Nov ۱۶, ۲۰۱۹ ۱۷:۰۵ Asia/Tehran
  • ایران اور روس کی ، یکطرفہ پسندی سے مقابلے کے دائرے میں تعلقات کے فروغ پر تاکید

تہران میں روس کے سفیر لیوان جاگاریان Levan Jagarian نے ایران کے خلاف امریکہ کی غیر قانونی پابندیوں اور یکطرفہ پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس بھرپور کوشش کرے گا تاکہ ایران کے ایٹمی مسئلے کے تعلق سے امریکہ کے تخریبی اقدامات کی راہ میں رکاوٹ بن جائے-

تہران میں روسی سفیر نے یہ بات پریس ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں کہی جو جمعے کے روز نشر ہوئی- جاگاریان نے بوشہر ایٹمی بجلی گھر کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد کی روک تھام کے لئے امریکی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، بوشہر ایٹمی بجلی گھر کے دوسرے مرحلے کو عملی جامہ نہ پہنائے جانے کے لئے ماسکو پر دباؤ ڈال رہاہے-

تہران میں روسی سفیر نے اسی طرح شام کی تبدیلیوں کی جانب بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایران اور روس کو ہی یہ حق حاصل ہے کہ وہ شام میں باقی رہیں کیوں کہ دمشق کی قانونی حکومت کی جانب سے ان کو ہی دعوت اور اجازت ملی ہے- تہران اور ماسکو کے دمیان اسٹریٹیجیک تعاون اس وقت نئے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے- روس کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر الیگزنڈر لوکاشین Alexander Lukashin نے دس نومبر کو، جنوبی ایران کے بوشہر ایٹمی بجلی گھر میں دوسری اور تیسری یونٹوں کی، اس کے مقررہ وقت پر تعمیر کی خبردی ہے-

ایران اور روس نے اسٹریٹیجک مسائل کی ترجیحات کے ساتھ ، گذشتہ برسوں کے دوران چند فریقی تعاون کا آغاز کیا ہے- دونوں ملک، علاقائی مسائل خاص طور پر شام  کے سلسلے میں ہم آہنگی و ہم فکری کے ساتھ ہی، ایٹمی تعاون اور ایٹمی معاہدے کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بھی منظم طور پر تبادلۂ خیال کر رہے ہیں- ان باتوں کے پیش نظر کہا جا سکتا ہے کہ ایران کے ساتھ تعلقات کے بارے میں روسی سفیر کا اظہار خیال اور ان تعلقات کی راہ میں روڑے اٹکائے جانے کا امریکی عمل، ایران اور روس کے درمیان باہمی تعاون کی اہمیت اور اس کے موثر ہونے کا آئینہ دار ہے-

اس سطح پر تعاون اگرچہ سخت اور پیچیدہ ہے لیکن موجودہ بنیادی ڈھانچے اور اجتماعی فائدے میں دونوں ملکوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور مشترکہ دھمکیوں اور خطروں کے لحاظ سے، اچھی پیشرفت حاصل ہوئی ہے- اس باہمی تعاون کے مثبت اثرات ، علاقائی سلامتی کی حفاظت و استحکام میں قابل مشاہدہ ہیں-  اسی بنا پر امریکہ کی پوری کوشش ہے کہ اس قسم کے تعاون کی راہ میں مانع بن جائے - ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں امریکی مخالفت پر روسی سفیر کا بیان، درحقیقت اسی نکتے کی جانب اشارہ ہے- 

ھواوی Huawei اور  ،ZTE  جیسی بڑی صنعتی کمپنیوں کے خلاف امریکی رویہ، اسی طرح روس کے خلاف امریکہ کی بھاری پابندیوں سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکی دھمکیاں صرف ایران کے ہی خلاف نہیں ہیں بلکہ دیگر بڑے ملکوں کو بھی امریکہ کی یکطرفہ پسندی اور تسلط پسندی کا سامنا ہے- ان بیانات میں اہمیت کا حامل مسئلہ، سیکورٹی، تجارتی اور سیاسی اسٹریٹیجی تعاون کے موثر ہونے پر تاکید ہے- یہ مسئلہ خاص طور پر ایسے حالات میں کہ جب امریکہ کی کوشش ہے کہ ایران اور علاقے کے ملکوں کے دمیان تعلقات کے فروغ میں مانع بن جائے، اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے-

اس نقطۂ نگاہ سے، پریس ٹی وی کے ساتھ ایران میں روسی سفیر کے بیانات، اس حقیقت پر تاکید ہیں کہ ایران کے ساتھ روس کے تعلقات کا دائرہ وسیع ہے اور اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یکطرفہ پسندی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے- ایران اور روس اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایک دوسرے کی مدد وحمایت سے، اقتصادی، سیاسی اور فوجی تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ہی واشنگٹن کو اس کے اہداف کے حصول میں ناکام بناسکتے ہیں- ساتھ ہی سیاسی ، سیکورٹی اور اقتصادی میدانوں میں امریکہ کی توسیع پسندی کا مقابلہ کرتے ہوئے، عالمی مسائل میں امریکی رویوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت کے بارے میں عالمی اتفاق رائے حاصل کرسکتے ہیں-             

 

 

ٹیگس