Sep ۱۵, ۲۰۱۶ ۱۱:۴۳ Asia/Tehran
  • دہشت گرد گروہ داعش کے ہاتھوں قدیمی اور تاریخی اشیا کی چوری کو پوری تاریخ میں نوادرات کی سب سے بڑی چوری قرار دیا جاتا ہے۔
    دہشت گرد گروہ داعش کے ہاتھوں قدیمی اور تاریخی اشیا کی چوری کو پوری تاریخ میں نوادرات کی سب سے بڑی چوری قرار دیا جاتا ہے۔

اسرائیل کے ایک اخبار نے اعتراف کیا ہے کہ شام کے چوری شدہ تاریخی آثار، دہشت گردوں کے ہاتھوں اسرائیل منتقل ہو رہے ہیں۔

اسرائیل کے اخبار ہاآرتص نے بدھ کے روز اپنی ایک رپورٹ میں صدام کی ڈکٹیٹر حکومت کے خاتمے کے بعد عراق کی تاریخی اشیا کی اسرائیل منتقلی اور اسرائیل کی دوکانوں پر ان کی فروخت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ شام کی تاریخی اشیا بھی اسرائیل منتقل کی جا رہی ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق ایک ایسے وقت میں کہ جب سب لوگوں کی توجہ شام کے تاریخی اور قدیمی علاقے پالمیرا یعنی تدمر پر مرکوز ہے تو سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش بڑے منظم طریقے سے شام کے بہت سے تاریخی علاقوں میں موجود تاریخی اور قدیمی اشیا کو لوٹ رہا ہے۔

درایں اثنا اسرائیل کے عجائب گھروں کے ایک اعلی عہدیدار ایتان کلین کا کہنا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش تاریخی مقامات کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ شام کی تاریخی اشیا کو چرا کر انھیں فروخت کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ دہشت گرد گروہ داعش کے ہاتھوں قدیمی اور تاریخی اشیا کی چوری کو پوری تاریخ میں نوادرات کی سب سے بڑی چوری قرار دیا جاتا ہے اور اس گروہ نے عراق اور شام میں بہت سے عجائب گھروں کو لوٹنے کے بعد انھیں تباہ کر دیا ہے اور اس طرح انسانی تاریخ کے ایک اہم ورثے کو تباہ کر دیا ہے جو ایک بہت بڑا المیہ ہے۔

ٹیگس