Jan ۱۱, ۲۰۲۵ ۱۷:۰۵ Asia/Tehran
  • آستان قدس رضوی کے متولی کی عراقی وزیر اعظم کے ساتھ بہت ہی اہم ملاقات، دشمنوں سے مقابلے کے طریقہ کار پر ہوئی گفتگو

آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا ہے کہ دشمن کا مقابلہ کرنے کی کلید اتحاد و یکجہتی اور اہلبیت(ع) کی پیروی میں ہے۔

سحرنیوز/ایران:  آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، آستان قدس رضوی کے متولی آیت اللہ احمد مروی نےکہا ہے کہ دشمن کی سازشوں کا مقابلہ امت مسلمہ کے اتحاد اور اہلبیت(ع) کی اتباع اورپیروی کے ذریعہ کیا جا سکتا ہے۔ آستان قدس رضوی کے متولی کی عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی سے حرم امام رضا علیہ السلام میں ملاقات ہوئی جس میں آیت اللہ احمد مروی نے ماہ رجب المرجب اور اس مبارک مہینے کی عیدوں کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ عراق، ایران اور ہمارا یہ خطہ حساس حالات سے دوچار ہے، مسلمانوں کے دشمن اس خطے کے خلاف منصوبے بنا رہے ہیں تاہم ہم ہمیشہ کی طرح خدا کے فضل اور رحمت کے امیدوار ہیں اور ہمارا اس بات پر یقین ہے کہ اہلبیت اطہار(ع) کی پیروی اور اتحاد و یکجہتی کے سائے میں دشمن کی سازشوں کو بہترین فرصتوں اور مواقع میں تبدیل کرنے کی طاقت و قدرت رکھتے ہیں۔

آیت اللہ احمد مروی نے اپنی گفتگو میں کربلا کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسین(ع) کی شہادت اور واقعہ عاشورا کے بعد بنی امیہ کا یہ خیال تھا کہ اسلام ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے گا، لیکن کیا اسلام کربلا میں ختم ہوگیا یا کربلا میں اسلام نے ایک نیا جنم لیا؟ حضرت امام زین العابدین (ع) اور حضرت زینب (س) نے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا دیا جس کے نتیجے میں بنی امیہ اور بنی مروان تاریخ کے کوڑے دان میں ڈالے دیئے گئے اور مکتب اہلبیت(ع) دن بدن پھیلتا جارہا ہے۔ آستان قدس رضوی کے متولی نے مکتب اہلبیت(ع) کی فتح کو حضرت امام زین العابدین(ع) اور حضرت زینب(س) کا ان مواقع سے بہترین فائدہ اٹھانے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے ایران اور عراق میں پائے جانے والے بہترین مواقع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ الحمد للہ دونوں ممالک میں جو کہ اہلبیت(ع) کے پیرورکاروں کے ملک ہیں ان میں بہترین مواقع پائے جاتے ہیں اور دونوں ممالک کے آپس میں بہت اچھے تعلقات ہیں اور ان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں ایک اہم عنصر زیارت ہے، انشاء اللہ زیارت سے متعلق ہم بہترین سہولیات فراہم کریں گے اور زیارت کو دونوں ممالک کے درمیان فروغ دیں گے۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں کہا کہ ماہ مبارک رجب کے افضل ترین اعمال میں سے ایک عمل حضرت امام علی رضا(ع) کی زیارت ہے ،آپ کا اس ماہ مبارک میں شہر مشہد مقدس میں آنے کو ایک نیک شگون سمجھتے ہوئے امید کرتے ہیں کہ ثامن الحجج حضرت علی بن موسیٰ الرضا(ع) کی عنایات آپ اور تمام زائرین کو شامل ہوں۔ آیت اللہ مروی نے مزید یہ کہا کہ یہ ایّام عالم اسلام کے دو بڑے سپہ سالاروں یعنی شہید ابومہدی المہندس اور شہید حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کے ایّام بھی ہیں، ان دونوں شہداء کے پاکیزہ خون کی وجہ سے ایران اور عراق کی عوام کے درمیان بھائی چارہ کا رشتہ مزید مضبوط ہوا ہے اور انشاء اللہ ان دوعظیم اقوام کے مابین تعلقات اور بھی مستحکم ہوں گے۔

عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی مشہد مقدس میں امام رضا علیہ السلام کی ضریح کی زیارت کرتے ہوئے۔

گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے آیت اللہ مروی کہا کہ ہر سال تقریباً تیس لاکھ عراقی زائرین حرم امام رضا(ع) کی زیارت سے مشرف ہوتے ہیں ان زائرین کی آسائش کے لئے حرم امام رضا(ع) میں خصوصی طور پر صحن اور ہال تعمیر کیا گیا ہے تاکہ ان زائرین کے لئے انہی کی زبان اور ثقافت کے مطابق پروگراموں کا انعقاد کیا جا سکے اور انہیں یہاں پر اجنبیت کا احساس نہ ہو۔ آستان قدس رضوی کے متولی نے عراقی حکومت اور عراقی عوام کی چہلم امام حسین علیہ السلام پر مہمان نوازی کو سراہاتے ہوئے کہا کہ میں اپنا فرض سمجھتے ہوئے عراقی حکومت اورعراقی عوام کی مہمان نوازی اور ایرانی زائرین کو دی جانے والی سہولیات اور خدمات پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان انتھک کاوشوں سے نہ فقط زائرین کا روحانی سفر آسان ہوتا ہے بلکہ دو ممالک کے درمیان دینی اور بھائی چارے کا رشتہ مزید مضبوط ہوتا ہے۔

آستان قدس رضوی کے متولی آیت اللہ احمد مروی

بات چیت کو جاری رکھتے ہوئے آیت اللہ مروی آستان قدس رضوی اور عراق کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ زیارت کی وجہ سے حاصل ہونے والے منفرد اور موثر موقع کے علاوہ کئی دوسرے مواقع بھی ہیں جن کی وجہ سے عراق اور آستان قدس رضوی کے مابین تعاون کے معاہدے طے پا سکتے ہیں۔ جیسےمعاشی، ثقافتی اور علمی شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ آستان قدس رضوی سے وابستہ اعلیٰ تعلیمی ادارے جیسے علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی اور امام رضا(ع) انٹرنیشنل یونیورسٹی اور اس کے علاوہ رضوی اسپیشلٹی ہاسپٹل کے ذریعہ عراق میں ان کے مشابہ علمی اور یونیورسٹی مراکز کے ساتھ تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، جس سے دونوں ممالک کے مابین تجربات اور تحقیقات کے تبادلہ ہوں گے اور نتیجے میں دونوں ممالک میں ترقی آئے گی۔

 

ٹیگس