Jul ۳۰, ۲۰۱۹ ۱۸:۴۷ Asia/Tehran
  • امریکہ سے ڈرون طیارے خریدنے پر ہندوستان کی نظرثانی

ہندوستان امریکہ سے ڈرون طیارے خریدنے کے سلسلے میں نظر ثانی کر رہا ہے۔

ہندوستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق خلیج فارس میں ایران کے ذریعہ امریکی ڈرون طیارہ مارگرائے جانے کے بعد ہندوستان امریکہ سے ڈرون طیارے خریدنے کے سلسلے میں نظر ثانی کر رہا ہے۔

انگریزی اخبار روزنامہ ”ہندوستان ٹائمز“ نے لکھا ہے کہ گزشتہ مہینے  خلیج فارس میں ایرانی فورس کے ذریعہ امریکی ڈرون طیارہ گلوبل ہاک مار گرائے جانے کے بعد ہندوستانی فوج 30 امریکی ڈرون طیارے خریدنے کے منصوبے پر نظر ثانی کر رہی ہے۔ ان جاسوس طیاروں کی قیمت 6 ارب ڈالر بتائی گئی ہے۔ مذکورہ اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان فوج اس وقت امریکی ڈرون طیاروں کی کارکردگی اور پائیداری کے بارے میں شدید طور پر تشویش میں مبتلا ہے۔

اسلامی جمہوریۂ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے جون میں ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی بنا پر امریکہ کا ایک جدید ترین ڈرون طیارہ گلوبل ہاک آبنائے ہرمز میں مار گرایا تھا۔ گلوبل ہاک ڈرون طیارہ امریکہ کا ایک مہنگا ترین اور جدید ترین ڈرون طیارہ ہے۔ ایران کے ذریعہ گلوبل ہاک کی سرنگونی سے پہلے تک امریکی ذرائع اس ڈرون طیارے کی صلاحیت اور توانائی کے بارے میں مبالغہ آمیز رپورٹیں جاری کر رہے تھے۔

گلوبل ہاک کی سرنگونی کے بعد اس ڈرون طیارے کی خریداری کے بارے میں ہندوستان کا شک و شبہ میں پڑجانا سب سے پہلے نئی دہلی کی حقیقت پسندی کی علامت کو ظاہر کرتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ جب قومی مفادات کی بات ہو تو ہندوستان اپنے مفادات کے مطابق فیصلہ کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، حال ہی میں جب ٹینک شکن میزائل ”اسپائک“ کا غاصب اسرائیل کا تجربہ ناکام رہا تو ہندوستان نے اسرائیلی کمپنی رافیل سے اس میزائل کی خریداری کا 50 کروڑ ڈالر کا معاہدہ منسوخ کردیا۔  یا روس سے ایس 400 دفاعی سسٹم خریدنے کی ہندوستان کی کوشش جس پر ہندوستان امریکی دباؤ کے باوجود بھی تاکید کرتا ہے۔

امریکی ڈرون طیارے گلوبل ہاک کی خریداری کے سلسلے میں بھی اسی طرح کی صورت حال در پیش ہے۔ ہندوستان کی بری اور ہوائی فوج کا امریکہ سے پری ڈیٹر بی Predator-B ماڈل کے 10 - 10  ڈرون طیارے خردینے کا منصوبہ تھا لیکن اب ہندوستان کچھ اور سوچ رہا ہے۔ ہندوستان ایسے حالات میں امریکی ڈرون طیارے خریدنے کے بارے میں نظر ثانی کر رہا ہے کہ حالیہ برسوں میں امریکی حکومتوں نے چین کے مقابل ہندوستان کو پیش کرنے کے خیال سے، مختلف طریقوں سے، ہندوستان کو امریکہ کے اتحادی کے طور پر پیش کرکے ہندوستان کی قربت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ بہرحال، مختلف مواقع پر خارجہ اور دفاعی پالیسی کے سلسلے میں ہندوستان کے فیصلے اس بات کے غماز ہیں کہ امریکی خواہش کے برخلاف اس کے اکثر فیصلے اپنے قومی مفادات کے مطابق رہے ہیں۔

پالیسی متبادل مرکز یا سینٹر فار پالیسی الٹرنیٹیوز Centre for Policy Alternatives   کے بانی اور سربراہ اور ہندوستان کے مرکزی وزیر مالیات کے سابق مشیر موہن گروسوامی Mohan Guruswamy کہتے ہیں کہ ”ہندوستان کی پالیسی ہمیشہ حقیقت پسندی پر مبنی رہی ہے۔ یعنی یہ ملک ہمیشہ اپنے مفادات کے حصول اور اپنے طویل المیعاد مفادات کے تحفظ کے لئے کوشاں رہا ہے نیز اس کی غیر جانبدارانہ پالیسی بھی، جس پر لمبے عرصے تک عمل کیا گیا، ایک کم آمدنی والی اور اقتصادی مشکلات سے دوچار قوم کے لئے، مفید رہی ہے۔“

یہ بات بعید القیاس نہیں ہے کہ امریکی ڈرون طیارے گلوبل ہاک کی ناقص کارکردگی اور کمزوری سامنے آنے کے بعد اس ڈرون طیارے کی خریداری پر ہندوستان کی ممکنہ نظر ثانی کو ہندوستانی رائے عامہ کی حمایت حاصل ہوگی۔ قابل ذکر ہے کہ علاقے اور دنیا کی ایک مؤثر طاقت کی حیثیت سے ہندوستان کا یہ فیصلہ امریکہ سے ڈرون طیارے خریدنے کا ارادہ رکھنے والے دیگر ممالک کے فیصلوں پر بھی اثرات مرتب کرے گا اور یہ امر اسلحہ ساز امریکی کمپنیوں کو مشکل میں ڈال دے گا۔

 

ٹیگس