بن سلمان کو داخلی و بیرونی مسائل و مشکلات کا سامنا
سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان ، بیرونی دباؤ بڑھنے اور اندرونی مخالفتوں کا سلسلہ جاری رہنے کی بنا پر سخت مسائل و مشکلات کا شکار ہیں-
سعودی ولیعھد اپریل دوہزاراٹھارہ کے بعد سے میڈیا کے سامنے کم آتے ہیں - بعض کا کہنا ہے کہ اپریل دوہزارہ اٹھارہ میں شاہی محل میں ہونے والی فائرنگ میں انھیں نقصان پہنچا ہے اور وہ اب میڈیا کے سامنے کم ہی آتے ہیں لیکن ایسا نظر آتا ہے کہ اپنے مخالفین ، دیگر سعودی شہزادوں اور لبنانی وزیراعظم سعد الحریری کے خلاف بن سلمان کے پرتشدد اقدامات کی بنا پر سعودی بادشاہ سے ان کے اختلافات بڑھ گئے ہیں جس کی بنا پر وہ میڈیا کے سامنے کم آتے ہیں- ترکی کے شہر استنبول میں سعودی عرب کے قونصلخانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کا وحشیانہ قتل ان اختلافات میں مزید شدت کا باعث بنا ہے کیونکہ یہ قتل سعودی حکومت کے خلاف عالمی اتفاق رائے پیدا ہونے کا موجب بنا ہے-
وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ نہ صرف سعودی ولیعھد کے خلاف ملکی و غیرملکی دباؤ میں کمی نہیں آئی ہے بلکہ بن سلمان ایک بار پھر اندرونی و بیرونی دباؤ میں مبتلا ہوگئے ہیں-
سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر آگنس کیلامرد کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی ولیعھد بن سلمان اس قتل کے ملزم نمبر ون ہیں - آگنس کیلامرد نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ خاشقجی منصوبہ بند طریقے سے ایک عمدی قتل کی بھینٹ چڑھے ہیں اور ایسے ماورائے عدالت قتل کا شکار ہوئے ہیں کہ جس کی ذمہ داری سعودی عرب پر عائد ہوتی ہے-
قاسم عزالدین نے المیادین ٹی وی کے لئے اپنے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ اقوام متحدہ کے رپورٹر کی رپورٹ ، بیرون ملک محمد بن سلمان کی گرفتاری کا باعث بھی بن سکتی ہے-
ایسا نظر نہیں آتا کہ امریکہ کی جانب سے بن سلمان کی حمایت کے سبب ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، اس کونسل کے خصوصی رپورٹرکی رپورٹ اور سعودی ولیعھد کا کیس ، عالمی عدالت میں بھیجے گی- اس کے باوجود یہ رپورٹ جو اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی کے ذریعے تیار کی گئی ہے اگرچہ لازم الاجرا نہیں ہے لیکن ایک بار پھر بطور خاص سعودی ولیعھد پر اور بطورخاص سعودی حکومت پرعالمی دباؤ بڑھا سکتی ہے-
اس کے علاوہ محمد بن سلمان کو سعودی عرب کے اندر بھی مختلف سطح پر تنقیدوں کا سامنا ہے - اس سلسلے میں کہا جاتا ہے کہ سعودی عرب کے عجمان قبیلے کے شیخ اور سعودی بادشاہ کے قریبی دوست نائف بن حثلین نے ملک سلمان کے نام ایک خفیہ خط میں ملک کے حالات اور محمد بن سلمان کے اقدامات کے بارے میں کچھ نصیحتیں کی ہیں- محمد بن سلمان نے اس خط کی اطلاع ملنے کے بعد نائف بن حثلین کی گرفتاری کا حکم جاری کردیا تاکہ ثابت کر سکیں کہ سعودی ولیعھد تنقید کرنے والے علماء و شیوخ سمیت اپنے مخالفین کو بخشنے والے نہیں ہیں اور بدستور پرتشدد رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں- مجموعی طور پر سابق سعودی ولیعھد محمد بن نائف کی جگہ محمد بن سلمان کے ولیعھد بننے کے بعد سے علماء و شیوخ کے لئے حالات بہتر نہیں رہے ہیں یہاں تک کہ ستمبر دوہزار سترہ سے ستمبر دوہزاراٹھارہ تک مجموعی طور پر ایک سو چار شخصیات کو گرفتار کیا جا چکا ہے- داخلی تشدد میں شدت اس بات کا باعث بنی ہے کہ ابھی کچھ دنوں پہلے بھی مغربی ممالک میں رہائش پذیر اسّی مسلم علماء نے سعودی بادشاہ کے نام خط لکھ کر علماء کے خلاف تشدد روکنے کا مطالبہ کیا ہے - اس طرح کے واقعے کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی -
آخری بات یہ کہ ملکی و غیرملکی دباؤ کا تسلسل ، سعودی عرب کے تخت شاہی پر بن سلمان کے براجمان ہونے کا خواب چکناچور کرسکتا ہے کیونکہ صرف امریکی حمایت ہی بن سلمان کو بادشاہ نہیں بنا سکتی -