Jan ۲۰, ۲۰۲۰ ۱۶:۰۲ Asia/Tehran
  •  ایٹمی معاہدے کے خلاف یورپی ملکوں کے اقدامات پر ایرانی پارلیمنٹ کا سخت انتباہ

ایران کی پارلیمنٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر یورپ نے ایٹمی معاہدے کے ڈسپیوٹ میکنیزم سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کی تو تہران بھی آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون پر نظرثانی کرے گا-

اتوار کی صبح پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر علی لاریجانی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اگریورپ نے ایٹمی معاہدے کے ڈسپیوٹ میکنیزم سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش تو ہم آئی اے ای اے کے ساتھ جاری تعاون کے بارے میں ٹھوس فیصلہ کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے یورپی ٹرائیکا کی جانب سے ڈسپیوٹ میکنیزم کو فعال بنانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک یورپی ملک کے وزیر نے بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ امریکہ یورپی ملکوں کو دھمکیاں دے رہا ہے کہ اگر انہوں نے ایران کے خلاف ڈسپیوٹ میکنیزم کو استعمال نہ کیا تو یورپ سے امریکہ لائی جانے والی گاڑیوں پر پچیس فی صد ڈیوٹی عائد کردی جائے گی۔ ایران کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ امریکہ نے یورپ کے ایک طاقتور ملک کو انتہائی ذلت آمیز اور غیر منصفانہ کام پر مجبور کردیا ہے۔ ڈاکٹر علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر مکمل طور سے عمل کیا ہے جبکہ یورپ نے امریکہ کے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے کے بعد کے ایک سال سے زائد کے عرصے میں صرف بیانات دینے پر اکتفا کیا ۔ایران کے اسپیکر نے کہا کہ تہران دھمکیاں دینے کا قائل نہیں تاہم میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہم یورپی ٹرائیکا کے اقدامات کا ترکی بہ ترکی جواب دیں گے۔ جرمنی، فرانس اور برطانیہ پر مشتمل یورپی ٹرائیکا نے چودہ جنوری کو ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کے ڈسپیوٹ میکنیزم کو فعال بنانے کا اعلان کیا تھا۔

 اتوار کو اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے بھی جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی ٹرائیکا کے اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے  کہ یہ ممالک ذلت آمیز حد تک امریکا کی پیروی کر رہے ہیں۔ بیان کے مطابق یورپی ممالک کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ ایران کی حکومت ، آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کے حوالے سے ٹھوس اور انقلابی فیصلہ کرنے میں ذرہ برابر پس و پیش سے کام نہیں لے گی۔

ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد ایران نے ایک سال سے زیادہ عرصے تک اپنے اسٹریٹیجک صبر کا مظاہرہ کیا تاکہ ایٹمی معاہدے کے باقی ماندہ فریق ممالک امریکہ کے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے کے نتائج کی تلافی کریں- لیکن امریکہ کے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے کے بعد یورپی ملکوں نے اس معاہدے کے دائرے میں کچھ نہیں کیا بلکہ نے اپنی غیرقانونی اور غیر انسانی پابندیوں میں شدت پیدا کردی- ان پابندیوں کا اثر غذائی اشیاء ، دواؤں اور حتی ایران کے ایٹمی سیفٹی نظام پر بھی پڑا ہے- 

ایران نے اب تک، یورپ کے موقف میں کوئی واضح علامت نہیں دیکھی ہے- وہ ایسی حالت میں نئے ایٹمی معاہدے کے درپے ہیں کہ انہوں نے موجودہ ایٹمی معاہدے کو غیراہم معاہدے میں تبدیل کردیا ہے- یورپی ملکوں کو چاہئے کہ وہ بیان بازی کرنے کے بجائے، چند فریقی معاہدے کے تحفظ کے لئے اپنے ٹھوس عزم کو ثابت کریں

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے گذشتہ جمعے کو تہران کی نمازجمعہ کے خطبے کے ایک حصے میں ایٹمی معاہدے کے بارے میں تین یورپی ملکوں کے تازہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ ان تینوں یورپی ملکوں نے یہ اقدام صرف اس لئے کیا ہے کہ تاکہ ایران میں رورنما ہونے والے حالیہ تاریخ ساز واقعات کی خبروں کو پس پشت ڈال دیں - آپ نے فرمایا کہ برطانیہ کی خبیث حکومت ، جرمنی کی حکومت اور فرانس کی حکومت نے ایران کو دھمکی دی ہے کہ ایٹمی معاملے کو دوبارہ سلامتی کونسل میں لے جائیں گی لیکن ہم یورپی حکومتوں کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ جب تہمارا سرغنہ امریکا ایرانی عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کرسکا تو تمہاری کیا اوقات ہے -

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی ایٹمی معاہدے میں شامل برطانیہ سمیت تین یورپی ملکوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ٹرائیکا ایٹمی معاہدے کا تحفظ کرسکتی ہے لیکن ایران پر دباؤ ڈال کر اور امریکہ کی خوشنودی کو مدنظر رکھ کریہ کام انجام نہیں پاسکتا اس کے لئے یورپ کو چاہئے کہ وہ ایٹمی معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل کرنے کی جرات وہمت پیدا کرے-

ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے نئی دہلی میں رائے سینا ڈائیلاگ فورم کے اجلاس کے موقع پر یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل سے ملاقات میں بھی کہا کہ یورپی ٹرائیکا کو چاہئے کہ وہ ایران اور ایٹمی معاہدے کے بارے میں اپنا رویّہ درست کرلے - انہوں نے یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل سے دوٹوک اور مدلل گفتگو کرتے ہوئے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے تعلق سے یورپی ملکوں کے اقدامات اور رویّوں کی نشاندہی کی اور کہا کہ ایٹمی معاہدے کے تعلق سے ڈسپیوٹ میکینزم کو فعال کرنے کے سلسلے میں تین یورپی ملکوں کا اقدام غیر قانونی اور ان کے دعوے بے بنیاد ہیں -

جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں ایران کی جانب سے نظرثانی کا بیان ، کہ جس پر ایرانی پارلمینٹ کے اراکین نے کل اتوار کے روز تاکید بھی کی ہے ، موجودہ حالات کے تناظر میں قابل غور ہے- 

   

ٹیگس