Jun ۱۸, ۲۰۱۹ ۱۹:۰۳ Asia/Tehran
  • تیل کی برامدات اور علاقے کی سیکورٹی

ایران اگر خلیج فارس سے تیل کی برامدات روکنے کا ارادہ کرے گا تو کھل کر اعلان کرے گا اور امریکہ اور اس کے علاقائی و عالمی دم چھلّوں کی مانند فریب کاری و دھوکے بازی نہیں کرے گا

اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فجیرہ بندرگاہ اور بحیرہ عمان میں دوآئل ٹینکروں میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج ، پوری ہوشیاری و باریکی سے دشمن کی تمام نقل و حرکت پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں-  تیرہ جون کی صبح بحیریہ عمان میں دوآئل ٹینکروں میں دھماکے کی خبریں موصول ہوئی تھیں-

 اس خبر کے منظرعام پر آنے کے تھوڑے ہی دیر بعد امریکی وزیرخارجہ مائک پمپئو نے بلاکسی ثبوت و دستاویز کے بحیرہ عمان میں تیل کے دو ٹینکروں پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری ایران پر ڈال دی -

 خارجہ امور میں سعودی عرب کے مشیر عادل الجیرہ نے بھی امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے اس مبہم و موہوم دعوے کو دہرایا البتہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب خلیج فارس میں اس طرح کا واقعہ رونما ہوا ہے- علاقے میں اغیار کی مداخلتوں کے باعث پیدا ہونے والے بحران کی جڑیں عالمی طاقتوں کی تسلط پسندانہ پالیسیوں میں پیوست ہیں -

خلیج فارس کی ماضی اور حال کی صورت حال سے پتہ چلتا ہے کہ علاقے سے باہر کی طاقتیں علاقے میں امن و صلح کی حفاظت کے بجائے خود ہی خلیج فارس میں امن و سیکورٹی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ رہی ہیں-

سعودی عرب کے مشیرخارجہ عادل الجبیر جو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مبہم و موہوم دعوے دہراتے رہتے ہیں، یہ ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ علاقے کی تاریخ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے-

امریکہ برسوں پہلے سے ٹرومن فور پالیسی بنا کر درحقیقت علاقے میں دو اہم پالیسیوں اور منصوبوں پرعمل پیرا ہے- پہلامنصوبہ ، کمیونیزم کے اثر و نفوذ کو روکنا اور دوسرا امریکی پالیسیوں کے مفادات میں علاقائی ممالک کی اسٹریٹیجک پوزیشن سے فائدہ اٹھانا ہے-

 ٹرومن کا پوائنٹ فور پروگرام اگرچہ غریب و پسماندہ ملکوں کی مدد کا امریکی پروپیگنڈہ شمار ہوتا ہے لیکن عملی طور پر قوموں کے مفادات اور دولت و ثروت کو لوٹنے کے لئے عوام کو دھوکا دینے کے سوا کچھ نہیں ہے- آج ٹرمپ اسی طرز فکر کے تحت علاقے کے عرب ممالک کو دودھ دینے والی گائے کہتے ہیں کہ جنھیں دوہنا چاہئے-

اس کے باوجود سعودی عرب امریکہ کی علاقائی پالیسیوں کا ایک حصہ ہونے پر زور دینے  کے ساتھ ہی بظاہر نیا توازن قائم کرنے کی کوشش کررہا ہے- ایک ایسا توازن کہ جس کا ایک سرا ایران میں بدامنی پیدا کرنا ہے اور دوسرا سرا  سعودی عرب اور امریکہ کے لئے بھی مبہم و نامعلوم ہے- کیونکہ ایران ، واشنگٹن یا ریاض کے فیصلوں کا پابند نہیں ہے-

 علاقے کے بعض ممالک بحرانوں میں اپنے وجود کے تحفظ کو علاقے میں اغیار کی موجودگی میں دیکھ رہے ہیں لیکن یہ صرف ایک جلد ختم ہوجانے والا وہم و گمان ہے-

ریاض ، آنکھ بند کرکے ایرانوفوبیا کے منصوبے پر جو ایک امریکی صیہونی منصوبہ ہے عمل پیرا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب امریکہ اور اسرائیل کی اسٹراٹیجی کے جال میں گرفتار ہوگیا ہے- یہ اس کی ایک اسٹراٹیجی غلطی ہے جس پرامارت بھی عمل  کررہا ہے تاہم آخرکار وہ ناکام ہو کر رہیں گے- معروف تجزیہ نگار جیم ڈبلیوڈین کہتے ہیں کہ خلیج فارس کے ممالک ، مشرق وسطی میں امریکی نمائندوں اور اس علاقے میں امریکی طاقت کو بڑھانے کے لئے پیشگی حملے کی صلاحیت بڑھانے والے ملکوں میں تبدیل ہوگئے ہیں- 

اور آخری بات جو ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل باقری نے کہی وہ یہ ہے کہ ایران ، آبنائے ہرمز اور خلیج فارس کے علاقے کا حامی و محافظ ہے اور اس علاقے کی سیکورٹی کو اپنی داخلی سیکورٹی کی مانند سمجھتا ہے- 

 بریگیڈیئر جنرل محمد باقری نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جب تک کوئی آبنائے ہرمز کے لئے مسئلہ پیدا نہیں کرے گا اس وقت تک ایران اس کی سیکورٹی کی حفاظت کرے گا کہا : جب تک اسلامی جمہوریہ ایران کا تیل برآمد ہوتا رہے گا اس وقت تک دوسروں کا تیل بھی حفاظت کے ساتھ برآمد ہوتا رہے گا-

 

ٹیگس