امام خمینی اور عوام کی طاقت + تصاویر
آج وہ دن ہے جس دن اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی نے داعی اجل کو لبیک کہا۔
ایک ایسی ہستی جس نے ایران کی تاریخ پر گہرا اور فیصلہ کن اثرات مرتب کئے اور ساتھ ہی عوام کے ارادے کو اسلامی جمہوریہ ایران کے تناظر میں پیش کیا۔
امام خمینی رحمت اللہ ملت ایران سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے ایک رہبر ہی نہیں بلکہ وہ ایک عظیم مذہبی رہنما، سادہ زندگی بسر کرنے والے اور مظالم کے خلاف جد وجہد کا مظہر تھے۔ یہی سبب ہے کہ امام خمینی کی رحلت کو 29 برس گزرنے کے بعد بھی ان کی یاد لوگوں کے دلوں میں اسی طرح باقی اور ان کے اقوام لوگوں کے لئے مشعل راہ ہے۔
آج کی دنیا میں جو نا انصاف اور مظالم سے بھری پڑی ہے، امام خمینی کی نسلی امتیاز اور جارحیت کے خلاف استقامت کی تعلیمات، مشعل راہ کا کام کر رہی ہیں۔ ان کا خیال تھا کہ اس دنیا میں پہلے انسان کے قدم رکھتے ہی اچھے اور برے افراد میں اختلافات کا دروازہ کھل گیا۔
بانی انقلاب اسلامی، اسلام کو ظالموں کے خلاف جد و جہد کا بہترین ذریعہ سمجھتے تھے کیونکہ اس دین کی تعلیمات میں مظالم کی مخالف پر صاف طور پر تاکید کی گئی ہے۔ وہ واضح الفاظ میں کہتے ہیں کہ ہمارے مذہبی احکامات نے کہ جن کے ذریعے سب سے زیادہ پیشرفت کی جا سکتی ہے، ہمارے لئے راستے معین کئے ہیں، ہم ان احکامات اور دنیا کے عظیم رہنما حضرت محمد مصطفی (ص) کی قیادت کے سہارے ان تمام طاقتوں کے خلاف جد و جہد کریں گے جو ہماری قوم پر جارحیت کا ارادہ رکھتی ہیں۔
اللہ کے بعد امام خمینی عوام کی طاقت پر بھروسہ کرتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ اگر عوام الناس بیدار اور متحد ہو جائیں تو کوئی بھی طاقت ان کے سامنے ٹک نہیں سکتی۔
امام خمینی اسلامی انقلاب میں عوام کے کردار کے بارے میں کہتے ہیں کہ بے شک انقلاب اسلامی کے باقی رہنے کا راز بھی وہی ہے جو اس کی کامیابی کا راز ہے اور قوم کامیابی کے راز سے آگاہ ہے اور آنے والی نسلیں بھی تاریخ میں پڑھیں گی کہ اس کے دو اصل ستون اسلامی حکومت جیسے عظیم اہداف کے حصول کا جذبہ اور اس ہدف کے حصول کے لئے پوری قوم کا اتحاد تھا۔
امام خمینی کی رحلت کے بعد ان کی عظیم الشان تشیع جنازہ اور ان کی مجالس ترحیم، خود اس بات کی علامت ہیں کہ عوام امام خمینی سے کتنی عقیدت رکھتے تھے کیونکہ امام خمینی ایسے رہبر و قائد تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی عام لوگوں کی فلاح و بہبودی کے لئے قربان کر دی تھی اور وہ دل کی گہرائیوں سے عوام الناس سے عشق کرتے تھے۔