دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایرانی بحریہ کی آمادگی پر تاکید
اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے کمانڈر نے، دشمنوں کی سازشوں کا مقابلے کرنے کے لئے ایرانی بحریہ کی آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن نے باوجودیکہ اپنے بحری بیڑے کو ایران کی آبی سرحدوں سے سیکڑوں میل دور تعینات کیا ہے تاہم اس کو پتہ ہے کہ اگر وہ ایران کو نقصان پہنچانا چاہے گا تو پھر اس کے لئے راہ فرار باقی نہیں رہے گی-
ایڈمیرل حسین خانزادی نے اتوار کو اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی آبی سرحدوں کے قریب، دشمن کی نقل و حرکت پر 24 گھنٹے ہماری نظر ہے اور ہماری ٹیم، دشمن کے بحری بیڑوں ، میزائلوں اور جنگی سازوسامان کا وسیع پیمانے پر جائزہ لے رہی ہے- علاقے میں امریکہ کی موجودگی ہمیشہ علاقے میں عدم استحکام کا باعث رہی ہے - خلیج فارس میں امریکی بحریہ کا فوجی اتحاد تشکیل دینا بھی اس اصول سے مستثنی نہیں ہے-
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ امریکہ اور وہ ممالک جن کا اس علاقے سے کوئی تعلق نہیں ہے کیوں اور کن اہداف کے ساتھ علاقے کے مسائل میں مداخلت کر رہے ہیں-
وہ بات جو مسلم ہے یہ ہے کہ علاقے میں اغیار کی موجودگی، خلیج فارس میں سمندری تجارت کو سیکورٹی فراہم کرنے کے بہانے سے، ایک طرح سے علاقے کے عرب ملکوں کو اربوں ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کا سبب بنی ہے۔ دوسری جانب امریکہ علاقے میں توانائی کے آزادی عمل پر کنٹرول کرنے کے درپے ہے-
دنیا کے تیل کے ذخائر کا تقریبا دوتہائی اور قدرتی گیس کے ذخائر کا ایک چوتھائی اس علاقے میں پایا جاتا ہے- تیل، نہ صرف علاقے میں معاشی تعلقات کی بنیاد ہے، بلکہ دنیا کے ملکوں کے ساتھ بھی اقتصادی تعلقات کی اساس اور بنیاد ہے-
علاقے کے مسائل کے سینئر تجزیہ نگار سعداللہ زارعی اس مسئلے کا تجزیہ کرتے ہوئے کہتے ہیں خلیج فارس میں امریکہ کی فوجی موجودگی کا جو فلسفہ سمجھ میں آتا ہے یہ ہے کہ ساحلی ملکوں کو متحدہ ہونے سے روکا جائے، اور علاقے کے ملکوں کے درمیان سیکورٹی کے عمل میں رخنہ اندازی کی جائے- اور یہ مسئلہ علاقے کے تمام ملکوں کے لئے مشترکہ سیکورٹی خطرہ ہے-
علاقے میں امریکہ کے اشتعال انگیز فوجی اقدامات کا نتیجہ، علاقے کا بدامنی سے دوچار ہونا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ بحیرۂ عمان اور خلیج فارس کے جنوبی ممالک ایران کے ساتھ مل کر خلیج فارس میں سیکورٹی فراہم اور علاقائی مسائل کو مثبت تعاون کے ذریعے حل کرسکتے ہیں- اسلامی جمہوریہ ایران اسی بنیاد پر ہمیشہ اپنے پڑوسی ملکوں کو علاقے میں سیکورٹی فراہم کرنے اور اجتماعی مشارکت کی دعوت دیتا آ رہا ہے- ایران نے علاقائی ڈائیلاگ فورم اور علاقے کے ملکوں کے خلاف عدم جارحیت کے معاہدے کی تجویز پیش کی ہے-
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اسی سلسلے میں اتوار کو کویت کے حکام کے ساتھ ملاقات کےبعد ٹوئیٹر پیج پر لکھا ہے کہ کویت کے وزیر خارجہ اور ولیعہد کے ساتھ ملاقات میں ، علاقے کے ملکوں کے درمیان بات چیت اور عدم جارحیت پر مبنی معاہدے پر مبنی ایران کی تجویز کےبارے میں تبادلۂ خیال کیا گیا -
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ علاقے کے ممالک، اور وہ ممالک کہ جن کے تجارتی مفادات خلیج فارس اور آبنائے ہرمز کے علاقے سے وابستہ ہیں، ان سب کو جہاز رانی کی سیکورٹی اور امن و ثبات کی ضرورت ہے اور اس کا مطلب یہ ہے سب ایک مشترکہ ہدف رکھتے ہیں- اس لئے ثبات و استحکام اور مفادات کی ضمانت سب کے لئے ہونی چاہئے - اسی سبب سے اسلامی جمہوریہ ایران اپنی سلامتی اور علاقے کے تحفظ کے لئے کسی بھی اقدام سے ہرگز دریغ نہیں کرے گا- اسی تناظر میں ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم علاقے کے تمام ملکوں اور ان ملکوں کو بھی جو ہمارے علاقے سے وابستہ ہیں، تحفظ فراہم کرنے کے لئے آمادہ ہیں-
یہ مسئلہ محمد جواد ظریف کے یورپی ملکوں فنلینڈ، سوئیڈن اور ناروے کے دورے میں بھی، مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل ہے- ایران کے وزیر خارجہ ایک سیاسی وفد کے ہمراہ، اتوار کی رات کو یورپی ملکوں کے دورے کے پہلے مرحلے میں فنلینڈ کے دارالحکومت ہلسینکی پہنچے- انہوں نے نامہ نگاروں کے اجتماع میں کہا کہ میں نے چند سال قبل ہیلسنکی کے دورے کے موقع پر خلیج فارس میں علاقائی ممالک کے مابین گفتگو کی تجویز پیش کی تھی اور فن لینڈ ہمیشہ اس موضوع میں دلچسپی رکھتا تھا۔
تجربے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ علاقے میں کسی بھی طرح کا عدم استحکام اور بدامنی ، ایران، اور علاقے کے تمام ملکوں کے نقصان میں ہے- اس نقطہ نگاہ سے واضح ہوجاتا ہے کہ علاقے میں سلامتی کے سلسلے میں ایران کا طرز فکر ، اتحاد و وحدت، باہمی تعاون اور علاقائی گنجائشوں سے استفادے پر مبنی ہے-