جرمنی کے وفد کی ایران کے صدر سے ملاقات
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے تہران اور برلن کے سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دیئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
تہران میں سابق جرمن چانسلر گرہارڈ شرودر کی قیادت میں جرمن تاجروں اور صنعت کاروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ماحول میں ایران اور جرمنی کے درمیان تمام شعبوں میں بھرپور تعاون کا آغاز کئے جانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ایران اور جرمنی کے تاریخی رشتوں کو باہمی تعلقات کے فروغ کی بنیاد قرار دیا۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے ایٹمی مذاکرات کے حوالے سے جرمنی کے مثبت کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کے موقع پر ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ کا راستہ پوری طرح ہموار ہوگیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ ایٹمی مذاکرات اورایٹمی سمجھوتے کے بعد سات ملکوں کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ، سیاسی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کی شکل میں سامنے آنا چاہیے۔ صدر مملکت نے یہ بات زور دیکر کہی کہ ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان معاہد ے کی بنیادوں کو اس پر عملدرآمد کے ذریعے مستحکم بنایا جائے اور پوری دنیا پر اس بات کو ثابت کیا جائے کہ مذاکرات اور گفتگو کے ذریعے سب کو ایک مثبت نقطۂ نظر پر جمع کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ موٹر کار بنانے، ساحلی تنصیبات، ریلوے اور توانائی کے شعبوں میں ایران اور جرمنی کے درمیان تعاون کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایران ریلوے نیٹ ورک، سمندری نقل و حمل اور توانائی کے عظیم ذخائر کے ساتھ ساتھ تعلیم یافتہ افرادی قوت کا حامل ہے جبکہ اس کی جغرافیائی پوزیشن نے اسے دنیا بھر کے لئے اہم برآمداتی پل میں تبدیل کر دیا ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایران اور جرمنی کے درمیان اقتصادی اور تعلیمی تعلقات کے فروغ میں کوئی رکاوٹ موجود نہیں ہے اور دونوں ممالک کے سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان تعاون کے فروغ کی امید کی جا سکتی ہے۔
صدر ایران نے دہشت گردی کو ساری دنیا کا مشترکہ چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی نے پورے خطے کے امن و استحکام کو نشانہ بنا رکھا ہے جس کے نتیجے میں جرمنی سمیت دنیا کے بہت سے ملکوں کو پناہ گزینوں کے بڑے ریلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جرمنی کے سابق چانسلر اور اس ملک کے تاجروں اور صنعتکاروں کے وفد کے سربراہ گرہارڈ شرودر نے بھی ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان ایٹمی معاہدے کو انتہائی اہم پیشرفت سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد اور پابندیوں کا خاتمہ، ایران اور جرمنی کے درمیان تعلقات میں نیا باب ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے ثابت ہوگیا ہے کہ عالمی مسائل اور مشکلات کو مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سابق جرمن چانسلر گرہارڈ شرودر، اپنے ملک کے بیس رکنی صنعتی اور تجارتی وفد کے ساتھ پیر کے روز دارالحکومت تہران پہنچے تھے۔ ان کے اس دورے کا مقصد ایران اور جرمنی کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ کی راہوں کا جائزہ لینا ہے۔