حسین امیر عبداللہیان کی اسٹیفن ڈی میسٹورا سے ٹیلی فون پر بات چیت، شام کے امن مذاکرات کی تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور شام کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے اسٹیفن ڈی میسٹورا نے جنیوا میں شامی حکومت اور مخالفین کے مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال پر بات چیت کی ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اتوار کو شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفن ڈی میسٹورا سے ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جنیوا میں شام کی حکومت اور مخالفین کے درمیان جن کا تعلق شام سے ہی ہو، مذاکرات کی حمایت کرتا ہے- انہوں نے کہا کہ شام کا بحران سیاسی مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتا ہے-
ایران کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق بالآخر شام کے عوام کو ہی ملنا چاہئے- انہوں نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دہشت گرد عناصر کو نئے چہروں کے ساتھ جنیوا مذاکرات میں شرکت اور انہیں مذاکرات کی میز کو ایک حربے کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے، کہا کہ شام کے مستقبل میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ہو گی-
اس ٹیلی فونی گفتگو میں اسٹیفن ڈی میسٹورا نے بھی کہا کہ جنیوا مذاکرات کا ایجنڈا سیاسی عمل کا آغاز، جنگ بندی، عام شہریوں تک امداد رسانی کو یقینی بنانا اور دہشت گردی کے خلاف جد وجہد ہے- انہوں نے شامی حکومت کے وفد کے ساتھ ہفتے کو ہونے والی اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور شام کے بحران کو سیاسی طریقے سے حل کرنے میں مدد دینے کے تعلق سے اسلامی جمہوریہ ایران کے تعمیری کردار کی تعریف کی-
واضح رہے کہ شام کے بحران کو حل کرنے کی غرض سے صلح مذاکرات جمعے کی رات سے جنیوا میں شروع ہوئے ہیں- یہ مذاکرات اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہو رہے ہیں۔