Oct ۳۱, ۲۰۱۵ ۰۹:۴۲ Asia/Tehran
  • اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف، ویانا میں شام کے بارے میں منعقدہ اجلاس
    اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف، ویانا میں شام کے بارے میں منعقدہ اجلاس

محمد جواد ظریف نے کہا کہ اپنے ملک کےبارے میں فیصلہ کرنے والے شام کےعوام ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جمعے کو ویانا میں شام کے بارے میں منعقدہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اس اجلاس میں صریح اور سنجیدہ مذاکرات ہوئے البتہ بعض شرکاء نے شام کے صدر بشار اسد کےبارے میں فیصلہ کرنے کی بھی کوشش کی۔

محمد جواد ظریف نے ایران کی جانب سے پیش کئے گئےنکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اصلی فریق شام کے عوام ہیں اور ویانا کا اجلاس بھی جلد از جلد شام کے بحران کا حل تلاش کرنے کے لئے ہوا ہے۔ محمد جواد ظریف نے کہا کہ شام کے مستقبل کے بارے میں شام کے عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا اور ویانا کا اجلاس اس وجہ سے نہیں ہوا ہےکہ یہ معین کیا جائے کہ شام کا حکمراں کون ہوگا۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ویانا نشست میں اختلافات تو تھے اور اختلافات تو بہرحال رہیں گے لیکن اجلاس کے آغاز سے ہی بعض لوگوں نے بشار اسد کے اقتدار سے ہٹنے کا اپنا نظریہ پیش کرنا شروع کردیا تھا اور ایران نے بھی یہ اعلان کردیا تھا کہ یہ فیصلہ کرنا شام کے عوام کی ذمہ داری ہے۔ محمد جواد ظریف نے ویانا اجلاس کے اختتامی بیان کے بارے میں کہا کہ اس بیان میں انتہا پسندانہ نظریات نہیں ہیں بلکہ اعتدال پسند نظریات دیکھنے کو ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں بعض نہایت اہم نکات بھی ہیں اور ان میں ایک یہ ہےکہ شام کی سیاسی راہ حل، شام کے عوام اور سیاسی گروہوں کی جانب سے پیش کی جائے گی-

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے دہشت گردی کے مقابلے کے بارے میں کہا کہ تمام ملکوں کو جان لینا چاہیے کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی سنگین خطرہ ہے، انہوں نے کہا کہ داعش کوئی کھیل نہیں ہے بلکہ سلامتی کے لئے ایک ٹھوس خطرہ ہے جس کا تمام ملکوں کو مقابلہ کرنا چاہیے۔واضح رہے شام کے بحران کا جائزہ لینے کے لئے ویانا میں سترہ ملکوں کا اجلاس ہوا تھا- اس اجلاس میں سترہ ملکوں کے وزرا خارجہ اور نمائندوں نیز اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

ٹیگس