Aug ۱۹, ۲۰۱۹ ۱۷:۲۰ Asia/Tehran
  • جبل الطارق نے کی امریکی درخواست مسترد، ایرانی آئیل ٹینکر کو روکے جانے میں امریکہ کی ناکامی

جبل الطارق کی عدالت عالیہ کی جانب سے، ایران کے تیل بردار بحری جہاز گریس ون کو فوری آزاد کئے جانے کے حکم کے بعد، امریکہ نے بڑے پیمانے پر یہ کوشش کی اس کو دوبارہ روک دیا جائے- اس آئیل ٹینکر کا نام پرچم کی تبدیلی کے ساتھ اس وقت آدریان دریا رکھ دیا گیا ہے-

واشنگٹن کی درخواست پر جبل الطارق کی مقامی انتظامیہ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، اٹھارہ اگست کو ایک بار پھر گریس ون تیل بردار بحری جہاز کو روکے جانے کی امریکی درخواست کو مسترد کردیا- جبل الطارق کی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس بحری جہاز کو روکے جانے کی واشنگٹن کی درخواست امریکی پابندیوں سے مربوط ہے اور کیوں کہ یہ پابندیاں یکطرفہ ہیں اور یورپی پابندیوں کے نظام سے ہم آہنگ نہیں ہیں اس لئے اس پر عملدرآمد ممکن نہیں ہے

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں کا نظام ، بنیادی طور پر ایران کے خلاف عائد کردہ امریکی پابندیوں کے نظام سےمختلف ہے- اسی سبب سے جبل الطارق کی حکومت اس بحری جہاز کو روکے جانے کی امریکی درخواست میں مدد کے لئے عدالت عالیہ سے حکم دریافت نہیں کرسکتی- امریکی درخواست کے سلسلے میں عدالت عالیہ سے حکم دریافت کرنے میں مرکزی حکومت کی ناتوانی، یورپی یونین کے قوانین پر عملدرآمد اور ایران کے خلاف عائد کردہ  یورپی یونین کی پابندیوں اور امریکی پابندیوں کے نظام میں پائے جانے والے فرق کا نتیجہ ہے-

برطانیہ کی بحریہ نے چار جولائی کو امریکہ کی فرمانبردای کرتے اور غیر قانونی اقدامات عمل میں لاتے ہوئے ایران کے گریس ون نامی آئل ٹینکر کو آبنائے جبل الطارق میں زبردستی روک لیا تھا اور یہی مسئلہ تہران اور لندن کے درمیان سفارتی بحران وجود میں آنے کا باعث بنا- برطانیہ نے یہ اقدام شام کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے دائرے میں میں کیا تھا - یہ ایسی حالت میں ہے کہ یہ پابندیاں یکطرفہ ہیں اور ایران ان پابندیوں پر عملدرآمد کا پابند نہیں ہے- ساتھ ہی یہ کہ یورپ نے بارہا دیگر ملکوں کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کی مذمت کی ہے اس لئے اب وہ خود ایسا اقدام عمل میں نہیں لاسکتا- اسی بنا پر لندن کے پاس ، گریس ون بحری جہاز کو روکے جانے کا کوئی جواز نہیں تھا-

 واضح رہے کہ ایرانی آئل ٹینکر کہ جسے برطانیہ کی بحریہ نے آبنائے جبل الطارق میں روک لیا تھا آزاد ہونے کے بعد اس علاقے سے روانہ ہو گیا ہے۔ گریس ون ایرانی آئل ٹینکر جو اب ایرانی پرچم کے ساتھ " آدریان دریا " کے نام سے موسوم کیا گیا ہے ایک ماہ تک روکے رکھے جانے کے بعد جبل الطارق کے آبی علاقے سے روانہ ہو گیا ہے۔ اسپین کے وزیر خارجہ جوزف بوریل نے اعلان کیا ہے کہ ایران کا یہ آئل ٹینکر امریکہ کی درخواست پر روکا گیا تھا جو ایک عرصے سے ایران کے تیل کی برآمدات کو محدود کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جبل الطارق کی مقامی انتظامیہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ واشنگٹن نے آخری وقت تک اس بات کی کوشش کی کہ ایران کے اس آئل ٹینکر کو آزاد نہ کیا جائے۔ امریکہ کی خلاف ورزیوں اور حکومت برطانیہ کے اشتعال انگیز اقدامات کے باوجود جبل الطارق کی عدالت عالیہ نے جمعرات کے روز ایران کے اس آئل ٹینکر کو فوری طور پر آزاد کئے جانے کا حکم سنا دیا۔ اس غیر قانونی اقدام کے تحت آئل ٹینکر کو روکنے کے علاوہ ایرانی آئل ٹینکر کے عملے کے چار افراد کو جن میں کیپٹن بھی شامل ہے، حراست میں لے لیا گیا اور ان کے پاسپورٹ ضبط کر لئے گئے تھے۔البتہ ان چاروں افراد کو بھی رہا کر دیا گیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے آئل ٹینکر کو روکے جانے سے متعلق لندن کے اقدام کو بحری ڈکیتی سے تعبیر کرتے ہوئے اس ایرانی آئل ٹینکر کو آزاد کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے بھی ایرانی آئل ٹینکر گریس ون کی آزادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ ایران کی عظمت و شکوہ کے مقابلے میں جھکنے پر مجبور ہوا ہے۔ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے ہفتے کے روز پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس میں کہا ہے کہ برطانوی حکام اس بات کو سمجھ چکے ہیں کہ ایران کے آج کے حالات پہلے جیسے نہیں ہیں اور ایران کی پوزیشن ماضی سے زیادہ مضبوط ہو گئی ہے یہی وجہ ہے کہ برطانیہ، بحری قزاقی سے دستبردار ہونے پر مجبور ہوا ہے۔ ڈاکٹر علی لاریجانی نے وائٹ ہاؤس کے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ سمجھتے ہو کہ اس قسم کے اقدامات سے طاقت کا مظاہرہ ہوتا ہے تو تمھیں سمجھ لینا چاہئے کہ ایرانی عوام تمہارے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ڈٹے ہوئے ہیں۔ 

 اتوار کو جبل الطارق کی مقامی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری بیان میں، امریکی درخواست کو مسترد کئے جانے کے ساتھ ہی اس تیل بردار بحری جہاز کو روکے جانے کی واشنگٹن کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے اور  ٹرمپ حکومت کو ایران مخالف پابندیوں کی پالیسی میں ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے- واشنگٹن ، ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی اپنی پالیسی کے دائرے میں برطانیہ کو بھی اکسا رہا تھا اور اس دائرے میں اس نے ایران کے تیل بردار بحری جہاز کو روکے جانے کی سازش رچی تھی، اس وقت اس نے یہ بات درک کرلی ہے کہ ٹرمپ کے دعوے کے برخلاف ، جو وہ دعوی کرتا ہے کہ دنیا کے ممالک کھلی باہوں کے ساتھ امریکا کو خیرمقدم کہتے ہیں اور اس کے مطالبات کو مانتے ہیں اس وقت حتی جبل الطارق کی مقامی انتظامیہ نے بھی کہ جس کا براہ راست اثر امریکہ کے وقار اور اس کی بالادستی کے دعوے پر پڑتا ہے، کوئی اہمیت نہیں دی ہے- اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ایرانی آئیل ٹینکر کو چھوڑ دیا ہے-  

ٹیگس