Jan ۱۶, ۲۰۲۲ ۱۰:۳۳ Asia/Tehran
  • حضرت ام البنین (ع) کی عظمت و منزلت + زیارت و منقبت

زوجۂ شیر خدا، علی مرتضیٰ علیہ السلام اور علمدار کربلا ابو الفضل العباس (ع) کی والدۂ ماجدہ حضرت ام البنین علیہا سلام کی جانسوز وفات 13 جمادی الثانی سنہ 64 ہجری میں مدینے میں واقع ہوئی۔

 آپ کا نامِ نامی فاطمہ اور کنیت ام البنین ہے ۔ آپ کے والدین بنی کلاب خاندان سے تعلق رکھتے تھے جن کا شمار پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اجداد میں ہوتا ہے۔

 آپ کے والد گرامی حزام اور ماں ثمامہ یا لیلی ہیں۔ آپ کے شوہر، شیر خدا، وصی رسولِ خدا، علی بن ابیطالب علیہ السلام اور آپ کی اولاد علمدار کربلا، حضرت عباس علیہ السلام، عبداللہ، جعفر اور عثمان ہیں کہ چاروں بیٹے سرزمین کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی رکاب میں شہید ہوئے۔ حضرت ام البنین (ع) کی آرام گاہ، مدینہ منورہ میں قبرستان بقیع میں ہے۔

آپ ایک پاک دامن اور باتقوی خاتون تھیں۔ ان کے اخلاقی فضائل، انسانی کمالات، ایمانی طاقت، ثابت قدمی، صبر و برد باری، بصیرت و دانائی اور قدرت بیان کے  باعث انھیں خواتین میں ممتازمقام حاصل تھا۔

حزام بن خالد بن ربیعہ بن وحید بن کعب بن عامر بن کلاب، ام البنین (ع) کے والد ہیں، وہ ایک شجاع بہادر اور راست گو شخص تھے۔ وہ عربوں میں شرافت کا مجسمہ سمجھے جاتے تھے۔ ام البنین کی ماں، ثمامہ( لیلی) بنت سہیل بن عامر بن کلاب رسول خدا اور امام علی کے اجداد تھیں۔ اس خاتون کا خاندان ایک بنیادی اور جلیل القدر خاندان تھا جس کے افراد بہادری میں مشہور تھے۔

حضرت علی بن ابیطالب نے جب شادی کا ارادہ کیا تو اپنے ماہر انساب بھائی سے مخاطب ہوکر فرمایا: میرے لئے ایک ایسی خاتون کا انتخاب کیجئے، جو شجاع اور دلیرمرد عربوں کی نسل سے ہو تاکہ میں اس کے ساتھ شادی کروں اور وہ میرے بہادر اور شہسوار بیٹے کی ماں بنے۔ حضرت عقیل بن ابیطالب نے ، بنی کلاب کے خاندان سے ام البنین کا انتخاب کیا۔ حضرت علی علیہ السلام نے فاطمہ کلابیہ کی تائید کرنے اور انھیں پسند کرنے کے بعد اپنے بھائی عقیل کو ان کے پاس رشتہ کے لئے بھیجا۔ جناب عقیل نے عقیل نے ام البنین کی اجازت سے ان دو بزرگ شخصیتوں کے درمیان نکاح پڑھا۔ ان کا مہر، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق قرار دیا اور وہ پانچ سو درہم تھے۔

فاطمہ کلابیہ، شرافت، نجابت، پاک دامنی اور اخلاص کا مجسمہ تھیں۔  ام البنین کے چار بیٹوں کے کربلا میں شہید ہونے سے، اس صبر ضبط کی مجسمہ خاتون کو چار شہید بیٹوں کی ماں کا شرف اور افتخار ملا اس کے ساتھ ہی شہید شوہر کی بیوی ہونے کا شرف بھی انھیں حاصل تھا۔ انھوں نے مذکورہ جذبات کی روشنی میں کچھ اشعار کہے ہیں جن کا ترجمہ حسب ذیل ہے:

" اے وہ جس نے میرے کڑیل جوان بیٹے کو اپنے باپ کے مانند دشمنوں پر حملہ کرتے ہوئے آگے بڑھتے دیکھا۔ علی علیہ السلام کے بیٹے سب کے سب کچھار کے شیروں کے مانند شجاع اور بہادر ہیں۔ میں نے سنا کہ میرے عباس کے سر پر آہنی گرز سے وار کیا گیا، حالانکہ ان کے ہاتھ کاٹ دئے گئے تھے، اگر میرے بیٹے کے بدن میں ہاتھ ہوتے تو کون اس کے پاس آکر جنگ کرنے کی جرات کرتا؟

 

زيارة ام البنين عليها السلام

أَشهَدُ أَن لا إلهَ إلا الله وَحدَهُ لاشَرِيكَ لَهُ، وَأَشهَدُ أنَّ مُحَمَّدَاً عَبدُهُ وَرَسُولُهُ، السَّلامُ عَلَيكَ يَا رَسُولَ الله، السَّلامُ عَلَيكَ يَا أَمِيرَ الُمؤمِنين، السَّلامُ عَلَيكِ يَا فَاطِمَةَ الزَّهرَاءِ سَيِّدَةِ نِسَاءِ العَالَمِين، السَّلامُ عَلَى الحَسَنِ وَالحُسَينِ سَيِّدي شَبَابِ أَهلِ الجَنَّة، السَّلامُ عَلَيكِ يَازَوجَةَ وَصِيِّ رَسَولِ الله، السَّلامُ عَلَيكِ يَا عَزِيزَةَ الزَّهرَاءِ عَلَيهَا السَّلام، السَّلامُ عَلَيكِ يَا أُمَّ البُدُورِ السَّوَاطِع فَاطِمَةَ بِنت حزَام الكلابيّة، المُلَقَّبةُ بِأُمّ البَنِين وَبَاب الحَوَائِج،

أُشهِدُ اللهَ وَرَسُولهُ أَنَّكِ جَاهَدتِ في سَبِيلِ اللهِ، إِذ ضَحّيتِ بِأَولَادَكِ دُونَ الحُسَين بنَ بِنتِ رَسُولِ الله، وَعَبَدتِ اللهَ مُخلِصَةً لَهُ الدِّين بِولائكِ لِلأَئِمَّةِ المَعصُومِين عَلَيهمُ السَّلام، وَصَبَرتِ عَلَى تِلكَ الرَزيَّةِ العَظِيمَةِ، وَاحتَسَبتِ ذَلِكَ عِندَ الله رَبّ العَالَمين، وَآزَرتِ الإمَامَ عَليَّاً في المِحَنِ وَالشَّدَائِدِ وَالمَصَائِب، وَكُنتِ في قِمَّةِ الطَّاعَةِ وَالوَفَاء، وَأنَّكِ أَحسَنتِ الكَفَالَة وَأَدَّيتِ الأَمَانَة الكُبرى في حِفظِ وَديعَتَي الزَّهرَاء البَتُول الحَسَنِ وَالحُسَينِ وَبَالَغتِ وَآثَرتِ وَرَعَيتِ حُجَجَ اللهِ المَيَامِين، وَرَغبتِ في صِلَةِ أَبنَاء رَسُولِ رَبِّ العَالَمين، عَارِفَةً بِحَقِّهِم، مُؤمِنَةً بِصِدقِهِم، مُشفِقَةً عَلَيهِم، مُؤثِرَةً هَوَاهُم وَحُبَّهُم عَلَى أَولَادكِ السُّعَدَاء،

فَسَلامُ اللهِ عَلَيكِ يَا سَيِّدَتي يَا أُمَّ البَنِين مَا دَجَى الَّليلُ وَغَسَق، وَأَضَاءَ النَّهَارُ وَأَشرَق، وَسَقَاكِ الله مِن رَحِيقٍ مَختُومٍ، يَومَ لايَنفَعُ مَالٌ وَلابَنُون، فَصِرتِ قدوَةً لِلمُؤمِنَاتِ الصَّالِحَاتِ، لأَنَّكِ كَرِيمَة الخَلائِق، عَالِمَةً مُعَلَّمَةً، نَقيَّةً زَكِيَّةً، فَرَضِيَ اللهُ عَنكِ وَأَرضَاكِ، وَلَقَد أَعطَاكِ اللهُ مِن الكَرَامَات البَاهِرَات، حَتَّى أَصبَحتِ بِطَاعَتكِ لله وَلِوَصيِّ الأَوصِيَاء وَحُبّك لِسَيِّدَة النِّسَاء الزَّهرَاءِ، وَفِدَائكِ أَولادكِ الأَربَعَة لِسَيِّدِ الشُّهَدَاء بَابَاً لِلحَوَائِج، فاشفَعِي لِي عِندَ الله بِغُفرَانِ ذُنُوبِي وَكَشفِ ضُرِّي وَقَضَاءِ حَوَائِجِي، فَإنَّ لَكِ عِندَ اللهِ شَأنَاً وَجَاهَاً مَحمُودَاً،

وَالسَّلامُ عَلَى أَولَادكِ الشُّهَدَاء، العَبَّاس قَمَرُ بَنِي هَاشِم وبَاب الحَوَائِج، وَعَبد الله وَعُثمَان وَجَعفَر، الَّذِينَ استُشهِدُوا في نُصرَةِ الحُسَينِ بِكَربَلاء، وَالسَّلامُ عَلَى ابنَتكِ الدُّرَّة الزَّاهِرَة الطَّاهِرَة الرَّضيَّة خَدِيجَة، فَجَزَاكِ اللهُ وَجزَاهُم الله جَنَّاتٍ تَجرِي مِن تَحتِهَا الأَنهَارُ خَالِدِينَ فيهَا، اللهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ.

 

منقبت جناب ام البنین علیہا سلام

نتیجۂ فکر:سید یونس ؔحیدر رضوی ماہلی

حیدر کرارؑ کے دل کی دوا ام البنین

یعنی ہیں مشکل کشا ءکا آسرا ام البنین

فخر مریم فاطمہ کی خادمہ ام البنین

اسم اعظم ہے وجود پارسا ام البنین

کب سے غوطہ زن ہے مدحت کے سمندر میں ذکاؔ

گوہر نایاب کر دیجئے عطا ام البنین

جس بلندی پر فضائل کے بسے تھے آسماں

لے گئیں اس جا مری فکر رسا ام البنین

مادر عباسؑ تجھ پر ہے غریبوں کا سلام

اشفعی یا فاطمہؑ، یا فاطمؑہ ام البنین

اس سے بڑھ کر اور کیا لکھے کوئی مدح و ثنا

تجھ کو سردار جناں نے ماں کہا ام البنین

صبر و استقلال کی دیدے کے تونے لوریاں

کر دیا عباسؑ کو ، کوہ وفا ام البنین

اکبرٍٍؑ و عباسؑ و قاسمؑ گود میں کھیلے تری

تیرے سائے میں پلی ہے کربلا ام البنین

گر ترا شوہر ہے باب علم شہر مصطفے

لال ہے باب الحوائج آپ کا ام البنین

فاطمہؑ نور خدا، اور نور احمد ہیں علیؑ

گویا کل انوار کی تو ہے ضیاء ام البنین

جو عقیدت سے اٹھاتے ہیں علم عباسؑ کا

اس کے حق میں روز کرتی ہیں دعا ام البنین

چادر عصمت میں گر چہ یہ نہیں شامل، مگر

طاعت و صبر و وفا کی ہیں کساء ام البنین

اور تو سب لوگ محشر میں کھڑے ہی رہ گئے

میں سوئے جنت گیا کہتا ہوا ام البنین

کوثر و تسنیم و جنت کی تجھے کیا آرزو

خانہ زہراؑ ہے خود جنت کدہ ام البنین

مثل حیدرؑ ، چار بیٹوں کو دیا تونے جنم

جن کے خوں سے کربلا ہے کربلا ام البنین

جعفرؑ و عثماؑن، عبد اللؑہؑ اور عباسؑ سے

نام نامی آج تک ہے آپ کا ام البنین

انتخاب مرتضیؑ سے یہ سمجھ میں آگیا

ذو النسب ہیں زاکیہ و طاہرہ ام البنین

کیوں نہ ہوں بیٹے فقیہ وحافظ قرآن و دیں

باپ حیدرؑ سا تو ماں ہے عالمہ ام البنین

زوجہ حیدرؑ ہیں پھر بھی انکساری دیکھیئے

خود کو کہتی ہیں علیؑ کی خادمہ ام البنین

آج بھی روشن ہے جس کے نور سے ملک وفا

ایسے خورشید وفا کی خالقہ ام البنین

روشنی عشق و وفا کی جس سے غازی کو ملی

با خدا اس روشنی کی مالکہ ام البنین

اس سے بڑھ کر اور کیا ہو گا مرا عز و شرف

کہہ رہی ہیں اپنے یونسؔ کو ذؔکا ام البنین

ٹیگس