پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے قرضہ ضروری
پاکستان کی بننے والی نئی حکومت نے زرِ مبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہونے کے بعد معیشت کو استحکام دینے کے لیے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک سے 4 ارب ڈالر سے زائد قرض لینے کا منصوبہ بنایا ہے۔
اسلام آباد میں موجود سینیئر ایڈوائزر کا کہنا تھا کہ قرضہ لینے کے لئے کاغذی کارروائی جاری ہے، حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلامی ترقیاتی بینک قرض کی منظوری سے قبل حکومت کی تشکیل کا منتظر ہے ۔
حکام کا مزید کہنا تھا کہ ہر چند کہ مذکورہ قرض کی رقم سے پاکستان کو رواں مالی سال کے دوران پیش آنے والی 25 ارب ڈالر کی ضرورت کو پورا نہیں کیا جاسکتا لیکن اس سے خاصی مدد ملے گی۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق حکام کی جانب سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے بھی 12 ارب ڈالر کا قرض لینے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے تاہم امکان ہے کہ اس بیل آؤٹ پیج کے ساتھ کچھ کڑی شرائط بھی منسلک ہوں گی۔
دوسری جانب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے متوقع وزیر خزانہ اسد عمر نے خبردار کیا تھا کہ صورتحال انتہائی خراب ہے، مرکزی بینک کے ذخائر صرف 10 ارب ڈالر جبکہ 8 سے 9 ارب ڈالر، مختصر دورانیہ کے قرضوں کی صورت میں موجود ہیں جس کی بنا پر ہمارے کل ذخائر نہ ہونے کے برابر ہیں، اس کے ساتھ انہوں نے مزید قرض حاصل کرنے کے آپشن کا بھی تذکرہ کیا تھا تاہم ماہرین معاشیات نے آئندہ بننے والی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ خزانے کی بہتری کے لیے انہیں کئی اخرجات ترک کرنے اور مزید ٹیکس نافذ کرنے پڑیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال میں بجٹ خسارہ مجموعی ملکی پیداوار کے 7 فیصد سے تجاوز کرچکا تھا، اس حوالے سے وزارت خزانہ کے سابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ بجٹ خسارے کو کم کر کے 4 فیصد تک لانا آسان نہیں ہوگا۔