Jun ۱۸, ۲۰۱۹ ۱۹:۰۷ Asia/Tehran
  • ایٹمی سمجھوتہ اور یورپ کا دہرا موقف

یورپی یونین اور یورپی ٹرائیکا یعنی برطانیہ ، فرانس اور جرمنی نے ہمیشہ ہی ایٹمی سمجھوتے کی حمایت اور اس پر عمل درآمد پر تاکید کی ہے تاہم مئی دوہزار اٹھارہ میں ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے اور یورپ کی جانب سے اس پر عمل درآمدد میں تاخیر سے یورپ کو ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کے سلسلے میں بھاری چیلنج کا سامنا ہے

یورپ نے اپنے حالیہ موقف میں ایٹمی سمجھوتے اور اس کے تحفظ کے سلسلے میں دہرا رویہ اختیار کررکھا ہے- ایک جانب یورپی حکام ، اس سمجھوتے میں ایران کی پابندی پر تاکید کرتے ہیں اوردوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے پیر سترہ جون کو ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ ایران ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کررہا ہے- موگرینی نے کہا کہ ایٹمی سمجھوتے پر ایران کی پابندی کے سلسلے میں یورپی یونین کے جائزے کی بنیاد، ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کی رپورٹیں ہیں نہ کہ بیانات - 

 ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کے باوجود یورپ نے اس سمجھوتے سے ایران کو پہنچنے والے فوائد اور امریکہ کی جانب سے ایٹمی پابندیوں کی بحالی کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی واضح اور قابل قبول اقدام نہیں کیا ہے-

ایران نے یورپ کی جانب سے اپنے وعدوں کو عملی جامنہ پہنانے میں برتی جانے والی لاپرواہی پر ردعمل میں آٹھ مئی دوہزار انیس کو ایک بیان میں اس سمجھوتے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شقوں کا حوالہ دیتے ہوئے معاہدے کی بعض شقوں کی پابندی کم کردینے کی خبردی - تہران نے اس بیان میں ایٹمی سمجھوتے میں باقیماندہ ممالک کو خاص طور سے بینکنگ اور تیل کی برامدات کے سلسلے میں ان کے وعدوں پر عمل درآمد کے لئے ساٹھ دن کی مہلت دی ہے-

 ایران کی جانب سے الٹی میٹم کو بیالیس دن گذرچکے ہیں تاہم یورپ نے اپنے وعدوں خاص طور سے ایران کے ساتھ مالی ٹرانزکشن سسٹم انسٹیکس پرعمل درآمد شروع نہیں کیا ہے- دلچسپ نکتہ یہ ہے کہ بعض یورپی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ اس سلسلے میں ایران کا رویہ منطقی ہے-

موگرینی کے سینئر مشیر ناتالی توچی نے ایٹمی سمجھوتے کے بارے میں ایران کے رویّے کو منصفانہ قرار دیا ناتالی توچـی نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ ایٹمی سمجھوتے سے ایران کے باہر نکل جانے کی دھمکی ، وعدوں کی پابندی کے لئے یورپی یونین کو آخری انتباہ ہے کہا کہ اگرمیں خود کو ایرانیوں کی جگہ رکھوں یعنی اگر میں ایران میں فیصلہ کرنے والا شخص ہوتا تو ممکن ہے یہی دھمکی دیتا ، اور صحیح بھی ہے-

ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں یورپیوں کا دوسرا موقف ، اس سلسلے میں ایران سے زیادہ صبر و تحمل کی درخواست اور ایٹمی سمجھوتے کے نتائج کم کرنے کے بارے میں تہران کا انتباہ ہے- اس سلسلے میں پیر کو ایران کی ایٹمی انرجی ایجنسی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے اعلان کیا کہ تہران ، افزودہ یورے نیم کے ذخیرے اور پیداوار کے سلسلے میں حد و مقدار سے آگے بڑھے گا - جرمنی کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تہران سے اپیل کی ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کرتا رہے-

اسی طرح برطانیہ کے مستعفی وزیراعظم تھریسا مئےکے ترجمان نے دھمکی آمیزلہجے میں کہا کہ اگر ایران ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کرے گا تو برطانیہ ، ممکنہ اور مدنظر آپشن کو سامنے رکھے گا-

دوسری جانب فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے پیر کو ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں یورپیوں کی بدعہدی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایران سے اپیل کی کہ صبر کے ساتھ اس سمجھوتے کی پابندی کرے- میکرون نے دعوی کیا کہ ایٹمی سمجھوتے کو بچانے کے لئے مزید گفتگو کے لئے آٹھ جولائی تک موقع ہے - درحقیقت یورپ چاہتا ہے کہ ایران ، ایٹمی سمجھوتے سے کوئی فائدہ اٹھائے بغیر پوری طرح اس پر عمل درآمد جاری رکھے- موگرینی نے دعوی کیا ہے کہ یورپ اس وقت پوری توجہ ، ایٹمی سمجھوتے کو بچانے اور ایرانی عوام کو اس سے ہونے والے فائدے پر مرکوز کئے ہوئے ہے - موگرینی کا یہ دعوی حقائق کے برخلاف ہے- 

مسلمہ امر یہ ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی تمام شقوں پر پابندی کم کرنے کے ممکنہ نتائج کی پوری ذمہ داری گروپ چار جمع ایک پر عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ  چاہتے ہیں کہ تہران ، ایٹمی سمجھوتے کے فوائد سے بہرہ مند ہوئے بغیر اس کی پوری طرح پابندی کرے-

ٹیگس