Oct ۲۸, ۲۰۱۶ ۱۷:۴۱ Asia/Tehran
  • وادی کشمیر کی صورتحال فاروق عبداللہ اور مودی کی ملاقات

ہندوستان کے زیرانتظام ریاست جموں کشمیر کے سابق وزیراعلی نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ہی مسئلہ کشمیر کا حل نکالا جاسکتاہے-

جموں کشمیر اسمبلی میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور سابق وزیراعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جمعے کو نئی دہلی میں ہندوستان کے وزیراعظم نریندرمودی سے ملاقات میں وادی کشمیر کی صورتحال پر بات چیت کی - اس ملاقات میں وادی میں گذشتہ ایک سو تیرہ روز سے جاری پرتشدد مظاہروں کے ساتھ ساتھ لائن آف کنٹرول پر بھی جاری کشیدگی پر بات چیت کی - ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہندوستان کو پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنا چاہئے- ان کا کہنا تھاکہ مذاکرات کے ذریعے ہی تمام مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتاہے- ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں سے بھی کہا کہ وہ جلد سے جلد مذاکرات کی میز پر آئیں تاکہ وادی میں جاری کشیدہ ماحول کو ختم کیا جاسکے -

وزیراعظم نریندرمودی سے ملاقات کے بعد ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت بہت ہی اچھے ماحول میں ہوئی - ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ وادی کے لوگوں کے جو مسائل ہیں وزیراعظم انہیں جلد ہی حل کریں گے- انہوں نے کہا کہ وادی میں گذشتہ ساڑھے تین مہینے سے جاری ہڑتال اور مظاہروں کی وجہ سے تعلیم اور معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے جبکہ لائن آف کنٹرول کے قریب بسنے والوں کو بھی  بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے-اس درمیان وادی میں جمعے کو بھی بعض علاقوں میں اعلانیہ کرفیو کے نفاذ اور سبھی علاقوں میں سخت بندشوں  کے باوجود بیشتر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے -

حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمرفاروق نے جمعرات کو اپیل کی تھی لوگ بندشوں کی پروا کئے بغیر گھروں سے نکل کر نمازجمعہ کی ادائیگی کے لئے مرکزی مساجد کی جانب مارچ کریں  لیکن حکام نے وادی کے سبھی اضلاع کی مرکزی مساجد میں اس ہفتے بھی نماز جمعہ نہیں ہونے دی اور مارچ کو ناکام بنادیا  - سری نگر سے ہمارے نمائندے نے خبردی ہے کہ میرواعظ عمرفاروق نے جمعے کو اپنے گھر سے نکل کر جامع مسجد جانے کی کوشش لیکن پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا - تاہم وادی کے دیگر علاقوں کے محلوں کی مساجد میں لوگوں نے نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد سڑکوں پر نکل احتجاجی مظاہرے کئے جن کے دوران ایک درجن سے زائد لوگ زخمی ہوگئے - اس دوران علیحدگی پسند جماعتوں کی اپیل پر جمعےکو بھی عام ہڑتال رہی جس کی وجہ سے کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا -