وحدت اسلامی بین الاقوامی کانفرنس عالم اسلام کے بحرانوں کو حل کرنے کے راستے میں ایک اہم قدم
عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی کے جنرل سکریٹری نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وحدت اسلامی بین الاقوامی کانفرنس عالم اسلام کے موجودہ بحرانوں اور مشکلات کو حل کرنے کے راستے میں ایک اہم قدم ثابت ہوگی -
عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی کے جنرل سیکریٹری آیت اللہ محسن اراکی نے تہران میں انتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں خطاب کے دوران امت مسلمہ کی فیصلہ سازی میں دشمن کا اثر و رسوخ پیدا ہونے کی بابت خبردارکرتے ہوئے کہاکہ دشمنوں کی کوشش ہے کہ وہ قوموں کے عزم و ارادے اور ان کے جذبہ حریت پسندی پراثرانداز اور ان کے فیصلوں میں دخیل ہوں -
آیت اللہ اراکی نے اختلاف ، تفرقے اور د اخلی جنگوں کو عالم اسلام کا ایک اور بحران بتایا اور کہاکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ داخلی سطح کے جاہل عناصر اور بعض بیرونی دشمنوں نے ان بحرانوں کو ہوا دی ہے اور ان کوجاری رکھے ہوئے ہیں-
آیت اللہ محسن اراکی نے کہا کہ مسلم اقوام اور اسلامی ملکوں کے درمیان آپسی اختلاف اور فاصلہ بھی عالم اسلام کا ایک بحران ہے اور دشمنوں کے ذریعے کھڑی کی گئی ان مشکلات کے نتیجے میں بعض ممالک اب تقسیم اور ٹکڑے ہونے کے دہانے پر پہنچ گئےہیں جبکہ قرآن کریم نے دین کو اسلامی معاشرے میں اتحاد و یکجہتی کےسب سے بڑے عامل کے طور پر متعارف کرایا ہے -
حزب اللہ کے ڈپٹی سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے بھی بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس میں اپنی تقریر میں غاصب صیہونی حکومت اور تکفیری دہشت گردوں کے مقابلے میں اسلامی مزاحمتی تحریک کی استقامت و پامردی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج جوکچھ شام میں ہورہا ہے وہ اس ملک کو تباہ وبرباد کرنے کے لئے ہورہاہے اور جوکچھ عراق میں ہورہا ہے اس کا مقصد عراقی قوم سے اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کا حق چھین لینا ہے-
حزب اللہ کے ڈپٹی سکریٹری جنر ل نے کہاکہ فلسطین اور یمن میں بھی غاصبانہ قبضہ جاری ہےاور ان ملکوں کے عوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کا حق اور اختیار نہیں دیا جارہاہے - شیخ نعیم قاسم نے کہاکہ ولایت فقیہ کی ہدایت و رہبری میں ہی استقامت کو کامیابی نصیب ہوسکتی ہے- انہوں نے کہاکہ اسلامی ملکوں میں اتحاد و یکجہتی کی صورتحال گذشتہ تیس برس کے مقابلے میں کافی بہتر ہوئی ہے اور انشاء اللہ دشمن دیگر میدانوں میں بھی شکست کھائیں گے-
مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ سید عمار حکیم نے بھی اس کانفرنس میں کہاکہ جو لوگ فقہی اور فروعی اختلافات سے غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں اور نوجوانوں کواختلافات کی جانب لے جارہے ہیں ان کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے - سید عمار حکیم نے کہا کہ اب عملی اقدام کرنے کا وقت آگیا ہے اور او آئی سی اور اقوام متحدہ کو چاہئے کہ وہ قراردادیں پاس کرکے اشتعال انگیزی اور فرقہ وارنہ اختلافات پھیلانے والوں کو سزادیں -
مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ نے بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے انقعاد پر ایران کی حکومت اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو مستحکم بنانے کے سلسلے میں امام خمینی رح کے راستے کو آگے بڑھانے کے تعلق سے رہبرانقلاب اسلامی کے ہمدردانہ اقدامات کی تعریف کی -
کانفرنس میں تقریرکرتے ہوئے بین الاقوامی امور میں رہبرانقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹرعلی اکبرولایتی نے بھی کہا کہ عالم اسلام کے دانشوروں اور عمائدین کو چاہئے کہ وہ شیطانی سازشوں اور منصوبوں کی گہرائی کو درک کرتے ہوئے ان سازشوں کا مقابلہ کرنےکے طریقوں کا بھی پتہ لگائیں تاکہ دشمنوں کے مذموم مقاصد کوناکام بنایا جائے -
ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی نے کہاکہ بین الاقوامی صیہونیزم اور تسلط پسندانہ نظام نے گذشتہ چھے عشرے سے اسرائیل نام کا ایک سرطانی ناسور پیداکرکے عالم اسلام پر بے پناہ مشکلات مسلط کی ہیں - انہوں نے کہاکہ امریکا نے پچھلے برسوں کے دوران اسلامی ملکوں کے بارے میں اپنی پالیسیاں تبدیل کی ہیں اور اس نے جنگ مسلط کرکے یا کہیں سافٹ وار کے ذریعے نیابتی جنگ کی پالیسی اپنارکھی ہے تاکہ وہ مسلمانوں کی توانائیوں سے اپنے حق میں استفادہ کرے -
انہوں نے کہا کہ امریکا اپنے اہداف کے حصول کے لئے تکفیری گروہوں کے ذریعے اپنی پالیسیوں پرعمل کرارہاہے اور تکفیری گروہ بھی اپنی جہالت کی وجہ سے مغرب کے ہاتھ کا کھلونا بنے ہوئے ہیں- انہوں نے کہا کہ تکفیری گروہ اپنےغیر انسانی اورغیراسلامی اقدامات کے ذریعے اسلام کو نقصان پہنچارہےہیں اور اسلام کی شبیہہ بگاڑکے پیش کررہے ہیں - علی اکبرولایتی نے کہا کہ ان تمام اقدامات کا مقصد یورپی ملکوں میں اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو روکنا ہے -