Jul ۰۱, ۲۰۱۹ ۱۶:۱۵ Asia/Tehran
  • عراقی ناظم الامور ، ترکی کی وزارت خارجہ میں طلب

ترکی کی وزارت خارجہ نے انقرہ میں عراقی ناظم الامور عصام محمد کو طلب کرنے کی خبر دی ہے-

ترکی کی وزارت خارجہ نے انقرہ میں عراقی سفارت خانے کے ناظم الامور کو طلب کرکے دہشتگرد گروہوں کے خلاف سرحدپار کارروائیاں جاری رکھنے پر تاکید کی-

 انقرہ میں ترکی کی وزارت خارجہ میں عراقی ناظم الامور کی طلبی ایسی حالت میں انجام پائی ہے کہ اس سے قبل عراقی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کر کے عراق کے صوبہ سلیمانیہ پر ترکی کے جنگی طیاروں کے حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا تھا اور عراق کے اقتداراعلی کے احترام  نیز ترک فوج کی پے درپے جارحیتوں کا سلسلہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا-

 ترکی کے جنگی طیاروں نے گذشتہ بدھ کو عراق کے صوبہ سلیمانیہ کے کورتک علاقے پر بمباری کی تھی - اس حملے میں عراق کے چار عام شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے - ترکی کی فوج نے حالیہ برسوں میں کردستان لیبر پارٹی  'پی کے کے ،  کے عناصر کو کچلنے کے بہانے با رہا عراق کے خلاف جارحیت کی ہے-

 عراق و شام میں ترک فوج کی سرحد پار کارروائیاں ایسے عالم میں انجام پا رہی ہیں کہ ترک عوام نے بارہا ان کارروائیوں پر اعتراض کیا ہے- ترکی کی سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی اس طرح کی کارروائیوں کو قومی مفادات کے منافی قرار دیا ہے اور اس سلسلے کو ختم کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے- ترکی کے عوام نے انقرہ ، استنبول اور انتالیا جیسے بڑے شہروں میں پہلے داعش کے خلاف نام نہاد بین الاقوامی اتحاد میں اپنے ملک کے شامل نہ ہونے پر تاکید کی تھی تاہم  داعش گروہ پر شامی فوج کی کامیابی اور اس گروہ کا انتشار و اضمحلال بین الاقوامی اتحاد میں اختلافات پیدا ہونے کا باعث بنا اور ترکی کی حکومت نے اس ملک میں اپنی موجودگی کا پختہ ارادہ کرلیا- ترکی کی پارلیمنٹ نے اکتوبر دوہزار چودہ میں شام و عراق کے اندر فوجی کارروائی انجام دینے کا بل پاس کیا اور  ترکی کی پارلیمنٹ ہر سال اس غیر قانونی بل کی مدت میں توسیع کرتی ہے - ترک عوام کے ساتھ ہی ترکی کی ریپبلکن پیپلس پارٹی نے بھی جو اس ملک کی سب سے بڑی اپوزیش جماعت ہے، شام و عراق میں فوجی مداخلت کے لئے ترکی کی پارلیمنٹ کے بل کو تسلیم نہیں کیا ہے-

ترکی کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس بل کی مخالفت کا اعلان کیا ہے- مثال کے طور پر ترکی کی اسلام پسند سعادت پارٹی کے سربراہ  تمل کارامالا اوغلو نے حکومت پر دشمن تراشی کی راہ پر چلنے کا الزام لگایا اور کہا کہ : اردوغان حکومت کی غلط  داخلہ و خارجہ پالیسیوں کی بنا پر ترکی تقسیم کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے-   اس کے باوجود ترکی کی فوج ، عوام اور سیاسی جماعتوں کے مطالبات پرتوجہ دیئے  بغیر اپنے دو پڑوسی ملکوں کے خلاف فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ بغداد اور دمشق کی حکومتوں نے شام و عراق کی زمینوں پرغاصبانہ قبضے کی مخالفت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی احتجاج کیا ہے - بغداد اور دمشق،  شام وعراق میں ترکی کی فوجی موجودگی کی ہمیشہ مذمت اور اپنے ملک سے ترک فوجیوں کے انخلاء کا مطالبہ کرتے رہے ہیں-مجموعی طور پر موجودہ حالات میں عراق و شام میں ترکی کی  جارحیت کی کوششوں کو دونوں ملکوں کی داخلی صورت حال سے ناجائز فائدہ اٹھانے سے تعبیر کرنا چاہئے- خاص طور پر یہ کہ ترکی کے ان دونوں پڑوسی ملکوں کو اس وقت متعدد مسائل کا سامنا ہے اور وہ مکمل دفاع کا امکان نہیں رکھتے-

 

ٹیگس