپریل دوہزار پندرہ میں ایران کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز بھی بحران یمن کو ختم کرنے کا ایک راستہ ہے - چار شقوں پر مشتمل ایران کی تجاویز میں مخاصمت اور جنگ کا سلسلہ فورا بند کرنا ، انسانی ہمدردی پرمبنی امداد بھیجنا ، تمام یمنی فریقوں کے درمیان سیاسی مذاکرات کا آغاز کرنا اور ایک وسیع البنیاد قومی حکومت تشکیل دینا شامل ہے- یمن کی جنگ کو روکنے کے لئے اب تک کئی بار اقدامات انجام دیئے گئے جن میں سوئیڈن کے اسٹاکھوم میں یمنی گروہوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات بھی شامل ہیں کہ جو دسمبر دوہزار اٹھارہ میں یمنی فریقوں کی موجودگی میں انجام پائے- ان مذاکرات میں الحدیدہ بندرگاہ میں جنگ بندی ، فریقین کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ، دواؤں ، خوراک اور عام ضرورت کی چیزوں کی ترسیل کے لئے فضائی راستوں کو کھولنے پر اتفاق ہوا تاہم سعودی عرب ، ان سمجھوتوں کی بارہا خلاف ورزی کرتا رہا ہے-
بلا شبہ یمن میں جنگ بندی کے لئے عالمی بالخصوص یمن میں سعودی عرب کے غیرانسانی اقدامات کو روکنے کے لئے مغربی ممالک کے عزم کی ضرورت ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران ، یمن میں جنگ بندی کے لئے سیاسی راہ حل پر یقین رکھتا ہے- اسی بنیاد پر ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں ایک بار پھر اسٹاکھوم سمجھوتے کی حمایت کی اور بحران یمن میں بااثر ممالک سے سمجھوتوں پر مکمل عمل درآمد کے لئے لازمی زمین ہموار کرنے کا مطالبہ کیا ہے- اسلامی جمہوریہ ایران کو امید ہے کہ عالمی برادری کی مدد سے اسٹاکھوم سمجھوتے پرمکمل عمل درآمد ، یمنی عوام بالخصوص بچوں اور عورتوں کے مصائب و مشکلات کم ہونے کا موجب اور بحران یمن کے حتمی حل کی راہ میں پہلا قدم ہوگا-